وزیراعظم کی پیشی، عدالت میں سکیورٹی کے باعث بدنظمی، جج شدید برہم

سکیورٹی والے اندر نہیں آنے دے رہے، میں کیس کی کارروائی کیسے کروں، آپ یہاں بھی وزیراعظم ہیں، یہاں حکم جاری کریں: فاضل جج کا وزیراعظم سے مکالمہ/ فائل فوٹو
سکیورٹی والے اندر نہیں آنے دے رہے، میں کیس کی کارروائی کیسے کروں، آپ یہاں بھی وزیراعظم ہیں، یہاں حکم جاری کریں: فاضل جج کا وزیراعظم سے مکالمہ/ فائل فوٹو

لاہور: وزیراعظم شہباز شریف کی عدالت میں پیشی کے موقع سکیورٹی کے باعث بدنظمی پیدا ہونے پر اسپیشل کورٹ کے جج شدید برہم ہوگئے۔

وزیراعظم شہباز شریف کی عدالت میں پیشی کے موقع پر سکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے روکے جانے پر جج اعجاز حسن اعوان نے برہمی کا اظہار کیا اور وزیراعظم شہباز شریف سے مکالمہ کیا کہ میں گاڑی میں بیٹھاتھا تو سکیورٹی والے میری گارڈ کے گلے پڑگئے، وکلا اور ملزموں کو اندر نہیں آنے دیا جا رہا۔

جج اعجاز حسن کی ناراضی پر وزیراعظم نے کہا کہ میں آیا ہوں، میں نے کہا کسی کو نہ روکا جائے۔

اس موقع پر عدالت نے ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کو طلب کیا لیکن عدالتی اہلکار کے بلائے جانے پر دونوں افسران عدالت میں نہ آئے جس پر جج نے کہا کہ پولیس والوں کے یہ حالات ہیں کہ عدالت کا حکم نہیں مان رہے۔

جج اسپیشل کورٹ نے کہا کہ  اگر یہ سکیورٹی ہے تو اللہ ہی حافظ ہے،  ایسا تو پہلے کبھی نہیں ہوا جب کہ اس موقع پر ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے بھی عدالت میں بتایا کہ انہیں بھی راستے میں روکا گیا۔

فاضل جج نے شہباز شریف سے مکالمہ کیا کہ سکیورٹی والے اندر نہیں آنے دے رہے، میں کیس کی کارروائی کیسے کروں، آپ یہاں بھی وزیراعظم ہیں، یہاں حکم جاری کریں۔

اس موقع پر ایس پی سول لائنز عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ یقین دہانی کراتا ہوں کہ آئندہ ایسا نہیں ہو گا، اس پر جج نے کہا کہ آئندہ نہیں، آج کی بات کریں، آج جس نے یہ سب خراب کیا اس کے خلاف کارروائی کرکےبتائیں،  میں اس میں باقاعدہ حکم جاری کروں گا، کیا سکیورٹی کا یہ مطلب ہے کہ آپ کام میں رکاوٹ ڈالیں؟ 

ایس پی نے بتایا کہ یہ رابطے کا فقدان ہوا ہے، عدالت کا مکمل احترام ہوگا، فاضل جج نے ایس پی سے سوال کیا کہ یہ عدالت کا احترام ہو رہا ہے؟ تحریری طور پر دیں کس نےجج کی گاڑی روکی۔

مزید خبریں :