خلا میں رہ کر آنے والے افراد کی ہڈیوں کا حجم گھٹ جاتا ہے، تحقیق

یہ بات ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی / فوٹو بشکریہ ناسا
یہ بات ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی / فوٹو بشکریہ ناسا

خلا میں رہ کر آنے والے افراد کی ہڈیوں کا حجم گھٹ جاتا ہے اور زمین واپسی کے بعد بھی ریکور ہونا مشکل ہوتا ہے۔

یہ بات ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی جس میں انتباہ کیا گیا کہ یہ نتائج مستقبل میں مریخ کے مشنز کے لیے خدشات کا باعث ہیں۔

اس سے قبل تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا تھا کہ خلا میں جانے والے افراد کی ہڈیوں کی کثافت میں ہر مہینے ایک سے 2 فیصد کمی آتی ہے ، کیونکہ کشش ثقل نہ ہونے کے باعث کھڑے ہونے اور چلنے کے دوران ٹانگوں پر دباؤ نہیں پڑتا۔

اس نئی تحقیق میں یہ دیکھا گیا تھا کہ خلا بازوں کی ہڈیوں کے حجم میں آنے والی کمی زمین پر واپس لوٹنےکے بعد کب تک معمول کی سطح پر آجاتی ہے۔

اس مقصد کے لیے 17 افراد کی کلائیوں اور ٹخنوں کے اسکین انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن پر جانے سے قبل، وہاں رہنے کے دوران اور وہاں سے واپسی پر کیے گئے۔

کینیڈا کی کیلگری یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 9 خلا بازوں کی ہڈیوں کے حجم میں آنے والی کمی زمین پر واپس آنے کے ایک سال بعد بھی پوری نہیں ہوسکی تھی۔

تحقیق کے مطابق زیادہ لمبے عرصے تک انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن پر رہنے والے افراد کی ہڈیوں کی بحالی کا عمل سب سے زیادہ سست رفتار تھا۔

محققین نے بتایا کہ جتنا زیادہ وقت خلا میں گزاریں گے، ہڈیوں کے حجم میں اتنی زیادہ کمی آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ یہ مریخ کے مستقبل کے مجوزہ مشنز کے لیے ایک بڑا خدشہ ہے کیونکہ ان مشنز کے دوران خلا بازوں کو کئی برس زمین سے باہر رہنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ وقت کے ساتھ یہ عمل بدترین ہوگا یا نہیں، ابھی ہم اس بارے میں نہیں جانتے۔

2020 کی ایک تحقیق میں پیشگوئی کی گئی تھی کہ مریخ کے لیے 3 سال کی پرواز کے دوران 33 فیصد خلا بازوں کو ہڈیوں کے بھربھرے پن کے مرض کے خطرے کا سامنا ہوسکتا ہے۔

اب نئی تحقیق میں شامل محققین نے بتایا کہ کچھ جوابات اس تحقیق میں سامنے آسکتے ہیں جو اس وقت انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن میں کم از کم ایک سال گزار کر آنے والے خلا بازوں پر ہورہی ہے۔

جریدے سائنٹیفک رپورٹس میں شائع تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ اسپیس فلائٹ کس طرح ہڈیوں کے اسٹرکچر کو بدل دیتی ہے۔

مزید خبریں :