17 جولائی ، 2022
پنجاب اسمبلی کی 20 نشستوں پر ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ کا وقت ختم ہوگیا۔
پنجاب میں ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ کسی وقفے کے بغیر شام 5 بجے تک جاری رہی۔
پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد پولنگ اسٹیشنز کے گیٹ بند کردیے گئے ہیں اور پولنگ اسٹیشنوں کے اندر موجود ووٹرز ہی اپنا ووٹ ڈال سکتے ہیں۔
پنجاب اسمبلی ضمنی انتخابات میں 175 امیدواروں نے حصہ لیا۔
20 حلقوں میں 45 لاکھ سے زائد ووٹرز کے لیے 3131 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں جس میں سے 676 پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس اور 1194 پولنگ اسٹیشنز کو حساس قرار دیا گیا ہے، انتہائی حساس اور حساس پولنگ اسٹیشنز پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔
سکیورٹی کے سخت انتظامات
الیکشن کے دوران امن و امان کی صورت حال کو برقرار رکھنے کے لیے پولیس کے ساتھ رینجرز اور ایف سی کو بھی تعینات کیا گیا ہے جبکہ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ پاک فوج کے دستے کوئیک ری ایکشن فورس کی حیثیت سے ڈیوٹی دیں گے۔
وزارت داخلہ میں بھی ضمنی الیکشن کے لیے امن و امان مانیٹرنگ سیل قائم کیا گیا ہے، مانیٹرنگ سیل ناخوشگوار واقعے پر فوری رسپانس کے لیے قائم کیا گیا ہے۔
لڑائی جھگڑے اور مار کٹائی
لاہور اور فیصل آباد کے پولنگ اسٹیشنز پر مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کے درمیان ہاتھا پائی اور جھگڑے کے واقعات بھی پیش آئے۔
پی پی 97 فیصل آباد میں پولنگ اسٹیشن نمبر 72 پر سیاسی مخالفین کے درمیان بزرگ شہری کے ساتھ ایک اور شخص کو پولنگ بوتھ میں جانے دینے سے روکنے پر جھگڑا ہوا۔
پولنگ ایجنٹ اور ووٹر کے ساتھ آئے شخص کے جھگڑے میں بیلٹ پیپر پھٹ گیا اور اس دوران پولیس کی بھاری بھی پولنگ اسٹیشن پہنچ گئی۔
ادھر پی پی 158 لاہور میں بھی مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے کارکنوں میں پولنگ اسٹیشن کے اندر جانے پر جھگڑا ہوا، اس دوران تحریک انصاف کے کارکنوں نے ن لیگ کے کارکن کا سر پھاڑ دیا۔
پی ٹی آئی کے کارکنوں نے الزام عائد کیا کہ ہمیں اندر جانے سے روکا جا رہا ہے۔
ن لیگی امیدوار رانا احسن شرافت اور ایم پی اے بلال اکبر کی پی ٹی آئی رہنما جمشید اقبال چیمہ سے تلخ کلامی بھی ہوئی۔
رانا احسن شرافت نے کہا کہ تحریک انصاف اپنی شکست دیکھ کر اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے۔
الیکشن کمیشن نے پی پی 158 لاہور کے پولنگ اسٹیشن میں ہونے والے جھگڑے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر کو واقعے کا جائزہ لینے اور سکیورٹی حکام سے رابطہ کرنے کی ہدایات جاری کر دیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی رہنما جمشید اقبال چیمہ کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جمشید اقبال چیمہ کو گرفتار کرنے کے لیے ٹیمیں روانہ کر دی گئی ہیں۔
پولیس کے مطابق پی پی 158 میں ن لیگ کے زخمی کارکن نے جمشید اقبال چیمہ پر تشدد کروانے کا الزام لگایا ہے۔
پنجاب کی پگ کا فیصلہ بھی آج ہو جائے گا، مسلم لیگ ن کو حمزہ شہباز کی وزارت اعلیٰ برقرار رکھنے کے لیے مزید 9 نشستوں کی ضرورت ہے جبکہ پی ٹی آئی مزید 13 نشستوں کی خواہش مند ہے۔
ضمنی انتخابات میں سب سے بڑا دنگل لاہور کی 4 نشستوں پر ہو گا، پی پی 158 میں ن لیگ کے رانا احسن شرافت اور پی ٹی آئی کے اکرم عثمان کا مقابلہ ہے جبکہ پی پی 167 میں ن لیگ کے نذیر چوہان تحریک انصاف کے شبیر گجر کے مدِمقابل ہیں۔
اسی طرح پی پی 168 میں ن لیگ کے اسد کھوکھر کا پی ٹی آئی کے علی نواز اعوان سے ٹاکرا ہے جبکہ پی پی 170 میں ن لیگ کے امین ذوالقرنین پی ٹی آئی کے ظہیر کھوکھر سے دو بدو ہیں۔
ملتان میں پی ٹی آئی کے زین قریشی اور مسلم لیگ ن کے سلمان نعیم کے درمیان بھی سخت مقابلے کی توقع ہے، اس حلقے میں پیپلز پارٹی نے بھی اپنا پورا وزن مسلم لیگ ن کے پلڑے میں ڈال دیا ہے۔
کہوٹہ، بھکر، خوشاب، مظفر گڑھ، ڈیرہ غازی خان اور ساہیوال کے ضمنی انتخابات میں بھی ٹکر کے مقابلے متوقع ہیں۔