12 اپریل ، 2022
امریکا میں مہنگائی کا 41 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، اشیائے خوردونوش سے لیکر گھر کے کرائے تک سب کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہو گیا ہے۔
برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق امریکا کی جانب سے یوکرین پر روس کے حملے کے بعد منگل کو پہلی بار افراط زر کے اعداد و شمار پر مبنی ایک مکمل رپورٹ جاری کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق امریکا میں گیس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور گھر کے کرائے میں اضافے نے افراط زر کو 41 سال کی بلند ترین شرح 8.5 فیصد تک پہنچا دیا جبکہ مارچ کے مہینے میں گیس کی قیمتیں ایک سال پہلے کے مقابلے میں 49 فیصد بڑھ گئیں۔
تازہ ترین اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ بنیادی ضروریات اشیاء کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ،گروسری ایک سال پہلے کے مقابلے میں 10 فیصد،کپڑوں کی قیمتوں میں 6.8 فیصد اور توانائی کی قیمتوں میں 32 فیصد اضافہ ہوا جبکہ ایک سال پہلے کے مقابلے مارچ میں بنیادی رہائش کے کرائے میں 4.4 فیصد اضافہ ہوا، جو 2007 کے بعد سب سے تیز ترین اضافہ ہے۔
اس کے علاوہ امریکی لیبر ڈپارٹمنٹ نے بھی منگل کو کہا کہ کنزیومر پرایز انڈیکس میں مارچ کے مہینے میں 1.2 فیصد اضافہ ہوا جو کہ ایک سال پہلے کے مقابلے میں 8.5 فیصد زیادہ ہے۔
رپورٹس کے مطابق یہ اضافہ دسمبر 1981 کے بعد سب سے بڑا سالانہ اضافہ ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نئی رپورٹ آنے سے قبل امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن کے یوکرین پر حملے کو الزام ٹھہرا کر مہنگائی میں اضافے پر ہونے والی تنقید سے بچنے کی کوشش کی۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین ساکی نے پیر کے روز بریفنگ کے دوران کہا کہ امریکا کو توقع ہے کہ پیوٹن کی وجہ سے افراط زر غیر معمولی طور پر بلند ہو جائے گی۔
رپورٹس کے مطابق مہنگائی بائیڈن اور ڈیموکریٹس کے لیے ایک اعلیٰ سیاسی خطرہ بن گئی ہے کیونکہ نومبر میں مڈ ٹرم انتخابات قریب آرہے ہیں۔
اگرچہ بائیڈن کا اصرار ہے کہ بڑھتی ہوئی قیمتوں کے لیے ان کی پالیسیاں ذمہ دار نہیں ہیں لیکن ریپبلکن ناقدین ڈیموکریٹس پر انگلی اٹھا رہے ہیں۔