بلاگ
Time 21 جولائی ، 2022

یہ کتنے ظالم لوگ ہیں

موجودہ سیاسی و معاشی بحران ایک بار پھر ثابت کر رہا ہے کہ سیاستدان ملک و قوم اور غریب عوام کے نعرے تو ضرور لگاتے ہیں لیکن اُن کیلئے سب سے مقدم اُن کے اپنے اپنے سیاسی مفادات ہی ہوتے ہیں، اُن کی سیاست کا محور و مقصد صرف اور صرف اقتدار کا حصول اور اپنے اقتدار کو قائم رکھنا ہی ہوتا ہے۔ چاہے نواز ،شہباز، زرداری یا مولانا ہوں ،چاہے وہ عمران خان ہوں ۔یہ سب اقتدار کی جنگ میں ایک دوسرے کے ساتھ دوستیاں دشمنیاں کر رہے ہیں۔

 ملک کا خیال ہوتا، عوام کا احساس ہوتا تو مل بیٹھ کر موجودہ معاشی بحران کا کوئی حل نکالتے۔ لیکن جتنی باتیں ہو رہی ہیں، جو جو ملاقاتیں اور اپنی اپنی جماعتوں یا اتحادیوں کے درمیان مشاورت ہو رہی ہے اُس سب کا مقصد صرف اور صرف اپنی اپنی سیاست کو بچانا اور اقتدار کو قائم رکھنا یا اُس کا حصول ہے۔

 پنجاب میں ن لیگ کی تحریک انصاف کے ہاتھوں تاریخی شکست کے بعد گزشتہ تین روز میں پاکستان کی معیشت کا جو حال ہوا ہے، وہ سنگدل سے سنگدل پاکستانی کابھی دل نرم کر سکتا ہے۔ لیکن مجال ہے ان سیاستدانوں کے کانوں پر جوں تک رینگی ہو۔ تین روز میں ڈالر سولہ روپے مزیدمہنگا ہو گیا اور پاکستانی کرنسی کی یہ گراوٹ جاری ہے، سٹاک ایکسچینج کا بُرا حال ہے۔

بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسیاں بھی پاکستان کی معیشت کے بارے میں منفی خبریں سنا رہی ہیں لیکن ایک طرف حکومتی اتحاد کے سربراہان قہقہے لگاتے ہوئے یہ فیصلہ سنا رہے ہیں کہ کچھ بھی ہوجائے وہ اپنی حکومت کی مدت مکمل کریں گے ، دوسری طرف عمران خان ہیں کہ اُن کی ضد اور نفرت ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی ۔ ملکی معیشت ڈوب رہی ہے ، ملکی سالمیت کو شدید خطرات کا سامنا ہے۔ 

آنے والے دن اور مہینے عوام کیلئے مہنگائی کا ایک بڑا طوفان لائیں گے،لہٰذا یہ وقت ہے پاکستان کے بارے میں سوچنے کا!! یہ وقت ہے عوام پر جو ممکنہ مصیبتیں آنے والی ہیں اُن سے بچاؤ کے لیے سر جوڑ کر ،اپنے اپنے مفادات کو بالائے طاق رکھ کر ،سوچ بچار کرنے کا۔ لیکن نہ توحکومت نہ ہی عمران خان کے ایجنڈے میں مل بیٹھ کر پاکستان کی معیشت اور آنے والے مہنگائی کے نئے طوفان سے بچنے کیلئے کوئی خواہش دکھائی دیتی ہے۔

 وزیراعظم شہباز شریف، ن لیگ اور اتحادی جماعتوں کا اس بات پر زور ہے کہ جلد الیکشن نہیں کروانے اور حکومتی مدت پوری کرنی ہے۔ عمران خان کسی سے بات کرنے کیلئے تیار نہیں۔ چاہے کچھ ہو جائے، اُن کا کہنا ہے کہ پہلے الیکشن کی تاریخ دو پھر بات کریں گے۔ یہ کتنے ظالم لوگ ہیں۔ نہ ان کو ملک کا خیال ہے نہ عوام کا۔ عمران خان کہتے ہیں کہ سب کچھ اُن کی مرضی کے مطابق ہو، اُنہی کو الیکشن جیتنا چاہیے اور اُنہی کو حکومت ملنی چاہیے۔

 ن لیگ کو پنجاب میں جس حالیہ شکست کا سامنا کرنا پڑا اُس سے موجودہ وزیراعلیٰ حمزہ شہباز اپنی اکثریت کھو چکے ہیں۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ حمزہ خودہی استعفیٰ دے دیں اور تحریک انصاف کے امیدوار کو حکومت بنانے کی دعوت دیں لیکن ن لیگ اور اتحادیوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ حمزہ شہباز کی حکومت کو بچانے کیلئےاپنی تمام تر سیاسی چالیں چلیں گے۔ یعنی سیاسی کرپشن، لوٹا کریسی کو پروموٹ کرتے ہوئے تحریک انصاف اور ق لیگ کے ممبران ِصوبائی اسمبلی کو اپنی اپنی پارٹیوں سے منحرف کرنے کے عمل کا حصہ بنیں گے۔ اس کامطلب ہوا کہ چاہیے اخلاقی طور پر یہ کتنا ہی گھنائونا کھیل ہو، وہ یہ کھیل حمزہ شہباز کا اقتدار بچانے کے لیے ضرور کھیلیں گے۔

 عمران خان بھی اپنے اقتدار کیلئے راستہ ہموار کرنے کیلئے ہر قسم کے بے بنیاد الزامات دہرائے جا رہے ہیں اور اس میں اپنے سیاسی مخالفین کے ساتھ ساتھ اداروں پر بھی حملے جاری رکھے ہوے ہیں۔ اپنے اپنے سیاسی مفادات کے لیے جائز ناجائز تمام حربے دونوں فریق استعمال کر رہے ہیں لیکن دونوں طرف سےکسی ہلکی سی خواہش تک کا اظہار بھی نہیں کیا گیا کہ خدارا پاکستان اور اس کی معیشت کا موجودہ سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے جو بُرا حال ہو رہا ہے، اُس کو روکیں۔ 

پاکستان اور عوام کے نام پر سیاست کی سب باتیں جھوٹ ہیں، منافقت ہیں اور یہ بات ہمارے دونوں اطراف کے سیاست دان ثابت کر رہے ہیں۔ یہ سب دیکھ کر بہت دکھ ہوتا ہے اور فکر ہے کہ نجانے پاکستان کا کیا بنے گا؟؟


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔