05 جولائی ، 2022
دعا زہرا کے والدین کے وکیل جبران ناصر نے میڈیکل بورڈ کی رپورٹ پر رد عمل میں کہا ہےکہ دعا کے پرانے بیانات جھوٹ ثابت ہوگئے۔
جیو نیوز کے مارننگ شو جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے جبران ناصر نے کہا کہ دعا زہرا کے بیان اور پرانی میڈیکل رپورٹ پر عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ دعا زہرا کیس اغوا کا کیس نظر نہیں آرہا لہٰذا دعا جہاں جانا چاہے جاسکتی ہے، اس سرٹیفکیٹ میں دعا کی عمر 17 سال بتائی گئی تھی جب کہ دعا کا کہنا تھا کہ اس کی عمر 18 سال ہے بچی کا سرٹیفکیٹ اس کے بیان کی تائید کررہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اب جو نئی میڈیکل رپورٹ آئی ہے وہ دعا کے والد مہدی کاظمی کے بیان اور نادرا سرٹیفیکیٹ کی تائید کر رہی ہے کہ بچی کی عمر 17 نہیں بلکہ 15 سال اور چند ماہ ہے۔
جبران ناصر کا کہنا تھا کہ 16 سال سے کم عمر لڑکیاں کسی بھی جنسی تعلق کے لیے رضا مندی نہیں دے سکتیں، اس لحاظ سے پنجاب اور سندھ دونوں صوبوں میں یہ شادی غیر قانونی ہے، اس صورت میں قانون تصور کرتا ہے کہ 16 سال کی بچی کو گھر سے ورغلا کر بھی بلایا جاسکتا ہے لہٰذا اب نئی رپورٹ نے ان تمام فیصلوں کو متاثر کیا ہے، اب ایک بار پھر عدالت فیصلے پر غور کرے گی، پولیس سے امید ہے کہ اب وہ اس کیس کے ملزمان کو گرفتار کرے گی اور اُن پر چارجز لگائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دعا کے اس سے قبل کے بیان جو جھوٹ پر مبنی تھے وہ خوف ، ڈر دباؤ یا ورغلائے جانے کا بھی نتیجہ ہوسکتے ہیں، نئی میڈیکل رپورٹ کے بعد یہ بھی ثابت ہوچکا ہے کہ دعا زہرا کے پرانے بیانات جھوٹے ہیں، جب آپ یہ مان رہے ہیں کہ دعا کی عمر 16 سال سے کم ہے تو یہ گمان کیوں پال رہے ہیں کہ بچی دوسرے معاملات میں بھی سچ بول رہی ہو گی۔
بچی کو شیلٹر ہوم بھیجنے سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ بچی کو شیلٹر ہوم بھیجنا ٹھیک نہیں ہوگا، ماں سے بہتر بچوں کے لیے کوئی شیلٹر نہیں ہوتا ہے۔