دنیا
Time 27 جون ، 2022

برطانیہ اور کینیڈا کے وزرائے اعظم کے درمیان اپنے طیارے کو چھوٹا قرار دینے کی بحث

برطانیہ اور کینیڈا کے وزرائے اعظم / اسکرین شاٹ
برطانیہ اور کینیڈا کے وزرائے اعظم / اسکرین شاٹ

اگر آپ ارب پتی ہیں تو اپنے نجی طیارے کو زیادہ سے زیادہ بڑا رکھنے کی کوشش کرتے ہیں مگر وزرائے اعظم کو سیاسی مخالفت سے بچنے کے لیے اس سے بالکل مختلف سوچ اپنانا ہوتی ہے۔

کم از کم برطانیہ اور کینیڈا کے وزرائے اعظم کے درمیان تو یہ بحث ہوئی کہ کس کا طیارہ سب سے چھوٹا ہے۔

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کینیڈین ہم منصب جسٹن ٹروڈو سے جرمنی میں جی 7 ممالک کی کانفرنس کے دوران ملاقات کی تھی۔

دونوں ہی افریقی ملک روانڈا سے کامن ویلتھ کانفرنس میں شرکت کے بعد پہنچے تھے اور ملاقات کے دوران بورس جانسن نے کہا 'میں نے کینیڈا فورس ون کو دیکھا ہے، وہ ایک بڑا طیارہ ہے'۔

کینیڈین وزیراعظم کے طیارے کو کینیڈا فورس ون کے نام سے جانا جاتا ہے۔

بورس جانسن کی بات پر جسٹن ٹروڈو نے کہا 'وہ آپ کے طیارے جتنا بڑا نہیں'۔

اس پر بورس جانسن نے کہا کہ 'نہیں ہمارے طیارے کی لمبائی معتدل ہے'۔

حقیقت تو یہ ہے کہ دونوں ہی درست ہیں مگر اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ کس پیمانے کو مدنظر رکھتے ہیں۔

جسٹن ٹروڈو کا طیارہ ائیربس سی سی 150 پولرائز لگ بھگ 4 دہائیوں سے کام کررہا ہے۔

47 میٹر کا یہ طیارہ جرمنی میں موجود بورس جانسن کے طیارے سے 2 میٹر لمبا ہے، مگر یہ اس کہانی کا ایک پہلو ہے۔

بورس جانسن کا طیارہ وویجر برطانوی فضائیہ کا وہ طیارہ ہے جسے کبھی فضا میں ایندھن بھرنے اور اہم مسافروں کے سفر کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔

اس کی مجموعی لمبائی 60 میٹر کے قریب ہے اور اسے برطانوی شاہی خاندان بھی استعمال کرتا ہے۔

اس وقت یہ طیارہ روانڈا میں ہے جہاں شہزادہ چارلس کامن ویلتھ کانفرنس میں شرکت کے لیے موجود ہیں۔

تو بورس جانسن کا طیارہ درحقیقت جسٹن ٹروڈو کے طیارے سے بڑا ہے۔

مگر جرمنی میں بورس جانسن ایک چارٹرڈ طیارے سے پہنچے تھے جس پر برطانوی پرچم پینٹ کیا گیا ہے اور اس کی لمبائی 45 میٹر ہے۔

مزید خبریں :