13 جون ، 2022
کراچی سے لاہور جا کر پسند کی شادی کرنے والی دعا زہرا نے والدہ کے ساتھ سندھ ہائیکورٹ میں ہونے والی ملاقات کی روداد سنا دی۔
شوہر ظہیر احمدکے ساتھ پہلے انٹرویو میں دعا زہرا کا کہنا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ میں پیشی کے موقع پر والدہ سے یہ نہیں کہا کہ میں ان کے ساتھ جانا چاہتی ہوں، والدہ نے جج کو جھوٹ بولا ہے۔
تقریباً دو ماہ بعد والدین سے ہوئی ملاقات سے متعلق دعا زہرا کا کہنا تھا کہ والدین مجھے ملاقات کے دوران کہتے رہے کہ جج سے کہو کہ آپ ہمارے ساتھ جانا چاہتی ہو لیکن میں نے ان سے کہا کہ میں ایسا نہیں چاہتی۔
دعا کا کہنا تھا کہ میں نے والدہ سے کہا کہ اگر آپ چاہتی ہیں تو صلح کر لیں تاہم والدہ کا کہنا تھا کہ ہم ایسا کچھ نہیں کریں گے، بس آپ جج سے وہ کہو جو ہم کہہ رہے ہیں جس پر میں نے انکار کر دیا لیکن والدین نے جج سے جھوٹ بولا کہ میں ان کے ساتھ جانا چاہتی ہوں۔
دعا زہرا نے مزید کہا کہ مجھے کسی نے نشہ نہیں دیا، نہ بلیک میل کیا اور نہ ہی زبردستی کوئی بیان دلوایا گیا، میں نے اپنی مرضی اور پسند سے شادی کا فیصلہ کیا۔
کراچی سے لاہور پہنچنے سے متعلق سوال پر دعا نے بتایا کہ ظہیر اور ان کی فیملی میں سے کسی کو یہ نہیں پتا تھا کہ میں آنے والی ہوں ، میں خود اپنے گھر سے رکشہ لے کر ٹیکسی اسٹینڈ تک آئی اور پھر ان سے کہا کہ وہ مجھے لاہور تک چھوڑ دیں جس کا کرایہ 22 ہزار تھا میرے پاس چونکہ پیسے نہیں تھے اس لیے میں نے ڈرائیور کو کہا کہ وہ مجھے لاہور لے چلیں میں وہی ادا کروں گی جو کہ ظہیر نے میرے پنجاب پہنچنے پر اداکیا ، کیوں کہ میں ایک اسلامی کام کے لیے پنجاب آرہی تھی اور میں نے سوچا ہوا تھا کہ مجھے شادی کرنی ہے اور شادی میں ہی برکت ہے لہٰذا لاہور تک باحفاظت پہنچنے پر بھی مجھ پر اللہ کا خاص کرم رہا۔
جب پنجاب یونیورسٹی پہنچ کر میں نے وہاں موجود اسٹوڈنٹ سے فون مانگا اس کے بعد میری ظہیر سے بات ہوئی اور پھر ہم ملے تو ظہیر بھی خوش ہوگئے اور اس کے بعد ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم فوری نکاح کریں گے۔
والدین میری تایا کے بیٹے زین العابدین سے شادی کروانا چاہتے تھے کیوں کہ میرے تایا کے پاس ڈی ایچ اے کا ایک پلاٹ تھا جس پر والد اور تایا میں مسئلے چل رہے تھے اور والد چاہتے تھے کہ میری شادی کے ذریعے تایا کا پلاٹ ان کے نام ہوجائے لیکن میں نے والد کو انکار کیا تو والدین نے مجھے مارا پیٹا اور دھمکی دی کہ میں تمہیں قتل کردوں گا ، میرے ماموں نے بھی مجھے دھمکی دی کہ ہم دعا کی شادی اپنی مرضی سے کریں گے ۔
دعا کا کہنا تھا کہ میں اب تک والدین کی عزت کے لیے خاموش تھی، مجھے حجاب پسند ہے اسی وجہ سے میں عدالت میں خود کو ڈھانپ کر پیش ہوئی اور وہاں موجود لوگ بھی میری حفاظت کے لیے تھے کیوں کہ ہم نے عدالت سے تحفظ مانگا تھا۔
شادی سے قبل والدین کو ظہیر کے رشتہ لانے کا بتایا تو انھوں نے مارا پیٹا قتل کی دھمکیاں بھی دیں: دعا زہرا
جب میں نے والدین کو بتایا کہ ظہیر میرا رشتہ لے کر آنا چاہتے ہیں تو والدہ نے مجھے مارا اور میرا ٹیب جس پر ظہیر سے بات ہوتی تھی وہ بند کردیا اور مجھے مجبور کیا جانے لگا جس کے بعد میں انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہوئی۔
عمر سے متعلق دعا کا کہنا تھا کہ والدین نے جو عمر پاسپورٹ میں لکھوائی وہ کم تھی، میری اصل عمر 17 سال ہے لیکن میرے والدین نے میری عمر دو تین سال کم لکھوائی ہے، جو عمر میری میڈیکل ٹیسٹ میں آئی ہے وہ بالکل ٹھیک ہے۔
دعا زہرا نے اپنے انٹرویو میں والدین سے بھی درخواست کی کہ ہم نے شادی اسلام کے مطابق کی، مانتی ہوں مجھ سے غلطی ہوئی جس پر معافی مانگتی ہوں لیکن درخواست کرتی ہوں کہ والدین دل بڑا کر کے مجھے اور ظہیر کو قبول کر لیں۔
دعا کا مزید کہنا تھا کہ ظہیر کے کسی گینگ سے ہونے والی افواہوں میں کوئی صداقت نہیں، ان کی فیملی بہت اچھی ہے اور مجھے بہت خوش رکھا ہوا ہے۔
دعا کا کہنا تھامیں ظہیر کی والدہ سے کھانے کے لیے جو بھی خواہش کروں وہ فوراً سے پوری کردیتی ہیں ہنی مون سے متعلق دونوں کا کہنا تھا کہ لوگ آج بھی ہمیں ڈھونڈ رہے ہیں اس لیے وہاں جائیں گے جہاں ہم محفوظ رہ سکیں۔