18 جون ، 2022
کراچی کی مقامی عدالت نے چند روز قبل انتقال کر جانے والے رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین کے پوسٹ مارٹم کا حکم دے دیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت نے عامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم سے متعلق فریقین کے دلائل سننےکے بعد آج صبح فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
عدالت نے شہری عبدالاحد کی جانب سے دائر درخواست منظور کرتے ہوئے عامرلیاقت کے پوسٹ مارٹم کی اجازت دے دی ہے تاکہ عامر لیاقت کی موت کی وجہ پتہ چل سکے۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ عامر لیاقت ایک معروف ٹی وی اینکر اور سیاست دان تھے، ان کی اچانک موت سے کراچی کے شہریوں میں شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں اور انہیں شک ہےکہ جائیداد کے تنازع پر انہیں قتل کیا گیا، اس لیے ان کا پوسٹ مارٹم کرایا جائے تاکہ ان کی موت کی وجہ سامنے آسکے۔
دوسری جانب سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ ورثاء عامر لیاقت کا پوسٹ مارٹم نہیں کرانا چاہتے، ورثاء کہتے ہیں کہ پوسٹ مارٹم کرانے سے ان کے والد کی روح کو تکلیف پہنچے گی، ورثاء کہتے ہیں کہ ہمیں کسی پرشک بھی نہیں ہے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کا تحریری حکم نامے میں کہنا تھا کہ ورثاء کا مؤقف ہےکہ پوسٹ مارٹم سے عامرلیاقت کی قبرکی بے حرمتی ہوگی،کوئی شک نہیں کہ ورثاء عامر لیاقت کی قبر کے وارث ہیں تاہم موت مشکوک ہو اور جرم کا بھی خدشہ ہو تو انصاف کے نظام کو حرکت میں آناچاہیے۔
تحریری حکم میں کہا گیا کہ پس پردہ حقائق سامنے آنے چاہئیں، پولیس سرجن کے مطابق لاش کے بیرونی معائنے سے موت کی اصل وجہ پتہ نہیں چلتی، واضح ہے کہ عامر لیاقت کی موت وجہ تاحال معلوم نہیں ہوسکی، موت کی وجہ پتہ نہ چلنا سوال پیدا کرتا ہے کہ موت طبعی ہوئی ہے یا نہیں، عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہےکہ پوسٹ مارٹم ناگزیر ہے تا کہ شکوک وشبہات ختم ہوسکیں۔
عدالت نے سیکرٹری صحت کو میڈیکل بورڈ تشکیل دینےکی ہدایت کرتے ہوئےکہا کہ میڈیکل بورڈ پوسٹ مارٹم کی تاریخ کا تعین کرےگا،میڈیکل بورڈ کی تشکیل سے متعلق عدالت کو بھی آگاہ کیا جائے ، عدالت نے ایس ایچ او بریگیڈ کو تمام انتظامات کرنے کی ہدایت کردی۔
خیال رہےکہ ممتاز ٹی وی اینکر، مقرر اور ایم این اے عامر لیاقت 9 جون کو اپنے کمرے میں بے ہوش پائے گئے تھے، ملازمین کی اطلاع پر عامر لیاقت کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کی موت کی تصدیق کی گئی۔
ملازمین کا کہنا تھا کہ ایک روز قبل عامر لیاقت کے دل میں تکلیف ہو رہی تھی انہیں اسپتال جانے کا کہا لیکن انہوں نے انکار کر دیا، ڈاکٹرز کے مطابق عامر لیاقت کو مردہ حالت میں اسپتال لایا گیا۔
پولیس رپورٹ کے مطابق ڈاکٹرکا کہنا تھا کہ جسم کا اندرونی جائزہ لیے جانے تک عامر لیاقت کی موت کی وجوہات معلوم نہیں ہوسکتیں۔
انتقال کے اگلے روز عامر لیاقت کی تدفین ان کی وصیت کے مطابق عبداللہ شاہ غازی کے مزار کے احاطے میں کی گئی تھی۔