وہ فلم جس کا جادو 3 دہائیوں سے سر چڑھ کر بول رہا ہے

یہ فلم 1994 میں ریلیز ہوئی تھی / اسکرین شاٹ
یہ فلم 1994 میں ریلیز ہوئی تھی / اسکرین شاٹ

ایسی فلموں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے جن کی مقبولیت میں گزرتے وقت کے ساتھ مسلسل اضافہ ہورہا ہو اور وہ بھی ایک ایسی فلم جس کو جب ریلیز کیا گیا تو وہ فلاپ قرار پائی۔

مگر ویڈیو کیسٹ کی مارکیٹ نے اسے لوگوں کی توجہ کا مرکز بنایا اور اب بھی یہ فلم ٹی وی اسکرین پر چل رہی ہو تو بیشتر افراد کے لیے اس سے نظریں ہٹانا ناممکن ہوجاتا ہے۔

یہ فلم ہے دی شاشنک ریڈیمپشن (The Shawshank Redemption) جو آئی ایم ڈی بی کی ٹاپ ریٹڈ فلموں میں 2008 سے سرفہرست ہے۔

اس نے 10 لاکھ ووٹوں کے ساتھ دی گاڈ فادر کو پیچھے چھوڑ کر یہ اعزاز حاصل کیا تھا اور اب بھی اس کے ووٹوں کی برتری 3 لاکھ زیادہ ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ کوئی ایکشن یا تھرلر فلم نہیں بلکہ اس کی کہانی سست رفتاری سے آگے بڑھتی ہے جس کے کردار آزادی اور گر کر ابھرنے کی جدوجہد کررہے ہوتے ہیں۔

اس کی ڈائریکشن فرینک ڈارابونٹ نے دی تھی جبکہ اس کی کہانی اسٹیفن کنگ کے ایک ایسے ناول سے لی گئی تھی جس میں چند چھوٹی چھوٹی کہانیاں تحریر کی گئی تھیں۔

پلاٹ

آغاز میں یہ فلم فلاپ قرار پائی تھی / اسکرین شاٹ
آغاز میں یہ فلم فلاپ قرار پائی تھی / اسکرین شاٹ

یہ 2 قیدیوں اینڈی ڈیوفرینس (ٹم رابنسن) اور ایلس ریڈ ریڈنگ (مورگن فری مین) کی کہانی ہے ۔

اینڈی کو بیوی اور اس کے آشنا کے قتل کے جرم پر عمر قید سنائی گئی تھی حالانکہ اس نے ایسا نہیں کیا تھا جبکہ جیل میں اس کے ساتھی ریڈ ریڈنگ نے فلم کی کہانی (راوی) بیان کی۔

1947 میں اینڈی کو 2 بار عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی اور شاشنک اسٹیٹ جیل میں بھیج دیا گیا جہاں وہ ایلس ریڈ ریڈنگ کا دوست بن گیا ، جس نے اینڈی کو ایک ہتھوڑا اور ریٹا ہے ورتھ (Rita Hayworth)کا ایک پوسٹر دیا ۔

1949 میں اینڈی کو جیل کے محافظوں کے انچارج کی باتیں سننے کا موقع ملا جس میں وہ وراثت پر لگنے والے ٹیکسوں کی شکایت کررہا تھا اور اس نے رقم کو بچانے کی پیشکش کی۔

آغاز میں اینڈی کو قیدیوں کے ہاتھوں مظالم کا سامنا ہوتا تھا مگر وارڈن کی مدد کرنے پر اسے جیل کی لائبریری کا انتظام سنبھالنے کا کام دیا جاتا ہے ، تاکہ وہ وہاں وارڈن سمیت جیل کے دیگر عملے، دیگر جیلوں کے محافظوں کے مالیاتی معاملات یا یوں کہہ لیں کہ منی لانڈرنگ کاانتظام سنبھال سکے۔

اینڈی کی کوششوں سے لائبریری کے لیے فنڈز ملتے ہیں تاکہ وہ لمبے عرصے تک جیل میں رہنے کے بعد آزاد ہونے والے قیدیوں کو باہر کی دنیا کے لیے تیار کرسکے۔

مورگن فری مین اور ٹم رابنسن نے مرکزی کردار ادا کیے / اسکرین شاٹ
مورگن فری مین اور ٹم رابنسن نے مرکزی کردار ادا کیے / اسکرین شاٹ

1965 میں جیل میں آنے والا ایک قیدی ٹومی ولیمز اینڈی اور ریڈ کا دوست بن جاتا ہے اور اینڈی کی مدد سے جنرل ایجوکیشنل ڈویلپمنٹ ایگزم پاس کرلیتا ہے ۔

ایک سال بعد وہ اینڈی کے سامنے انکشاف کرتا ہے کہ ایک اور جیل میں اس کے ساتھ موجود قیدی نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے وہ قتل کیے تھے جو اینڈی کی عمر قید کا باعث بنے تھے۔

اینڈی اس بارے میں وارڈن کو آگاہ کرتا ہے وہ سننے سے انکار کردیتا ہے اور منی لانڈرنگ کی بات کرنے پر وہ اینڈی کو پھر سے سخت قید میں بھیج دیتا ہے جبکہ ٹومی کو مروا دیتا ہے۔

اینڈی اس کے بعد منی لانڈرنگ میں مدد فراہم کرنے سے انکار کرتا ہے، جس کے بعد وارڈن لائبریری کو تباہ کرنے کی دھمکی دیتا ہے جبکہ اینڈی کے لیے حالات کو زیادہ بدترین بنا دیتا ہے۔

اینڈی 2 ماہ بعد سخت قید سے نکلتا ہے اور ریڈ کو ایک میکسیکن ساحلی قصبے میں رہائش کے خواب کے بارے میں بتاتا ہے اور ایک مخصوص جگہ کے بارے بتاتے ہوئے کہتا ہے کہ جب ریڈ رہا ہوجائے تو وہاں دفن ایک پیکٹ کو نکال لے جو اینڈی وہاں رکھے گا۔

پھر اینڈی جیل سے کیسے نکلتا ہے اور ریڈ کو رہائی کے بعد کن حالات کا سامنا ہوتا ہے ، اتنا تجسس تو فلم دیکھنے کے لیے رہنے دیں ۔

چند دلچسپ حقائق

اس فلم سے جڑے چند پس پردہ حقائق بھی بہت دلچسپ ہیں جن کا اکثر افراد کو علم نہیں۔

ڈائریکٹر نے لاکھوں ڈالرز ٹھکرائے

ڈائریکٹر اس کہانی پر فلم کئی برسوں سے بنانے کے خواہشمند تھے / اسکرین شاٹ
ڈائریکٹر اس کہانی پر فلم کئی برسوں سے بنانے کے خواہشمند تھے / اسکرین شاٹ

اس فلم کو بنانے کا خواب برسوں سے فرینک ڈارابونٹ کی آنکھوں میں بسا ہوا تھا اور کہانی بھی انہوں نے 1980 کی دہائی میں اسٹیفن کنگ سے حاصل کرلی تھی ۔

مگر 90 کی ہدئیا میں اس کی تیاری کے دوران انہیں اسٹوڈیو نے 24 لاکھ ڈالرز کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ کسی اور کو یہ فلم بنانے دیں ، مگر انہوں نے اسے ٹھکرا دیا۔

مرکزی کرداروں کے لیے پہلے دوسرے اداکاروں کا نام سوچا گیا

فلم کی کہانی اسٹیفن کنگ کے ایک ناول سے لی گئی تھی / اسکرین شاٹ
فلم کی کہانی اسٹیفن کنگ کے ایک ناول سے لی گئی تھی / اسکرین شاٹ

ٹم رابنسن اور مورگن فری مین نے یادگار پروفارمنس دی تھی اور اب ان کے بغیر اینڈی اور ریڈ کے لیے دیگر ناموں کو سوچنا مشکل لگتا ہے، مگر اسٹوڈیو شروع میں ٹام کروز اور ہیریسن فورڈ کو مرکزی کرداروں کے لیے کاسٹ کرنے کا خواہشمند تھا۔

مورگن فری مین کے بیٹے کی تصویر

یہ مورگن فری مین کے بیٹے کی تصویر استعمال ہوئی ہے / اسکرین شاٹ
یہ مورگن فری مین کے بیٹے کی تصویر استعمال ہوئی ہے / اسکرین شاٹ

فلم کے مرکزی کردار ایلس ریڈ ریڈنگ نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ جیل میں گزارا تھا اور فلم کے شروع میں ایک سین میں مگ شاٹ (مجرم کے چہرے کی تصویر) دکھایا گیا جس میں ریڈ ریڈنگ کی جوانی کی تصویر موجود تھی، یہ تصویر مورگن فری مورگن کی تھی۔

گڈ فیلاز کا اثر

اس فلم کو ویڈیو کیسٹ سے مقبولیت حاصل ہوئی / اسکرین شاٹ
اس فلم کو ویڈیو کیسٹ سے مقبولیت حاصل ہوئی / اسکرین شاٹ

فلم میں مورگن فری مین کی وائس اوور کا انداز بنیادی طور پر  ڈائریکٹر مارٹن سورسیز کی فلم 'گڈ فیلاز 'کا اثر تھا جس میں اسی طرح کہانی کو بہترین انداز سے راوی بیان کرتا ہے ۔

فلم کی ریلیز کے بعد ایک سین کو بدلا گیا

اب یہ آئی ایم ڈی بی کی ریٹنگ میں سرفہرست فلم ہے / اسکرین شاٹ
اب یہ آئی ایم ڈی بی کی ریٹنگ میں سرفہرست فلم ہے / اسکرین شاٹ

سنیما میں ریلیز کے بعد ششانک ریڈیمپشن فلاپ قرار پائی تھی اور اسے مقبولیت ہوم ویڈیو مارکیٹ سے ملی، مگر بہت کم افراد کو علم ہے کہ ریلیز کے بعد ڈائریکٹر نے ایک سین کو بدلا تھا اور وہ تھا وارڈن کی خودکشی کا۔

9 گھنٹے میں سین کی عکسبندی

اسے دنیا کی ہر دور میں یاد رہنے والی فلموں کی فہرستوں میں شامل کیا جاتا ہے / اسکرین شاٹ
اسے دنیا کی ہر دور میں یاد رہنے والی فلموں کی فہرستوں میں شامل کیا جاتا ہے / اسکرین شاٹ

جیل کے احاطے میں اینڈی اور ریڈ کی پہلی بات چیت کا سین 9 گھنٹوں میں شوٹ ہوا اور مورگن فری مین پورے 9 گھنٹے بغیر کسی شکایت کے بیس بال کو پھینکتے رہے اور اگلے دن ان کا بایاں بازو ایک پٹی میں جھول رہا تھا۔

کردار کے لیے کچھ وقت جیل میں گزارنا

اس فلم کی مقبولیت میں گزرتے وقت کے ساتھ مسلسل اضافہ ہورہا ہے / اسکرین شاٹ
اس فلم کی مقبولیت میں گزرتے وقت کے ساتھ مسلسل اضافہ ہورہا ہے / اسکرین شاٹ

ٹم رابنسن نے اینڈی کے کردار کو ادا کرنے کی تیاری کرتے ہوئے کچھ وقت سنگل سیل لاک اپ میں قید رہ کر گزارا۔

اور ہاں یہ مورگن فری مین کی اپنی پسندیدہ ترین فلم بھی ہے۔

مزید خبریں :