ڈالروں سے بھرے دس کنٹینر

امریکی صدر جوبائیڈن کا مجھے کل فون آیا تھا کہ وہ مجھے کچھ امانتیں بھجوا رہے ہیں۔ براہِ کرم متعلقہ لوگوں تک پہنچا دیں ۔ میں حیران رہ گیا جب میں نے دیکھا کہ آج صبح ہی دس کنٹینر میرے گھر کے دروازے پر کھڑے تھے۔ 

میں باہر نکلا تو ایک امریکی کنٹینر سے باہر آیا اور مؤدبانہ انداز میں کہا کہ صدر بائیڈن نے آپ کو سلام بھیجا ہے اور کچھ لوگوں کے لئے ڈالر بھیجے ہیں۔ میں نے دیکھا کہ دس کے دس کنٹینرز میں ڈالروں کے انبار لگے ہوئے تھے۔ میری آنکھیں چندھیا گئیں اور میں نے امریکی سے ہاتھ ملا کر اسے رخصت کر دیا۔

صدر جوبائیڈن نے جو فہرست مجھے بھیجی تھی وہ ان اداروں اور افراد کے ناموں پر مشتمل تھی جن پہ عمران خان نے امریکی سازش اور دخل اندازی کا الزام لگایا تھا اور ایسا ان کی حکومت کے خاتمے کے لئے کیا گیاتھا۔ میں یہ فہرست دیکھ کر خاصا پریشان ہوا کیونکہ عمران اپنی تقریروں میں جنہیں کرپٹ، سازشی اور جانور وغیرہ کے الفاظ سے پکارتے تھے ان دنوں وہ انہیں اچھے لفظوں سے یاد کر رہے ہیں یا ان کے بارے میں خاموشی اختیار کرلی ہے۔ 

میں سخت مخمصے میں مبتلا ہوگیا کہ میں اب ان ڈالروں کے انبار کا کیا کروں، مجھے صدر بائیڈن کی بے خبری پر حیرت ہوئی کہ پاکستان کےخلاف پاکستان کے لوگوں کی مدد سے اتنی بڑی سازش کرنے والا اتنا بے خبر ہے کہ اسے تازہ ترین صورت حال کی خبر ہی نہیں، امریکہ افغانستان اور دوسرے ملکوں میں اسی لئے تو ذلیل و خوار ہوا ہے کہ اس کے صدور کو زمینی حقیقتوں تک رسائی بہت دیر کے بعد ہوئی ہے۔

بہرحال اب میں ہوں اور کروڑوں ڈالر ہیں جو میرے پاس بطور امانت پڑے ہیں اور سمجھ نہیں آ رہی کہ ان کا کیا کروں۔ میرے ذہن میں ایک خیال یہ آیا کہ سابقہ سازشیوں کو کال کروں اور ان سےپوچھوں کہ امریکہ نے حقِ خدمت کے طور پر جو ڈالر آپ کو میری معرفت بھیجے ہیں، ان کا کیا کروں؟ کیا انہیں واپس کر دوں یا بدلتے حالات کا انتظار کروں اور اس عبوری مدت میں یہ ڈالر اپنی تحویل میں ہی رکھوں؟ مگر افسوس میرے پاس ان میں سے صرف ایک کا فون نمبر تھا چنانچہ سوچا کہ اس سے مشورہ کرتا ہوں۔ مگر پھر یہ آئیڈیا بھی ڈراپ کردیا کہ اللہ جانے وہ کیا کہے، بلکہ ممکن ہے وہ یہ خبر لیک کردے اور یوں امریکی سازش کا بے ہوش ہوچکا بیانیہ ایک بار پھر ہوش میں آ جائے۔

جب مجھے کچھ سمجھ نہ آئی تو میں نے ایک زیرک دوست کو فون کرکے بلایا اور اس کے سامنے پوری صورتحال رکھی۔اس نے کہا مجھےپہلے ڈالر دکھاؤ میں اسے گھر کے باہر لے گیا اور کہا یہ جو دس کنٹینر کھڑے ہیں یہ سب ڈالروں سے بھرے ہوئے ہیں۔وہ ایک کنٹینر میں داخل ہوا باہر نکلا تو پھٹی پھٹی آنکھوں سے میری طرف دیکھ رہا تھا میری نظر اس کی جیب پر پڑی تو وہ بھی پھٹی ہوئی تھی اور اس میں سے کچھ ڈالر باہر کو جھانک رہے تھے، میں نے اس کی توجہ اس پھٹی ہوئی جیب سے جھانکتے ڈالروں کی طرف دلائی تو وہ جھینپ گیا اور کھسیانی ہنسی ہنستے ہوئے گویا ہوا، یار امریکہ نے ایسے ہی ترقی نہیں کی تم ان کی سائنس کے کمالات دیکھو ،یہ ڈالر خودبخود میری جیب میں آ گئے۔ اس کے بعد میں نے محسوس کیا کہ ایسے حریص شخص سے مشورہ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔

پھر میرے ذہن میں یہ خیال آیا کہ کیوں نہ این جی اوز اور مذہبی تنظیموں کے نمائندوں سے بات کرکے یہ ڈالر ان کے حوالے کر دوں مگر انہیں پوری بات بتانا مناسب نہیں تھی چنانچہ ان سے اشاروں کنایوں میں پوچھا کہ اگر امریکہ انہیں ان کے نیک کاموں کے لئے خفیہ طور پر ان کی مدد کرے تو کیا وہ قبول کرلیں گے ؟میں نے وضاحت کی کہ اگر یہ مدد کھلم کھلا کی گئی تو انہیں کوئی امریکی ایجنٹ ہی نہ سمجھ بیٹھے، ان میں سے صرف این جی اوز چلانے والوں نے کہا، آپ ہماری بات کرائیں اور بھی بہت سے ممالک ہمارےساتھ مالی تعاون کرتے ہیں اگر اچھے کاموں کے حوالے سے کوئی الزام لگتا بھی ہے تو بھلے لگے !

 ایک مذہبی تنظیم کے رہنما نے کہا ہمارا نام ظاہر نہ کریں مگر ہمیں اسلام کی خدمت کے لئے زرِ کثیر کی سخت ضرورت ہے۔ انہوں نے اپنے فرقے کا نام بھی بتایا اور کہا! ہماری اسلام کی تشریح ہی اصل اسلام ہے جس کے مطابق ہم اپنے آئین کی خدمت کرسکتے ہیں، مگر میرا دل نہیں مانا اب صورتحال یہ ہے کہ میں صدر جوبائیڈن کو فون کرکے انہیں ساری صورتحال بتانا چاہتا ہوں اور یہ بھی کہ فی الحال آپ کے پیسے میرے پاس امانت ہیں میں اس امانت میں کبھی خیانت نہیں کروں گا صرف سروس چارجز کے طور پر اس میں سے اتنی رقم ہر ماہ لیتا رہوں گا جو آپ کی اوقات کے برابر ہوگی۔ ظاہر ہے آپ سپر پاور ہیں اور اس سے زیادہ میں کیا کہوں!

پس نوشت:صدر جوبائیڈن سے میری بات ہو گئی ہے انہوں نے میری تجویز سے اتفاق کیا اور کہا آپ یہ ڈالر فی الحال اپنے پاس ہی رکھیں ممکن ہے کچھ عرصہ بعد پھر امریکی سازش کی کسی کو ضرورت پڑ جائے۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔