14 جولائی ، 2022
امریکا میں نووا ویکس کمپنی کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری دے دی گئی ہے۔
یہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران چوتھی کووڈ ویکسین ہے جسے امریکا میں استعمال کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔
یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے 18 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کے لیے 2 خوراکوں میں استعمال کرائی جانے والی ویکسین کی منظوری کا فیصلہ کیا۔
ایف ڈی اے نے یہ منظوری اس وقت دی جب امریکا میں 18 سال یا اس سے زائد عمر کے لگ بھگ 77 فیصد افراد کی ویکسینیشن ہوچکی ہے مگر اب بھی 2 کروڑ 70 لاکھ افراد نے ویکسینز کا استعمال نہیں کیا۔
نووا ویکس ویکسین روایتی پروٹین ٹیکنالوجی پر مبنی ہے جس سے پہلے ہیپاٹائٹس بی اور ایچ پی وی ویکسینز تیار کی گئی تھیں۔
یہ فائزر اور موڈرنا کی ایم آر این اے ویکسینز سے مختلف ہے۔
یہ ویکسین انسانی خلیات کی اوپری سطح پر کورونا وائرس کے اسپائیک پروٹین کی نقول بناتی ہےٓ، یہ اسپائیک کیڑوں کو بیمار کرنے والے ایک وائرس سے لیا گیا، تاکہ انسانی جسم کووڈ کے خلاف لڑنے کی طاقت حاصل کرسکے۔
اس ویکسین میں زیادہ طاقتور مدافعتی ردعمل کے لیے جنوبی امریکا میں پائے جانے والے ایک درخت کا ایکسٹریکٹ بھی شامل کیا گیا ہے۔
کلینکل ٹرائلز میں یہ ویکسین علامات والی بیماری سے بچانے کے لیے 90 فیصد مؤثر ثابت ہوئی تھی۔
مگر یہ ٹرائلز دسمبر 2020 سے ستمبر 2021 کے دوران ہوئے تھے، یعنی اس وقت جب کورونا کی قسم اومیکرون کا پھیلاؤ شروع نہیں ہوا تھا۔
اومیکرون قسم کے خلاف اس ویکسین کی افادیت کا ڈیٹا اب تک پیش نہیں کیا گیا مگر خیال کیا جارہا ہے کہ اس کی افادیت اومیکرون کے خلاف کم ہوسکتی ہے، جیسا فائزر اور موڈرنا ویکسینز میں دیکھنے میں آیا۔
ایف ڈی اے کمشنر ڈاکٹر رابرٹ ایم کلف نے کہا کہ کووڈ ویکسینز ہی اس وبائی مرض کی پیچیدگیوں سے بچنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔
چونکہ یہ زندہ وائرس پر مبنی ویکسین نہیں تو یہ فریج کے عام درجہ حرارت میں رکھی جاسکتی ہے۔
اس ویکسین کے استعمال سے انجیکشن کے مقام پر سوجن، تھکاوٹ، سردرد اور بخار جیسے عارضی مضر اثرات کا سامنا ہوسکتا ہے جبکہ کچھ افراد کو دل کے ورم کی شکایت بھی ہوسکتی ہے۔
خیال رہے کہ نووا ویکس ویکسین کو پہلے ہی برطانیہ اور انڈونیشیا میں استعمال کی منظوری دی جاچکی ہے۔