پرامن احتجاج کے تحفظ کیلئے سپریم کورٹ رولنگ دے، ورنہ ہم تیاری سے جائینگے، عمران خان

فوٹو: جیو نیوز/ اسکرین گریب
فوٹو: جیو نیوز/ اسکرین گریب

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ایک بار پھر سپریم کورٹ سے تحفظ کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہےکہ پُرامن احتجاج کے تحفظ کے لیے سپریم کورٹ رولنگ دے، ورنہ اس بار ہم تیاری کے ساتھ جائیں گے۔

پشاور میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا تھا کہ کل سپریم کورٹ میں ہمارا کیس لگے گا، سپریم کورٹ سے رولنگ لے رہے ہیں کہ پر امن احتجاج کا حق ہےکہ نہیں،کس بنیاد پر انہوں نے ہمیں روکا تھا، سپریم کورٹ کو کہہ رہا ہوں کہ آپ ہمیں رولنگ دیں، ہمیں بتائیں کہ کس بنیاد پہ ہمیں روکا گیا اور انتشار پھیلا یا گیا، میں نے لوگوں کو احتجاج کے لیے تاریخ دینی ہے، آئندہ جب ہم آئیں گے تو ہمیں بتائیں کہ کیا سپریم کورٹ اس طرح کے غیر جمہوری عمل کی اجازت دے گی۔

 عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر سپریم کورٹ ہمیں تحفظ (پروٹیکشن) دیتی ہے تو ہماری حکمت عملی الگ ہوگی اور اگر ہمیں تحفظ نہیں ملتا تو میں سب کے سامنے کہہ رہاہوں کہ پھر ہماری دوسری حکمت عملی ہوگی اور اس بار تو ہماری تیاری نہیں تھی لیکن اب ہم تیاری کے ساتھ جائیں گے، یہ میرے لیے جہاد ہے، امپورٹڈ حکومت کو ہم کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ شریفوں کے کیسز کی مانیٹرنگ سپریم کورٹ خود کرے، مانیٹرنگ جج لگائے، بڑے بڑے مگر مچھوں کو سزا نہیں دینی تو ملک کی جیلیں کھول دیں،  زرداری اور شریف جیسےخاندان منی لانڈرنگ کرکے پیسا باہر بھیج رہے ہیں، صرف مقصود چپڑاسی کے پاس 4 ارب روپے تھے،سارے غریب ممالک میں نواز شریف اور زرداری جیسے چور بیٹھے ہوئے ہیں، یہ  رولز آف لاء کی دھجیاں اڑائیں گے، اگریہ لوگ بیٹھ گئے تو ملک کی تباہی ہوگی۔

انہوں نے لاہور ہائی کورٹ سے بھی حمزہ شہباز کے خلاف فیصلہ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں جو کچھ ہو رہا ہے غیر آئینی ہے، اکثریت کھونےکے باوجود حمزہ کو بچانےکی غیر آئینی کوششیں کی جارہی ہے، صاف شفاف انتخابات  تمام مشکلات کا حل ہیں، سب سے پہلے سپریم کورٹ نے اسٹینڈ لینا ہے۔

عمران خان نےکہا کہ چوروں کی حکومت کسی صورت قبول نہیں کریں گے، ہماری حکومت کو کرپشن کی وجہ سے نہیں، سازش کے تحت گرایا گیا، حکومت گرانے کے خلاف پاکستان کی تاریخ میں کبھی ایسی پبلک نہیں نکلی جیسے ہمارے حق میں نکلی، سازش کرنے والے خود دنگ رہ گئے کہ یہ لوگ کیسے ہمارے حق میں نکلے، پر امن مظاہرین پر دہشت گردوں پر استعمال کرنے والے شیل برسائےگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ شریف اور زرداری دورمیں چارسو ڈرون حملے کیے گئے، بانی ایم کیو ایم پر ڈرون حملے کریں توکیا اس کی اجازت دی جائے گی؟ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے 80 ہزار لوگ مارے گئے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا 100 ارب ڈالرز کا نقصان ہوا، دہشت گرد کے باعث سرمایہ کارچلے گئے، روپے کی قدرگری، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ساتھ دینے پر کسی ملک نے پاکستان کا شکریہ ادا کیا؟

انہوں نےکہا کہ مدینہ میں نعرے لگے تو ہمارا کیا قصور تھا، ہم نے اس رات شب دعا کی تھی، آپ پراس سے زیادہ اللہ کی کیا لعنت ہوگی کہ مدینے میں آپ کے خلاف نعرے لگ رہے ہیں، مدینے میں نعرے لگے اور ایف آئی آر ہم پرکاٹی گئی۔

سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ ڈی چوک پراس لیےدھرنانہیں دیاکہ انہوں نےجیسی بربریت کی لوگو ں کوغصہ تھا،مجھے خوف تھا کہ یہ معاملہ انتشار کی طرف جائےگا، پنجاب پولیس سے جو انہوں نےکرایا اس سے پولیس کے خلاف نفرت بڑھےگی، میں تقسیم اور انتشار نہیں چاہتا تھا اس لیے فیصلہ کیا کہ اس سے آگے گیا تو ملک میں تباہی ہوگی۔

مزید خبریں :