طالبہ کو 10 بجے پیش کیا جائے ورنہ وزیراعظم کو سب کو نوکری سے ہٹانے کا کہیں گے، لاہور ہائیکورٹ

بچی رات باہرکیسے رہ سکتی ہے؟ آپ کی بچی ہوتوکیا آپ کو رات نیند آئے گی؟ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا استفسار— فوٹو: اسکرین گریب
 بچی رات باہرکیسے رہ سکتی ہے؟ آپ کی بچی ہوتوکیا آپ کو رات نیند آئے گی؟ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا استفسار— فوٹو: اسکرین گریب 

لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس امیر بھٹی نے حکم دیا ہے کہ شادباغ سے اغوا ہونے والی 10 ویں جماعت کی طالبہ کو 10 بجے تک بازیاب کرایا جائے ورنہ وزیراعظم کو سب کو نوکری سے ہٹانے کا کہوں گا۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ امیر بھٹی نے شادباغ سے 10 ویں جماعت کی طالبہ کے اغوا  پر نوٹس کی سماعت کی۔ آئی جی پنجاب، سی سی پی او لاہور اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل جواد یعقوب عدالت میں پیش ہوئے۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھاکہ ایک التجا کرنی تھی، یہ اگر میڈیا پر نہ آئے تو اچھا ہے۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ میڈیا میں تو آپ دے رہے ہیں، کیا پروگریس ہے؟ بچی ہاتھوں سے لےکر چلاگیا اور آپ سوگئے؟

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میں وزیراعظم کو کہہ رہا ہوں کہ یہ سب نااہل ہیں،  ان سب کوہٹائیں، آپ ایک دو گھنٹے مانگ رہے ہیں اور بچی ساہیوال تک پہنچ گئی۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ بچی رات باہرکیسے رہ سکتی ہے؟ آپ کی بچی ہوتوکیا آپ کو رات نیند آئے گی؟ تو کیا بچی کو رات باہر گزار لینے دوں؟ جب پرچہ درج ہوگیا، پولیس پھر بھی بیٹھی ہوئی ہے؟

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل جواد یعقوب نے اپیل کی کہ تھوڑا سا وقت دے دیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ آپ کو اپنی نوکریوں کی پڑی ہوئی ہے، 10 بجے تک اگربچی برآمد نہ ہوئی تو وزیراعظم کوہدایت کروں گاکہ ان سب کو نوکری سے ہٹائیں۔

عدالت نے سماعت 10 بجے تک ملتوی کردی اور چیف جسٹس امیر بھٹی اپنے چیمبرمیں چلےگئے۔

خیال رہے کہ 10 ویں جماعت کی طالبہ گزشتہ روز امتحان دے کر اپنے بھائی کے ساتھ موٹر سائیکل پر واپس گھر جارہی تھی کہ چار مسلح ملزمان طالبہ کو اغوا کرکے گاڑی میں لے گئے تھے۔

مزید خبریں :