Time 06 جولائی ، 2022
کھیل

کرکٹر ذوالقرنین حیدر معدے کے عارضے میں مبتلا، پی سی بی کی امداد کے منتظر

کرکٹر آپریشن کے بعد کمزوری کا شکار ہیں اور چلنے پھرنے قاصر ہیں جبکہ مزید علاج کے لیے پیسے کی کمی آڑے آنے لگی ہے—فوٹو: جیو نیوز
کرکٹر آپریشن کے بعد کمزوری کا شکار ہیں اور چلنے پھرنے قاصر ہیں جبکہ مزید علاج کے لیے پیسے کی کمی آڑے آنے لگی ہے—فوٹو: جیو نیوز

36 سالہ وکٹ کیپر بیٹر ذوالقرنین حیدر ان دنوں معدے کے خطرناک عارضے میں مبتلا ہونے کی وجہ سے بستر پر ہیں۔

کرکٹر آپریشن کے بعد کمزوری کا شکار ہیں اور چلنے پھرنے سے قاصر ہیں جب کہ مزید علاج کے لیے پیسے کی کمی آڑے آنے لگی ہے۔

 ذوالقرنین پر امید ہیں کہ پی سی بی ان کے میڈیکل کے اخراجات اٹھائے گا جب کہ ان کی فیملی نے ذوالقرنین کو ایک کھیل سے وابستہ کوئی بھی جاب مستقل دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔

فوٹو: جیو نیوز
فوٹو: جیو نیوز

ذوالقرنین حیدر نومبر 2010 میں متحدہ عرب امارات میں پاکستان کرکٹ ٹیم کو چھوڑ کرانگلینڈ چلے گئے تھے اور اس کے بعد ان کاکیرئیر تنازعات کا شکار ہو گیا، ڈومیسٹک کرکٹ تو کھیلے لیکن پاکستان ٹیم کے دروازے بند ہوگئے۔

ڈیپارٹمنٹس بند ہونے سے وہ ڈومیسٹک کرکٹ سے بھی دور ہو گئے تو انہوں نے بیرون ملک لیگز کھیلنا شروع کردیں۔

دو ہفتے قبل وہ عمان میں لیگ کھیلنے میں مصروف تھے کہ معدے کے خطرناک انفیکشن کا شکار ہوگئے ، بیرون ملک علاج مہنگا ہونے کی وجہ سے وہ سخت تکلیف میں وطن واپس آگئے اور لاہور کے مقامی اسپتال میں آپریشن کرایا ۔

'عمان میں باسی کھانا کھانے سے خطرناک انفیکشن ہو گیا'

ایک ٹیسٹ چار ون ڈے میچز اور تین ٹی ٹوئنٹی انٹر نیشنل کھیلنے والے وکٹ کیپر بیٹر ذوالقرنین حیدر کا کہنا ہے کہ عمان میں باسی کھانا کھانے سے خطرناک انفیکشن ہوگیا،معدے میں زخم ہونے سے پیٹ میں کیمیکل پھیل گئے اور حالت غیر ہو گئی، میں بیرون ملک علاج کے اخراجات نہیں اٹھا سکتا تھا اور میں نے لاہور آکر آپریشن کرایا۔

فوٹو: جیو نیوز
فوٹو: جیو نیوز

انہوں نے بتایا کہ پی سی بی سے رابطہ کیا ہے، انہوں نے ایک ٹیم اسپتال بھیجی تھی ،مجھے امید دلائی گئی ہے کہ وہ میڈیکل اخراجات میں اسپورٹ کریں گے ،مجھے امید ہے کہ جلد میرے بل کلیئر کر دیں گے ، یہ میرا حق بھی ہے۔

ذوالقرنین حیدر کی بیٹی کی اپیل

ذوالقرنین حیدر کی بیٹی کا کہنا ہے کہ میرے والد کرکٹ سے وابستہ رہے ہیں  لیکن انہیں اب ملازمت کی ضرورت ہے،  میرے والد اب باہر جا کر کھیلنے کے قابل نہیں ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ وہ ہمارے پاس رہیں تاکہ ہم ان کا خیال رکھ سکیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم گھر والے چاہتے ہیں کہ ایک جگہ بورڈ ملازمت کا بندو بست کردے، میرے والد ملک کی طرف سے کھیلے ہیں انہوں نے ہمیشہ کرکٹ ہی کھیلی ہے، اب والد کو سپورٹ کی ضرورت ہے اور کھیل سے متعلقہ شبے میں نوکری دی جائے۔

مزید خبریں :