کھیل
Time 03 جولائی ، 2022

رمیز راجہ کا اپنے مرحوم بھائی سابق کرکٹر وسیم راجہ کی سالگرہ پر پیغام

رمیز راجہ کا کا کہنا ہے کہ ان کے بھائی وسیم راجہ ان کیلئے والد کی حیثیت رکھتے تھے، وہ یاروں کے یار اور کرکٹ کے اصل میں راجہ تھے— فوٹو: فائل
رمیز راجہ کا کا کہنا ہے کہ ان کے بھائی وسیم راجہ ان کیلئے والد کی حیثیت رکھتے تھے، وہ یاروں کے یار اور کرکٹ کے اصل میں راجہ تھے— فوٹو: فائل

پاکستان کرکٹ کا عظیم ستارہ  وسیم حسن راجہ ، جنہوں نے کرکٹ کے قدیم دور میں جدید طرز کی کرکٹ کھیلی۔

وسیم راجہ نے ہاتھ میں بیٹ لیا تو بولرز گھبرائے، بولنگ کیلئے آئے تو بیٹرز کیلئے امتحان بن گئے۔

فیلڈنگ میں بھی وسیم راجہ کو کمال مہارت حاصل تھی۔ ویسٹ انڈیز کی مشہور  زمانہ خطرناک ترین پیس اٹیک کے سامنے آہنی دیوار بننے والے وسیم راجہ کے مداح آج ان کی 70ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ نے اس موقع پر اپنے بھائی وسیم راجہ کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

رمیز راجہ کا کا کہنا ہے کہ ان کے بھائی وسیم راجہ ان کیلئے والد کی حیثیت رکھتے تھے، وہ یاروں کے یار اور کرکٹ کے اصل میں راجہ تھے۔

وسیم راجہ کے کیریئر پر ایک نظر  

تین جولائی 1952 کو ملتان میں پیدا ہونے والے حسن راجہ کرکٹ کے میدانوں کے  بھی راجہ بن گئے۔

1973 میں کرکٹ کی معراج کو  پہنچے اور نیوزی لینڈ کے خلاف ویلنگٹن میں ٹیسٹ کیپ حاصل کی۔

وسیم نے بھارت کے خلاف بھی بیٹنگ کے جوہر دکھائے، انگلینڈ کے خلاف بھی اسٹائلش بیٹنگ کی لیکن اس وقت کی خطرناک ترین ٹیم ویسٹ انڈیز کے بولرز کے خلاف تو کمال ہی کر دیا۔

اپنے ملک میں کھیلے یا ویسٹ انڈیز میں ہر جگہ جیداری دکھائی۔ وسیم نے قدیم دور کی کرکٹ کو جدت کے رنگ میں رنگا، اسٹائلش بیٹنگ سے جارحانہ انداز بھی اپنایا۔

وسیم نے 57 ٹیسٹ اور 54 ون ڈے انٹرنیشنل میں ملک کی نمائندگی کی ، ٹیسٹ میں چار سنچریاں بھی بنائیں۔

انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد بھی کرکٹ سے ناطہ نہ توڑا ، کوچنگ اور پھر میچ آفیشل کی حیثیت سے کرکٹ سے جڑے رہے  بلکہ دنیا سے رخصت بھی کرکٹ کھیلتے ہوئے ہی ہوئے۔

23 اگست 2006 کو وسیم راجہ 54 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔ وہ انگلش کاؤنٹی ٹیم سرے کی جانب سے بکنگھم شائر میں میچ کھیل رہے تھے جب انہیں دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا۔

مزید خبریں :