26 اپریل ، 2022
جامعہ کراچی کے اندر ایک خاتون نے خود کش دھماکےکے ذریعے چینی باشندوں کی وین کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 3 چینی باشندوں سمیت 4 افراد ہلاک اور 3 زخمی ہوگئے۔
ابتدائی رپورٹ کے مطابق دھماکا جامعہ کراچی کے اندر واقع کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کے پاس وین کے قریب آتے ہی ہوا۔ وین کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کی ہی تھی۔
دھماکےکے بعد ریسکیو اور سکیورٹی ادارے جامعہ کراچی پہنچ گئے اور علاقے کو گھیرے میں لے کر امدادی کارروائیاں شروع کیں، دھماکے کے بعد وین میں آگ لگ گئی تھی جسے بجھادیا گیا۔
دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں 3 زخمیوں کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق وین میں7 سے 8 افراد موجود تھے تاہم وین سے باہر کتنے افراد متاثر ہوئے ہیں اس حوالے سے فوری تصدیق نہیں ہوسکی۔
ذرائع رینجرز کا کہنا ہےکہ دھماکے میں رینجرز کے 4 اہلکار زخمی ہوئے ہیں، چاروں اہلکار موٹرسائیکل پر وین کی سکیورٹی پر مامور تھے، زخمی اہلکاروں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
گلشن اقبال میں موجود اسپتال کے حکام کا کہنا ہے کہ ان کے پاس تین زخمیوں کو لایا گیا، زخمیوں میں ایک غیرملکی، ایک رینجرزاہلکار، اور ایک نجی گارڈ شامل ہے۔
ڈی آئی جی ایسٹ مقدس حیدر کا کہنا ہے کہ دھماکا دوپہر دو بجے کے قریب ہوا، دھماکے میں 4 افراد مارے گئے، تین چینی باشندے بھی ہلاک ہوئے ہیں جن میں 2 خواتین اور ایک مرد شامل ہے۔
کراچی پولیس چیف غلام نبی میمن کا کہنا ہےکہ دھماکے میں جاں بحق ہونے والے چینی شہری اپنے ہاسٹل سےکراچی یونیورسٹی میں موجود چینی زبان سکھانےکے سینٹر آرہے تھے۔
کراچی یونیورسٹی میں خاتون خودکش بمبار کی جانب سے چائنیز باشندوں کی گاڑی کو نشانہ بنانے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی ہے۔
فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سفید ہائی ایس وین جامعہ کراچی کے متعلقہ شعبہ کی طرف آرہی ہے۔ گاڑی کے عقب میں موٹرسائیکلوں پر رینجرز اہلکار بھی آتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔
اس دوران شعبہ کے باہر ایک لڑکی کو کھڑے دیکھا جا سکتا ہے۔ جیسے ہی ہائی ایس گاڑی لڑکی کے قریب پہنچتی ہے وہ خود کو دھماکے سے اڑا لیتی ہے۔
دھماکے سے گاڑی کا سیدھی طرف کا حصہ بری طرح تباہ ہوجاتا ہے، گرد و غبار کے ساتھ ہی کیمرا بند ہوجاتا ہے اور گاڑی میں آگ لگ جاتی ہے۔
ایک دہشت گرد گروپ نے خودکش حملہ آور لڑکی کی تصویر جاری کرتے ہوئے دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
ترجمان جامعہ کراچی کے مطابق دھماکے میں کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر ہوانگ گیوپنگ سمیت خواتین اساتذہ ڈنگ میوپنگ اور چن سا ہلاک ہوئی ہیں جب کہ ایک پاکستانی ڈرائیور خالد بھی مرنے والوں میں شامل ہے ۔
انچارج کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) راجہ عمرخطاب نے تصدیق کی ہےکہ کراچی یونیورسٹی میں دھماکا خودکش تھا۔
راجہ عمرخطاب کے مطابق خودکش دھماکا خاتون نے کیا، علیحدگی پسند تنظیم نے دھماکےکی ذمہ داری بھی قبول کی ہے، باقاعدہ ریکی کے بعد گاڑی کوٹارگٹ کیا گیا، جس وین کونشانہ بنایا گیا اس میں غیرملکی سوارتھے۔
راجہ عمرخطاب کا کہنا ہے کہ وین کے آگے پیچھے رینجرز کے موٹرسائیکل سوار اہلکار سکیورٹی پر تھے، دھماکے میں استعمال کیا گیا بارودی مواد مقامی نہیں لگ رہا، دھماکا خیز مواد میں بال بیئرنگ کا استعمال کیا گیا جو کہ اسکول بیگ میں تھا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے جامعہ کراچی میں ہونے والے دھما کے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر رنج وغم اورافسوس کا اظہار کیا ہے۔
ایک بیان میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ انتہائی قابل مذمت واقعے میں متاثرہ خاندانوں کے غم میں شریک ہیں، دہشت گردی میں ملوث افراد کوانصاف کے کٹہرے میں لایا جائےگا۔
بعد ازاں وزیراعظم شہباز شریف نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے رابطہ کیا اور ٹیلی فون پر ان سے وین دھماکے سے متعلق آگاہی حاصل کی۔
وزیراعظم نے دو خواتین سمیت چینی باشندوں اورڈرائیور کے جاں بحق ہونے پراظہار افسوس کیا۔
وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے میں ہر طرح سے آپ کی مدد کریں گے، اتحاد اور اجتماعی کوششوں سے دہشت گردوں کا قلع قمع کریں گے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے جامعہ کراچی میں دھماکےکی ابتدائی تفصیلات سے بھی وزیراعظم کو آگاہ کیا، وزیراعظم نے زخمیوں کو علاج معالجہ کی بہترین سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے دھماکےکی شدید مذمت کرتے ہوئےکہا ہےکہ واقعےکی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ جلد سامنے آجائے گی، امن و امان کی صورتحال کو بہتر کرنا اولین ترجیح ہے،عمران خان نے ملک کو تباہی کےسوا کچھ نہیں دیا۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے دھماکےکا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس کو فون کیا اور جانی نقصان پرگہرے دکھ کا اظہار کیا۔
وزیراعلیٰ سندھ نےچینی قونصل جنرل کو وین دھماکے پر بریف کیا اور دھماکے میں 3 چینی شہریوں کی ہلاکت پرافسوس کا اظہار کیا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے دھماکے کی مزمت کرتے ہوئےکہا ہےکہ بزدل دہشت گردوں نے ایک بار پھر ملکی سلامتی اور امن پر وارکیا ہے، درس و تدریس سے وابستہ چائنیز شہریوں کو نشانہ بنانا قابل افسوس ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہےکہ حملےمیں کنفیوشس انسٹیٹیوٹ میں کام کرنے والےچینی شہریوں سمیت دیگر معصوم افراد کی جانیں گئیں،حکومت پاکستان اور عوام جاں بحق ہونے والوں کےاہل خانہ سےدلی تعزیت اورہمدردی کااظہارکرتے ہیں، قانون نافذ کرنے والے ادارے واقعےکی تحقیقات کر رہے ہیں، دھماکے میں ملوث ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائےگا۔