25 مئی ، 2022
سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو ایچ نائن کے گراؤنڈ میں جلسہ گاہ فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔
پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ایسا پلان دیں کہ مظاہرین پرامن طریقے سے آئیں اور احتجاج کے بعد گھروں کو لوٹ جائیں، یہ نہ ہو جلسے کے بعد فیض آباد یا موٹروے بند کر دی جائے۔
3گھنٹے میں پی ٹی آئی کے جلسے کیلئے ایچ نائن جلسہ گاہ میں سکیورٹی انتظامات مکمل کیے جائیں، سپریم کورٹ
عدالت نے حکم دیا کہ 3گھنٹے میں پی ٹی آئی کے جلسے کیلئے ایچ نائن جلسہ گاہ میں سکیورٹی انتظامات مکمل کیے جائیں، حکومتی کمیٹی اور پی ٹی آئی کی کمیٹی کا اجلاس چیف کمشنر آفس میں رات 10 بجے کیاجائے۔
سپریم کورٹ نے یہ بات بھی واضح کی کہ کسی بھی وقت عدالتی حکم میں رد و بدل کیا جاسکتا ہے اور حکم واپس بھی لیاجاسکتا ہے۔
عدالت نے حکم دیا کہ کسی بھی سیاسی جماعت کی قیادت کو گرفتار نہیں کیا جائے گا، گرفتار کی گئی سیاسی قیادت اور ورکرز کو فوری رہا کیا جائے، پی ٹی آئی کی حکومت میں جے یو آئی کے جلسےکیلئے جو معاہدہ کیا گیا تھا اس پر موجودہ حکومت بھی عمل درآمد کرے ، معاہدے میں نئی شق باہمی مشاورت سے شامل کی جائے اور عدالت کوبھی آگاہ کیا جائے۔
وفاقی حکومت کی طرف سے اٹارنی جنرل نے رکاوٹیں دور کرنے کی یقین دہانی کرائی
دوران سماعت وفاقی حکومت کی طرف سے اٹارنی جنرل نے رکاوٹیں دور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
سپریم کورٹ نے اپنے حکم نامے میں کہا ہے کہ وزارت داخلہ طاقت کے غیرضروری استعال سے گریز کرے، پی ٹی آئی کےکمیٹی ارکان کی بحفاظت واپسی یقینی بنائی جائے، عدالت توقع کرتی ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت اپنے کارکنوں کو پر امن رہنے کی ہدایت کرےگی، پی ٹی آئی کمیٹی یقینی بنائے کہ ملک بھر خصوصاً اسلام آباد میں ناخوشگوار واقعہ نہ ہو، املاک کونقصان نہ پہنچے۔
کسی سیاسی جماعت کی قیادت کو تاحکم ثانی گرفتار نہیں کیاجائےگا، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے یہ بھی حکم دیا کہ گھروں، دفاتر اور کسی بھی نجی جگہ پر چھاپہ نہیں مارا جائےگا، کسی سیاسی جماعت کی قیادت کو تاحکم ثانی گرفتار نہیں کیاجائےگا، پی ٹی آئی قیادت یقینی بنائے کہ سری نگر ہائی وے بلاک نہیں کی جائےگی، چادر اور چار دیواری کا تحفظ کیا جائے، ریلی کے شرکاء پر غیر ضروری طاقت کا استعمال نہ کیا جائے۔
عدالت عظمیٰ نے اپنے حکم میں یہ بھی کہا کہ سیاسی لیڈر شپ عدالتی فیصلے پر کوئی تبصرہ نہیں کرے گی، سیاسی لیڈر شپ پریس کانفرنس، پروگرامز میں فیصلے کو موضوع بحث نہیں بنائے گی۔
سپریم کورٹ نے گزشتہ 48 گھنٹے میں پکڑی گئی بسیں چھوڑنے اور ان کے روٹس بحال کرنے کا بھی حکم دیا۔ بسوں اور وہیکلز کے خلاف کارروائی قانون کے مطابق کی جائے۔
جلسہ کب تک جاری رہے گا ؟کیا لامحدود جلسہ ہوگا؟ جسٹس اعجاز الاحسن
دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے پی ٹی آئی کے بابر اعوان سے سوال کیا کہ جلسہ کب کرنا ہے؟ جس پر بابر اعوان نے کہا کہ ہم آج احتجاجی جلسہ شروع کریں گے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے پوچھا کہ جلسہ کب تک جاری رہے گا ؟کیا لامحدود جلسہ ہوگا؟ اس پر بابر اعوان بولے کہ اس بارے میں فیصلہ سیاسی قیادت کو کرنا ہے، ہم نے بتا رکھا ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سپریم کورٹ اپنا حکم نامہ تبدیل، ترمیم اور واپس بھی لے سکتی ہے، سپریم کورٹ صورتحال کی کی نگرانی کرے گی ۔