Time 12 جون ، 2022
پاکستان

فوج مخالف مہم: میجر جنرل سمیت 5 سابق افسران کی پنشن مراعات واپس

جی ایچ کیو نے مذکورہ پانچ ریٹائرڈ افسران کے خلاف کارروائی مریم نواز کے اس مسئلے پر دیے گئے بیان سے کم از کم دو ہفتے قبل شروع کی تھی: ذرائع۔ فوٹو فائل
 جی ایچ کیو نے مذکورہ پانچ ریٹائرڈ افسران کے خلاف کارروائی مریم نواز کے اس مسئلے پر دیے گئے بیان سے کم از کم دو ہفتے قبل شروع کی تھی: ذرائع۔ فوٹو فائل

اسلام آباد: فوج مخالف مہم چلانے پر  آرمی نے میجر جنرل سمیت 5 سابق افسران سے پنشن مراعات واپس لے لیں۔

پاکستان آرمی نے پانچ ریٹائرڈ افسران بشمول سابق میجر جنرل کی ریٹائرمنٹ کے بعد کی تمام مراعات واپس لے لی ہیں، ان مراعات میں پنشن اور مفت میڈیکل سہولت بھی شامل ہے، مراعات واپس لینے کی وجہ فوج مخالف مہم کا حصہ ہونا ہے۔

باوثوق ذرائع نے دی نیوز کو بتایا کہ جی ایچ کیو نے مذکورہ پانچ ریٹائرڈ افسران کے خلاف کارروائی مریم نواز کے اس مسئلے پر دیے گئے بیان سے کم از کم دو ہفتے قبل شروع کی تھی۔

انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ میڈیا اور بالخصوص سوشل میڈیا پر کچھ یوٹیوبرز ہر قسم کا جھوٹ اور غیر ذمہ دارانہ بیانات بغیر تصدیق کے پھیلا رہے ہیں، فوج کو امید ہے کہ حکومت ان عناصر کے خلاف کارروائی کرے گی جو فوج کے ادارے کو بدنام کر رہے ہیں۔

اس نمائندے نے دفاعی ذرائع سے پوچھا کہ جن ریٹائرڈ فوجی افسران کی پنشن مراعات واپس لی گئی ہیں کیا ان کی تعداد 150 کے قریب ہے اور کیا ان کے خلاف کارروائی کا کوئی تعلق مریم نواز کے بیان سے ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ ان تمام ریٹائرڈ جنرلز کی مراعات اور فوجی میڈلز واپس لیے جائیں جو پی ٹی آئی کے حق میں متنازع مہم چلارہے ہیں۔ ان سوالات کے جواب میں دی نیوز کو بتایا گیا کہ جی ایچ کیو نے صرف پانچ ریٹائرڈ افسران کے خلاف آئین اور قانون کے مطابق کارروائی کی ہے، سوشل میڈیا کی یہ رپورٹ کہ 150 سابق فوجی افسران کے خلاف کارروائی کی گئی ہے، قطعی غلط ہے۔

 ذرائع کا کہنا تھا کہ جن ریٹائرڈ افسران کے خلاف کارروائی ہوئی وہ میجر سے میجر جنرل تک رینک کے افسران تھے۔ ذرائع نے وضاحت کی کہ مذکورہ افسران فوج کے خلاف مہم جوئی کر رہے تھے، انہیں متنبہ کیا گیا اور قانون کے مطابق ان کے خلاف کارروائی کی گئی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ انہیں یہ سزائیں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت دی گئی ہیں کیوں کہ مذکورہ افسران نے ادارے کے خلاف پروپیگنڈے میں حد سے تجاوز کیا تھا۔ 

یوٹیوبرز کی جانب سے فوج کی کارروائی کو مریم نواز کے بیان سے منسلک کرنے سے متعلق ذرائع کا کہنا تھا کہ جی ایچ کیو نے یہ فیصلہ مریم نواز کی پریس کانفرنس سے کم از کم دو ہفتے قبل کیا تھا لہٰذا اس کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے۔ 

ذرائع نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ نہ ہی میڈیا اور نہ ہی حکومت نے ان میڈیا کے افراد اور یوٹیوبرز کے خلاف کوئی کارروائی کی جو روزمرہ بنیادوں پر ادارے کو بدنام کررہے ہیں، یہ ہر کسی کے لیے بہت ہی سنگین اور خطرناک ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ عمران خان کے وزیراعظم ہاؤس سے نکلنے کے بعد ریٹائرڈ افسران کا ایک گروپ جس میں تین ریٹائرڈ جنرلز  بھی شامل تھے، پی ٹی آئی سوشل میڈیا مہم کا حصہ بن گئے، ان میں سے کچھ ریٹائرڈ افسران نے فوج کی حد پار کی جب کہ اکثریت نے اپنی پوزیشن پر نظرثانی کی اور حد پار کرنے سے باز  رہے۔

حال ہی میں کچھ ریٹائرڈ فوجی افسران جس میں کم از کم دو تھری اسٹار جنرلز  بھی تھے، انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی جو کہ مکمل طور پر محض الزام تراشی تھی۔

مریم نواز نے ان ریٹائرڈ جنرلز کے خلاف آواز اٹھائی جب کہ جی ایچ کیو نے پانچ ریٹائرڈ افسران کے خلاف کارروائی ان کی پریس کانفرنس سے قبل شروع کر دی تھی۔

نوٹ: یہ خبر 12 جون 2022 کے جنگ اخبار میں شائع ہوئی ہے

مزید خبریں :