Time 22 اپریل ، 2022
پاکستان

لاہور ہائیکورٹ کی وزیراعلیٰ پنجاب کے حلف کیلئے صدر کو کوئی اور نمائندہ مقررکرنیکی ہدایت

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ہائیکورٹ آفس کو ہدایت کی کہ صدر کو عداالتی فیصلے سے آگاہ کریں۔/ فائل فوٹو
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ہائیکورٹ آفس کو ہدایت کی کہ صدر کو عداالتی فیصلے سے آگاہ کریں۔/ فائل فوٹو

لاہور ہائیکورٹ نے صدر مملکت کو وزیراعلیٰ  پنجاب کے حلف کے لیے کسی اور کو نمائندہ مقرر کرنے کی ہدایت کردی۔

لاہور ہائیکورٹ میں پنجاب کے نومنتخب وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کی حلف برداری کے لیے دائر درخواست پر سماعت  ہوئی جس میں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس عدالت  میں پیش  ہوئے۔

ایڈووکیٹ جنرل نے اپنے دلائل میں کہا کہ گورنرپنجاب کےحلف نہ لینے پراسپیکرحلف لے سکتاہے اور درخواست میں اسپیکرکوفریق نہیں بنایاگیا۔

ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ گورنرسمجھتے ہیں وزیراعلیٰ کا انتخاب آئین کےتحت نہیں ہوا، اس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ یہ کہاں لکھا ہےکہ گورنر الیکشن کوجاکردیکھے گا؟ 

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے مؤقف اپنایا کہ گورنر کوئی ربڑ اسٹیمپ نہیں، غیرمعمولی صورتحال ہوئی جوپہلے کبھی نہیں ہوئی، ایک خاتون رکن زخمی ہوئیں، وہ اپنی زندگی کی جنگ لڑ رہی ہے۔

چیف جسٹس لاہور  ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ تو کیا اس واقعے سے ہاؤس کی پروسیڈنگ ختم ہو جائے گی، آج 21 دن ہوگئے صوبے میں کوئی حکومت نہیں جب کہ یہ الیکشن بھی عدالت کے حکم پر ہوا ہے، الیکشن کیسے ہوا یہ عدالت جانتی ہے، گورنر بتائیں کہ وہ غیرحاضر ہیں یاحلف نہیں لے سکتے۔

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ گورنر نے حلف لینے سے انکار کر دیا ہے اس پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ لکھ کر دے دیں کہ گورنر نے حلف سے انکار کردیاہے تاکہ ہم حلف کے لیے کسی اور کو کہہ دیں۔

عدالت نے کہا کہ 11 بجے تک گورنرسے لکھوا کرعدالت میں پیش کریں، اگر گورنر نے انکار لکھناہے تو عدالت کے بجائے متعلقہ اتھارٹی کے نام لکھیں۔

بعد ازاں عدالت  نے سماعت 11 بجے تک ملتوی کی جس کے بعد دوبارہ سماعت شروع ہونے پر عدالت نے گورنرپنجاب کو حمزہ شہباز کی حلف برداری پرانکار کے لیے تحریری طور پرآگاہ کرنے کے فیصلے کیلئے دو بجے تک کی مہلت دیدی ۔

عدالت نے کہا کہ گورنر نے فیصلہ نہ کیا تو عدالت حکم جاری کرے گی ،آج 21 دن ہوگئے صوبے میں کوئی حکومت نہیں، گورنر پنجاب اپنی آئینی ذمہ داری پوری نہیں کر رہے، اگرگورنرآئین کی قدر نہیں کررہے تو عدالت بھی انہیں قابل احترام کہنا مناسب نہیں سمجھے گی، اگر گورنر انکار کا خط نہیں لکھتے تو عدالت دو بجے حکم دے گی۔

دو بجے کے بعد عدالت  میں جب سماعت شروع ہوئی تو ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ گورنر پنجاب 24 گھنٹے کے اندر حلف نہ لینے کی وجوہات صدر کو لکھ دیں گے، اس پر حمزہ شہباز کے وکیل اشتر اوصاف نے کہا کہ گورنر آئین کی رو سے انکار نہیں کرسکتا۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے اس پر کہا کہ آئین کے تحت گورنر کے پاس انکار نہیں ہوسکتا، وہ اب اپنا فیصلہ لکھوا رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے فیصلہ لکھوایا کہ چونکہ گورنر نے وزیراعلیٰ سے حلف لینے سے معذوری ظاہر کردی ہے لہٰذا حلف کے لیے صدر کسی اور کو نمائندہ مقرر کریں کہ وہ وزیراعلیٰ پنجاب کا حلف لیں۔

چیف جسٹس نے ہائیکورٹ آفس کو ہدایت کی کہ صدر کو عدالتی فیصلے سے آگاہ کریں۔

مزید خبریں :