08 اپریل ، 2022
وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب میں اعلان کیا ہے کہ کسی صورت امپورٹڈ حکومت کو کبھی تسلیم نہیں کروں گا، عوام میں نکلوں گا۔
قوم سے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھاکہ پارٹی شروع کی تو 3 اصولوں پر چلا ہوں، خود داری اور انصاف پر بات کرنا چاہتا ہوں۔
سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے سے متعلق انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے مایوسی ہوئی، عدلیہ کی عزت کرتا ہوں، ایک ہی دفعہ آزاد عدلیہ کی تحریک کے دوران جیل گیا، مہذب معاشرے میں عدلیہ گارڈین ہوتی ہے، ڈپٹی اسپیکر نے جو اسمبلی ملتوی کی اس کی وجہ کیا ہوئی؟ میں چاہتا تھا کہ سپریم کورٹ کم از کم اس مراسلے کو دیکھ تولیتی، سپریم کورٹ دیکھتی کہ کیا ہم سچ بول رہے ہیں کہ نہیں؟ جو ہم کہہ رہے ہیں کہ جو رجیم چینج کی سازش ہے دیکھ تو لیتے۔
انہوں نے کہا کہ 63 اے کھلے عام ہارس ٹریڈنگ ہو رہی ہے، سوشل میڈیا کا زمانہ ہے بچے بچے کو پتہ ہے، عدالیہ سے امید تھی کہ اس معاملے پر سو موٹو ایکشن لے، یہ مذاق بن گیا ہے ملک کی جمہوریت کا، پنجاب میں لوگ بند ہیں، یہ کوئی جمہوریت نہیں ہے، یہ سب سے تکلیف دہ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھاکہ عدلیہ کا فیصلہ تسلیم کیا، بہت مایوس ہوں، انصاف کے ادارے اور عوام یہ تماشا دیکھ رہے ہیں، کبھی ایسی چیز مغربی جمہوریت میں نہیں دیکھی، قوم کو بھی کہتا ہوں کہ باہر سے سازش ہو رہی ہے، یہ آپ نے اپنے بچوں کا مستقبل بچانا ہے، آپ نہیں کھڑے ہوں گے تو کسی نے آپ کو نہیں بچانا۔
مراسلہ عوام کو نہیں دے سکتا ورنہ دوسرے ملکوں کو کوڈ پتا لگ جائے گا، عمران خان
مراسلے کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھاکہ یہ جو مراسلہ ہے، یہ سائفر ہوتا ہے، یہ میسج ٹاپ سیکرٹ ہوتا اس لیے میڈیا کو نہیں دیتا، سائفر میسج کو عوام کو نہیں دےسکتا ورنہ دوسرے ملکوں کو کوڈ پتا لگ جائے گا، ہمارے سفیر کی امریکی آفیشل کی ملاقات ہوئی، اس نے کہا کہ عمران خان کو روس نہیں جانا چاہیے تھا، سفیر نے بہت کوشش کی بتانے کی لیکن اس نے کہا کہ نہیں یہ عمران نے فیصلہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر عمران خان عدم اعتماد سے بچ جاتا ہے پاکستان کو نقصان ہوگا، وہ ہار جاتا ہے تو پاکستان کو معاف کیا جائے گا، جو بھی آئے گا معاف کر دیں گے یعنی اس کو سب پتا تھا کہ کس نے اچکن سلوائی ہوئی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھاکہ ہم 22 کروڑ لوگوں کیلئے کتنی توہین ہے کہ منتخب سربراہ کو حکم دے رہا ہے کہ آپ کا وزیراعظم بچ جاتا ہے تو مشکلات آئیں گی، اگر ہم نے ایسی ہی زندگی گزارنی ہے تو خود سے سوال پوچھیں کہ ہم آزاد ہوئے کیوں تھے؟
جمہوریت کی حفاظت فوج نہیں قوم کرتی ہے: وزیراعظم
وزیراعظم کا کہنا تھاکہ 30 سال سے آپ حکومت میں ہو، کہتے ہو قرضے ہیں غلامی کرنا پڑے گی، کہتے ہیں عمران خان کو نکالنا ہے، کیوں نکالنا ہے، میں نے کیا جرم کیا؟ میں نے ڈرون حملے کی مخالفت کی، افغان جنگ کی مخالفت کی، ڈرون حملوں کے خلاف میں نے دھرنے دیے،مظاہرے کیے، انہیں پتاتھا عمران خان کے پیسے باہر نہیں ہیں، وہ کنٹرول نہیں ہوگا، عمران خان ہمارا پتلا نہیں بن سکتا ، اس لیے اسے نکالنا ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ ہمیں کس طرح کا پاکستان چاہیے، میں کسی کی خاطر اپنے لوگ قربان نہیں کرسکتا، میں کسی ملک کے خلاف نہیں ہوں، پیسے لے کر جب آپ جنگ میں شرکت کرتے ہیں تووہ آپ کی عزت نہیں کرتے، ہمارے صاحب اقتدار ڈالر کیلئے ہمیں جنگ میں پھنسوا دیتے ہیں، پیسے لے کر جب آپ کسی کے ساتھ جاتے ہیں تو وہ آپ کی عزت نہیں کرتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنے لوگوں کو غربت سے تب نکالیں گے جب ہم کسی کی جنگ میں شرکت نہیں کریں، ان کو وہ لوگ پسند ہیں جو کہیں کہ بھکاریوں کے پاس کوئی چوائس نہیں ہوتی، ملک کی خودمختاری آپ کے ہاتھ میں ہے، جمہوریت کی حفاظت فوج نہیں قوم کرتی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھاکہ خودمختاری پرحملےکیخلاف نہیں کھڑے ہونگے تو جواقتدار میں آئیگاوہی کریگاجو سپر پاورکہے گی، خارجہ پالیسی 22 کروڑ عوام کےمفادکیلئےبنے گی، 80ہزار لوگ مروا دیے، کبھی کوئی کمیشن بیٹھا کہ اس جنگ میں کیوں گئے؟ امریکاکوبتاناچاہتاہوں، ہم امریکا مخالف نہیں ہیں، ہم کوئی ٹشو پیپر کی طرح استعمال ہونے والی قوم نہیں ، ہمیں یکطرفہ تعلق کسی ملک سے نہیں چاہیے۔
بھارت کے حوالے سے ان کا کہنا تھاکہ یورپی یونین نے جو بیان دیا کیا ان کی جرات ہے کہ بھارت سے متعلق یہ بیان دیں؟
ان کا کہنا تھاکہ ہمارے پارٹی کے لوگ جانا شروع ہوجاتے ہیں اور پھر ان کو عمران خان اور تحریک انصاف کا پتا چلنا شروع ہوجاتا ہے، میڈیا کو بھی شرم نہیں آئی اور پیسہ چل رہا ہے، ہمیں آہستہ آہستہ چیزیں پتہ چلنا شروع ہوجاتی ہیں، عاطف خان بتاتا ہے کہ امریکی سفیر نے خاتون رکن اسمبلی کو بلا کر کہا کہ عدم اعتماد آنے والی ہے، یہ پورا پلان بنا ہوا تھا، فیصلہ کرنا ضروری ہے کہ ہم غلام یا خود دار بننا چاہتے ہیں؟ ان کو پتا تھا کہ شہباز شریف نے شیروانی چلائی ہوئی ہے۔
امپورٹڈ حکومت کسی صورت تسلیم نہیں کروں گا: عمران خان کا اعلان
قوم سے خطاب میں وزیراعظم نے نوجوانوں کومخاطب کیا اور کہا کہ امپورٹڈ حکومت کو تسلیم نہیں کروں گا اور عوام میں نکلوں گا، عوام لیکر آئے اور انہی کے ساتھ مجھے آنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جب عدم اعتماد لیکر آئی تو اپنی حکومت اور اسمبلی ختم کردی تاکہ عوام منتخب کریں، یہ کس جمہوریت میں اسطرح کے وزیراعظم بنتے ہیں، یہ سب ایک دوسرے کو چور کہتے تھے، ان کا مقصد عوام کی سیاست نہیں، ان کا پہلا کام نیب اور کرپشن کیسز ختم کرنے ہیں، ان کو ڈر یہ ہے کہ ان کے کیسز آنے لگے ہیں اور قوم نے نظر رکھنی ہے، انہوں نے کبھی نیوٹرل امپائر سے میچ نہیں کھیلا۔
انہوں ن کہا کہ اپوزیشن کو جمہوریت کی فکر ہے تو الیکشن کا اعلان کریں تو دیکھیں عوام کس کو ووٹ دیتی ہے۔
وزیر اعظم کی قوم سے خطاب میں اتوار کو احتجاج کی اپیل
عمران خان کا مزید کہنا تھاکہ امپورٹڈ حکومت لانے کی کوشش ہو رہی ہے، اتوار کو عشا کے بعد سب نے نکلنا ہے اور پر امن احتجاج کرنا ہے، آپ نے جمہوریت اور سالمیت کی حفاظت کرنی ہے، ضمیر خرید کر ڈرامے کے خلاف احتجاج کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تاریخ کبھی کسی کو معاف نہیں کرتی، کونسے سپریم کورٹ فیصلے اچھے ثابت ہوئے، یہ سب تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں سامنے آجاتا ہے۔
گزشتہ روز سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ غیر آئینی قرار دیتے ہوئے قومی اسمبلی بحال کر دی تھی۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کل قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا گیا ہے جس میں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہوگی۔
واضح رہے کہ 27 مارچ کو اسلام آباد میں جلسہ عام سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے ایک خط لہرایا تھا اور کہا تھاکہ ملک میں باہر سے پیسے کی مدد سے حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی، میرے پاس خط ہے جو اس بات کا ثبوت ہے۔
اس کے بعد 31 مارچ کو قوم سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے مراسلے والے ملک کا ذکر کرتے ہوئے ’امریکا‘ کا نام لیا اور پھر غلطی کا احساس ہونے پر رکے اور کہا کہ نہیں باہر سے ملک کا نام مطلب کسی اور ملک سے باہر سے، البتہ بعد میں انہوں نے کھل کر کہا کہ خط امریکا میں تعینات ان کے سفیر نے بھیجا لیکن اس میں امریکا کا پیغام تھا۔
وزیراعظم کا کہنا تھاکہ ’ یہ آفیشل ڈاکومنٹ ہے، جس اجلاس میں یہ بات ہوئی وہاں ہمارے سفیر نوٹس لے رہے تھے، جس میں یہ کہا گیا کہ اگر عمران خان وزیراعظم رہتا ہے تو ہمارے آپ کے ساتھ تعلقات خراب ہوجائیں گے اور آپ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، ہمیں کوئی باہر کا ملک دھمکی دے رہا ہے اور کوئی وجہ بھی نہیں بتا رہا، بس ایک چیز بتا دی کہ عمران خان نے اکیلا روس جانے کا فیصلہ کیا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’روس جانے کا فیصلہ دفتر خارجہ اور عسکری قیادت کی مشاورت سے ہوا، ہمارا سفیر ان کو بتا رہا ہے کہ یہ مشاورت سے ہوا ہے انہوں نے کہا نہیں یہ صرف عمران خان کی وجہ سے ہوا، انہوں نے لکھا جب تک وہ ہے ہمارے تعلقات اچھے نہیں ہوسکتے، اصل میں وہ کہہ رہے ہیں کہ عمران کی جگہ جو آئے گا ان سے ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔‘
بعد ازاں اسی خط کو جواز بناکر ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے 3 اپریل کو وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ نہیں کرائی اور عدم اعتماد کی قرارداد کو ملک دشمنوں کی سازش قرار دے کر مسترد کردیا۔
3 اپریل کو ہی عمران خان کے خطاب کے بعد صدر عارف علوی نے قومی اسمبلی تحلیل کردی تاہم اپوزیشن نے اس سارے عمل کو غیر آئینی قرار دیا اور اسمبلی کے اندر ہی دھرنا دے دیا۔
قومی اسمبلی کی کارروائی پر سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا جس کی پانچ روز تک سماعت جاری رہی جس کے بعد 7 اپریل کو سپریم کورٹ نے 3 اپریل کے ڈپٹی اسپیکر اور صدر اور وزیراعظم کے تمام احکامات کالعدم قرار دے کر اسمبلی بحال کردی اور 9 اپریل کو عدم اعتماد پر ووٹنگ کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے اس اہم ترین کیس کی سماعت کی جس میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس جمال خان مندوخیل بھی شامل تھے۔