27 مئی ، 2022
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ ہم پر امپورٹڈ حکومت مسلط کی گئی۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں پرامن احتجاج کرنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی، رات کے اندھیرے میں لوگوں کے گھروں پر حملے کیے گئے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہا جا رہا ہے کہ ہم انتشار کرنے کے لیے جا رہے تھے، کیا کوئی اپنے بچوں اور عورتوں کو لیکر جاتا ہے انتشار کرنے کے لیے، جس طرح سے بربریت کا مظاہرہ کیا گیا، یہ یزید کے فالوورز ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر مجھے اپنی قوم کا خیال نہ ہوتا اور میں بیٹھ جاتا تو بہت خون خرابہ ہونا تھا، نفرتیں بڑھنی تھیں لیکن پولیس بھی ہماری ہے اس لیے ہم نے اپنے ملک کی خاطر فیصلہ کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کوئی نہ سمجھے کہ میری اسٹیبلشمنٹ سے کوئی ڈیل ہوئی ہے، اسے کوئی ہماری کمزوری نہ سمجھے، حکومت کو 6 روز دے رہا ہوں اگر الیکشن کا اعلان نہ ہوا تو بھرپور تیاری کے ساتھ جائیں گے کیونکہ اس بار ہماری تیاری نہیں تھی۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ حکومت نے جو کچھ کیا اس سے ساری قوم کو پتہ لگ جانا چاہیے کہ کون اس قوم کی حقیقی آزادی کے لیے کھڑا ہے اور کون قومی اداروں کو آپس میں لڑانا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیا احتجاج کرنا ہمارا جمہوری حق نہیں ہے، چیف جسٹس کو خط لکھا ہے کہ جمہوریت میں احتجاج کا حق ہے یا نہیں؟ اگر احتجاج کا حق بھی نہیں دیا جائے گا تو پھر کیا آپشن رہ جاتا ہے، 6 دن میں ہمیں پتہ چل جائے گا کہ سپریم کورٹ ہمارے حقوق کا تحفظ کرتی ہے یا نہیں، ہمیں عدالت سے پروٹیکشن چاہیے جو ہمارا حق ہے۔
عمران خان نے کہا کہ آئی ایم ایف کے دباؤ میں آکر ان لوگوں نے 30 روپے فی لیٹر پیٹرول مہنگا کر دیا، باہر کی حکومتیں چاہتی ہی نہیں ہیں کہ پاکستان اپنے پاؤں پر کھڑا ہو، اس سے عوام میں بددلی آئے گی اور عوام میں بغاوت پیدا ہو گی، ہمارے اوپر بھی آئی ایم ایف کا دباؤ تھا کہ قیمتیں بڑھاؤ لیکن ہم نے نہیں بڑھائیں اور عوام کو ریلیف دیا۔
انہوں نے کہا کہ آج غلامی کی قیمت قوم ادا کر رہی ہے لیکن میری جنگ امپورٹڈ حکومت کے خلاف ہے اور میں کسی صورت غلامی کو قبول نہیں کروں گا۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ حکومت، عدلیہ اور اسٹیلشمنٹ کے پاس 6 روز کا وقت ہے، اس بار مجرموں کی حکومت نے ہمارے ساتھ کیا ہم اس سے بچنے کا پوری تیاری کریں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا مذاکرات کے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں، ہم یہاں کسی کے ساتھ لڑائی کرنے کے لیے نہیں آئے، ہمارا مقصد جون تک الیکشن ہے، اگر ہمارے مطالبات نہیں مانے جاتے تو پرامن احتجاج ہمارا حق ہے، ہم نے بھیڑ بکریوں کی طرح اس امپورٹڈ حکومت کے تسلط کو تسلیم نہیں کرنا۔