19 جون ، 2022
دو روز سے ذرائع ابلاغ پر پاکستان کو فیٹف کی گرے لسٹ سے نکالے جانے کی خبریں گردش کررہی ہیں، لفظ فیٹف ٹوئٹر پر بھی ٹرینڈ کرتا رہا، پر کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ فیٹف اور اس کی گرے لسٹ کیا ہے اور یہ پاکستان کیلئے اتنی اہمیت کی حامل کیوں ہے؟
ان سوالات کے جواب جاننے سے پہلے جمعے کو جرمنی کے دارالحکومت برلن میں ہونے والے فیٹف اجلاس کے آخری روز کے اعلامیے کے بارے میں بات کرتے ہیں۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) کے حالیہ اجلاس کے فیصلوں سے آگاہ کرتے ہوئے فیٹف کے صدر ڈاکٹر مارکوس پلیئر نے اس بات کا اعتراف کیا کہ پاکستان نے اصلاحات کو نافذ کیا ہے جو کہ خود اس کے استحکام اور سلامتی کیلئے اچھا ہے۔
تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’آج پاکستان کو گرے لسٹ سے نہیں نکالا گیا، اگر پاکستان on-site وزٹ کا مرحلہ کامیابی سے عبور کرلیتا ہے تو اسے گرے لسٹ سے نکال دیا جائے گا۔‘
فیٹف کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہےکہ پاکستان نے 34 آئٹمز پر مبنی اپنے دو ایکشن پلان مکمل کر لیے ہیں، پاکستان کا دورہ کرکے شرائط کی تکمیل کی تصدیق کی جائےگی۔
اب جانتے ہیں کہ یہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کیا ہے؟
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس( ایف اے ٹی ایف) جسے فیٹف بھی کہا جاتا ہے یہ ایک بین الاقوامی ادارہ ہے جو 1989 میں قائم کیا گیا۔
امریکا، برطانیہ، جاپان، اٹلی، فرانس اور چین ابتدائی طور پر ایف اے ٹی ایف کے ممبر بنے اور ان ہی کی باہمی رضا مندی سے اس کا قیام عمل میں آیا۔ بعد ازاں اور بھی کئی ملک اس فنانس ایکشن ٹاسک فورس کے ممبر بن گئے اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ تعداد 39 تک پہنچ گئی۔
اس ادارےکا مقصد ان ممالک پر نظر رکھنا اور اقتصادی پابندیاں عائد کرنا ہے جو دہشت گردی کے خلاف عالمی کوششوں میں تعاون نہیں کرتے اور عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیےگئے دہشت گردوں کے ساتھ مالی تعاون کرتے ہیں۔
فیٹف کے بنیادی مقاصد
فیٹف کی گرے لسٹ کیا ہے؟
فیٹف کی گرے لسٹ کا مطلب ہے کہ ایف اے ٹی ایف نے اس فہرست میں شامل ممالک پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف اقدامات پر ان ممالک کی پیشرفت کو جانچنے کے لیے نگرانی میں مزید اضافہ کیا ہے۔
فیٹف اور پاکستان
پاکستان کو فیٹف کی گرے لسٹ میں تین بار شامل کیا گیا ہے۔
پاکستان کو پہلی بار 28 فروری 2008 کو فیٹف کی گرے لسٹ میں شامل کیا گیا تھا اور اہداف حاصل کرنے کیلئے پاکستان کو ایشیا پیسیفک گروپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کیلئے کہا گیا تھا۔
تاہم جون 2010 میں مثبت پیش رفت پر پاکستان کو فیٹف کی نگرانی کی فہرست سے نکال دیا گیا تھا لیکن 16 فروری 2012 میں پاکستان کو دوبارہ گرے لسٹ میں شامل کیا گیا تھا اور یہ 2015 تک اسی فہرست میں رہا۔
پاکستان کو تیسری بار 2018 میں فیٹف کی گرے لسٹ میں شامل کیا گیا تھا اور تب سے اب تک یہ اسی فہرست میں ہے۔
گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے کسی بھی ملک کو کیا کرنا پڑتا ہے؟
ایف اے ٹی ایف کی ویب سائٹ کے مطابق کسی ملک کو گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے اپنے ایکشن پلان کے تقریباً تمام اجزاء کو مکمل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
ایک بار جب فیٹف یہ طے کر لیتا ہے کہ کسی ملک نے ایکشن پلان پر عملدرآمد کرلیا ہے تواس بات کی تصدیق کرنے کے لیے تنظیم کی ٹیم اس ملک کا تکنیکی جائزہ کرنے لیے وہاں کا دورہ کرتی ہے جس کے بعد گرے لسٹ سے نکالے جانے کا حتمی فیصلہ کیا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ اس ملک کی جانب سے فیٹف کو یقین دہانی کروانی ہوتی ہے کہ وہ تنظیم کی ہدایات کے مطابق انسداد منی لانڈرنگ اور انسداد دہشت گردی کی مالی معاونت کے اپنے نظام کو بہتر بنانے پر کام جاری رکھے گا۔
پاکستان نے گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے کیا اقدامات کیے؟
فیٹف کے اعلامیے کے مطابق پاکستان نے 34 آئٹمز پر مبنی اپنے دو ایکشن پلان مکمل کر لیے ہیں۔
واضح رہے کہ2021 میں فیٹف نے اس بات پر زور دیا تھا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے نامزد دہشت گرد گروپوں کے ارکان کے خلاف مقدمات چلائے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے فیٹف اور سی ایف ٹی ایکشن پلان کی تکمیل بڑی کامیابی ہے۔
آرمی چیف نے مزید کہا کہ ایکشن پلان پر عمل سے پاکستان کی وائٹ لسٹ میں آنے کی راہ ہموار ہوئی، جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) میں قائم کور سیل اور قومی کوششوں سے یہ ممکن ہوا۔
آرمی چیف نے کہا کہ کور سیل کی کوششوں سے پاکستان کا سر فخر سے بلند ہوا ، سول اور ملٹری ٹیم نے ایکشن پلان پر مضبوط عمل یقینی بنایا۔
گرے لسٹ میں کونسے ممالک شامل ہیں؟
اس وقت فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ میں پاکستان، متحدہ عرب امارات، ترکی،شام اور یمن سمیت 23 ممالک شامل ہیں۔
گرے لسٹ سے نکلنے سے پاکستان کو کیا فائدہ ہوگا؟
ماہرین کے مطابق پاکستان کی معیشت کا زیادہ انحصار بین الاقوامی سرمایہ کاری پر ہے، اگر پاکستان فیٹف کی گرے لسٹ میں رہتا ہے، تو یہ اس کی درآمدات، برآمدات اور ترسیلات زر پر اثر انداز ہوتا رہےگا اور بین الاقوامی قرضوں تک اس کی رسائی کو محدود کر دےگا۔
تاہم عالمی واچ لسٹ میں سے پاکستان کا نام نکالے جانے سے اسے عالمی امداد، قرضوں اور سرمایہ کاری کی سخت نگرانی سے نہیں گزرنا ہوگا جس سے بیرونی سرمایہ کاری میں آسانی ہوگی اور ملکی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
اس کے علاوہ پاکستان کو عالمی مارکیٹ تک رسائی آسان ہوجائے گی۔
وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے پاکستانی قوم کو مبارکباد دیتے ہوئےکہا ہےکہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) نے پاکستان کے دونوں ایکشن پلان کو مکمل قرار دے دیا ہے۔
انہوں نےکہا کہ اب فیٹف پروسیجر کے مطابق ایک تکنیکی جائزہ ٹیم پاکستان بھیجی جائے گی، ہماری پوری کوشش ہوگی کہ یہ ٹیم اکتوبر 2022 کے فیٹف پلینری سائیکل سے پہلے اپنا کام مکمل کرے اور ہم نے انہیں یقین دہانی کرائی ہےکہ ان کے ساتھ ہر ممکن تعاون کیا جائےگا۔
حنا ربانی کھر نےکہا کہ اس کے ساتھ ہی اکتوبر 2022 میں ہمارا فیٹف گرے لسٹ سے نکلنے کا عمل اختتام کو پہنچےگا۔