حکومت 5 سال میں سود سے پاک بینکنگ نظام نافذ کرے: وفاقی شریعت عدالت

قرض سمیت کسی بھی صورت میں لیا گیا سود ربا میں آتا ہے، اسلام میں ربا کی مکمل ممانعت ہے: وفاقی شریعت عدالت۔ فوٹو: فائل
 قرض سمیت کسی بھی صورت میں لیا گیا سود ربا میں آتا ہے، اسلام میں ربا کی مکمل ممانعت ہے: وفاقی شریعت عدالت۔ فوٹو: فائل

وفاقی شریعت عدالت نے سودی نظام سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان جیسی اسلامی ریاست کا معاشی نظام سود سے پاک ہونا چاہیے۔

وفاقی شریعت عدالت نے سودی نظام کے خاتمے کی درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنایا، جسٹس ڈاکٹر سید انور نے فیصلہ پڑھ کر سنایا۔

وفاقی شریعت عدالت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تمام علماء اور اٹارنی جنرل کو سننے کے بعد فیصلہ سنایا گیا ہے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ربا کا خاتمہ اسلامی نظام کی بنیاد ہے، کسی بھی طرح کی ٹرانزیکشن جس میں ربا شامل ہو وہ غلط ہے، ربا کا خاتمہ اور اس سے بچاؤ اسلام کے عین مطابق ہے، قرض سمیت کسی بھی صورت میں لیا گیا سود ربا میں آتا ہے، اسلام میں ربا کی مکمل ممانعت ہے۔

شریعت عدالت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے اندرونی یا بیرونی قرضوں پر سود دینا ربا میں آتا ہے، حکومت اندرونی وبیرونی قرضوں اور ٹرانزیکشنز کو سود سے پاک بنائے، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سمیت بین الاقوامی اداروں سے ٹرانزیکشن سود سے پاک بنائی جائے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اسلامک بینکنگ اور سودی نظام سے پاک بینکاری نظام دو مختلف چیزیں ہیں، پاکستان میں پہلے سے کچھ جگہوں پر سود سے پاک نظام بینکاری موجود ہے، ربا کو پاکستان میں ختم ہونا چاہیے۔

وفاقی شریعت عدالت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان جیسی اسلامی ریاست کا معاشی نظام سود سے پاک ہونا چاہیے۔

شریعت عدالت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چین بھی اسلامی شرعی نظام کے مطابق سود سے پاک بینکاری کی طرف جا رہا ہے، حکومت بینکنگ سے متعلق انٹرسٹ کا لفظ ہر قانون سے نکالے، حکومت کے وہ تمام قوانین جن میں سود کا لفظ استعمال ہوا ہے اس کو فوری خارج کیا جائے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وہ تمام قوانین جن میں سود کا لفظ استعمال ہوا ہے اسلامی شریعت کے منافی قرار دیے جاتے ہیں، یکم جون سے تمام وہ شقیں جن میں سود کا لفظ موجود ہے وہ کالعدم تصور ہوں گی، حکومت فوری طور پر سودی نظام کے خاتمے کے اقدامات کرے۔

عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا  گیا ہے کہ اٹارنی جنرل نے عدالت میں بیان دیا کہ سودی نظام کے خاتمے میں وقت لگے گا، سپریم کورٹ شریعت ایپلٹ بینچ نے 2001 میں سودی نظام کے خاتمے کے حکم پر عملدرآمدکا حکم دیا تھا، عدالت کو بتایا جائے کہ سودی نظام کے خاتمے کی قانون سازی کے لیے کتنا وقت درکار ہے؟ اسلامی بینکاری نظام استحصال کے خلاف اور  رسک سے پاک ہے۔

وفاقی شریعت عدالت نے حکومت کو 5 سال میں سود سے پاک نظام نافذ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ 31 دسمبر2027 تک ربا سے مکمل پاک نظام ملک میں نافذ کیا جائے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ آرٹیکل 38 ایف پر عملدرآمد ہوتا تو ربا کا خاتمہ دہائیاں پہلے ہو چکا ہوتا، اسٹیٹ بینک کے اسٹریٹجک پلان کے مطابق 30 فیصد بینکنگ اسلامی نظام پر منتقل ہو چکی، اسلامی اور سود سے پاک بینکاری نظام کے لیے 5 سال کا وقت کافی ہے، توقع ہے حکومت سود کے خاتمے کی سالانہ رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کرے گی۔

شریعت عدالت نے ویسٹ پاکستان منی لانڈر  ایکٹ کو شریعت کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا دو دہائیاں بعد بھی سود سے پاک معاشی نظام کے لیے حکومت کا وقت مانگنا سمجھ سے بالاتر ہے۔

عدالت نے انٹرسٹ ایکٹ 1839 اور سود کے لیے سہولت کاری کرنے والے تمام قوانین اور شقیں غیر شرعی قرار دیدیں۔

یاد رہے کہ وفاقی شریعت عدالت نے سودی نظام کے خاتمے سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ 12 اپریل کو محفوظ کیا تھا۔

مزید خبریں :