ہم سری لنکا سے کب سبق سیکھیں گے

قوم پریشان بھی ہے اور حیران بھی ۔ کل جب عمران خان کی حکومت پیٹرول ،ڈیزل ،گیس اور بجلی کے نرخ بڑھاتی تھی تو پی ڈی ایم میں شامل ساری جماعتیں بشمول مسلم لیگ (ن)،پاکستان پیپلز پارٹی ،جمعیت علمائے اسلام اور بلوچستان عوامی پارٹی (BAP) کورس میں احتجاج کر کے عوام کی ہمدردیاں حاصل کرنے کے لئے کہتی تھیں کہ رات کے اندھیرے میں قوم پر شب خون مارا جا رہا ہے اور مہنگائی کا بوجھ ڈالا جا رہا ہے ۔

بجلی کی لوڈ شیڈنگ نے عوا م کی راتوں کی نیندیں خراب کر رکھی ہیں ،دن دہاڑے بینک لٹ رہے ہیں،قانون کہیں نظر نہیں آرہا ،عوام پی ٹی آئی حکومت کے ہاتھوں بربا د ہو گئے ہیں۔تاجروں ،صنعتکارروں میں بے چینی پائی جا تی ہے وغیرہ وغیرہ ،جب ہم حکومت میں واپس آئیں گے تو ہم یہ ہر گزنہیں ہونے دیں گے۔ ہم آئی ایم ایف کی من مانی شرائط نہیں مانیں گے ۔ ان کے آگے ہر گزنہیں جھکیں گے ، قوم کو مہنگائی سے نجات دلائیں گے،دوبارہ بجلی،گیس اور ڈیزل کے نرخ کم کریں گے۔عوام کے زخموں پرمرہم رکھیں گے ۔

بہرحال جو بھی ہوا اب اس کا کیا رونا ، متحدہ کی بغاوت رنگ لائی، دیکھتےہی دیکھتے پی ٹی آئی حکومت برخاست ہو گئی اور تمام جماعتیں بر سراقتدار ہو گئیں۔ مگر افسوس صد افسوس پھر وہی پرانا 40 سال سے جاری عوام کے ساتھ کھلواڑ دوبارہ شروع ہو گیا ۔وہی بجلی کی لوڈ شیڈنگ ،وہی گیس ،پیٹرول اور ڈیزل کے داموں میں اتار چڑھاؤ اور اب آئی ایم ایف کے آگے نہ جھکنے والے وزیر خزانہ آئی ایم ایف کے آگے واقعی نہیں جھکے بالکل چاروں شانے چت ہو گئے اور ہفتوں میں تیل کے دام بڑھانے کے بجائے دنوں میں دام بڑھانے لگے اور ساتھ قوم کو یہ بھی بتاتے جاتے کہ اگلے ہفتے ہم مزید اتنے روپے اور بڑھانے کے آئی ایم ایف کے معاہدے کے پابند ہیں۔ قربان جائیں،ان کے بقول یہ سب کچھ پی ٹی آئی حکومت کا کیا دھرا ہے۔ جو ساڑھے پونے چارسال میں مہنگائی آسمان سے بات کر رہی ہے اور آئی ایم ایف سے معاہدہ بھی کر کے گئی ہے کہ ہم ہفتہ وار نہ صرف ان کے داموں میں اضافہ کریں گے بلکہ عوام کو دی گئی سبسڈیز بھی ختم کر یں گے۔گویا ہم پر ایک نہیں مہنگائی کے دو بم گراتے رہیں گے اورکورس کی شکل میں روزانہ کی بنیاد پر یہ کہیں گے کہ یہ سب کچھ عمران خان کا کیا دھرا ہے۔ جوپونے چار سال قوم کو دھوکہ دیتے رہے ،ہمارا اس میں کوئی قصور نہیں ہے ۔ہم اور ہماری حکومت اس میں بےقصورہیں۔ اب ہم عمران خان حکومت کو ہرگز نہیں چھوڑیں گے ۔

اس حکومت نے آنے کے بعد صرف اور صرف پی ٹی آئی کو ٹارگٹ بنا کر پہلے پارلیمنٹ میں سب نے مل کر وہ تمام قوانین ،جن کی وہ زدمیں تھے ،ایک ایک کر کے ختم کروالیے ،نیب سے ہمیشہ ہمیشہ کا چھٹکارہ حاصل کر لیا ۔دن دہاڑے قتل ہو رہے ہیں ، بینک اور عوام کو لوٹا جا رہا ہے ، دن دہاڑے مارکیٹوں کے تالے ٹوٹ رہے ہیں ،ہزاروں موٹر سائیکلیں اور موبائل چھن رہے ہیں ،ہر طرف افراتفری کا عالم ہے ۔

آئی ایم ایف کی آڑ میں ایف بی آر ٹیکسوں کی بھر مار کر رہا ہے، پارلیمنٹ نے خود سامان تعیش، مہنگی گاڑیاں بند کرنے کا اعلان ابھی کیا بھی نہیں تھا کہ وزیر خزانہ نے دوبارہ سامان تعیش اور تمام پابندیاں بیک جنبش قلم ختم کر دیں اور پھر بار بار سری لنکا کی تباہی کا بتا کرہروہی کام دوبارہ کر رہے ہیں جو معاشی تباہی کا سبب بنا تھا ۔ڈالر اور سونا کی قدر وقیمت کہیں رکنے کا نام نہیں لےرہی ،کوئی بھی ادارہ جس کے اہلکاروں کی تنخواہیںاور مراعات لاکھوں میں ہیں اعلان نہیں کر تا کہ اس وقت پاکستان میں ایمر جنسی کی وجہ سے ہماری تنخواہوں اور مراعات کو کم از کم آدھاہی کر دو،مشورہ دینے کے لئے کسی کی زبان نہیں رکتی لیکن عمل میں سب صفر ہیں۔اللہ پاکستان پر رحم کرے لیکن یوں محسوس ہوتا ہے کہ جب تک مہنگائی اور بیروزگاری کے ستائے ہوئے پاکستان کے یہ مظلوم عوام اس کرپٹ نظام کے خلاف کھڑے نہیں ہونگے ہمارے حکمراں اپنی من مانیوں سے بازنہیں آئیں گے۔

کاش ہمارے حکمراں اب بھی سری لنکا کے عوام سے سبق حاصل کرلیں ۔اب بھی وقت ہے ، جب پانی سر سے اونچا ہو جائے گاتو اس وقت مشکل ہو گا۔ ابھی تو سعودی عرب،متحدہ عرب امارات، ترکی اور چین نے اپنا اپنا ہاتھ کھینچنا شروع کیا ہے باقی آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک بھی تیاری کر چکے ہیں۔موقع ملتے ہی وہ شب خون ماریں گے، پھرہماراکیا ہوگا ۔کیا اب بھی موجودہ حکومت اور اپوزیشن کو یہ فکر دامن گیر نہیں کہ پاکستان کی معیشت کو استحکام دینا ان سب کا فرض ہے۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔