دنیا
Time 02 اگست ، 2022

امریکا نے افغانستان میں موجود القاعدہ سربراہ ایمن الظواہری کی کھوج کیسے لگائی؟

ایمن الظواہری کی کھوج لگانا اور ان کی ہلاکت بہت ہی احتیاط، صبر اور مسلسل کوششوں کا نتیجہ ہے: امریکی افسر — فوٹو: فائل
ایمن الظواہری کی کھوج لگانا اور ان کی ہلاکت بہت ہی احتیاط، صبر اور مسلسل کوششوں کا نتیجہ ہے: امریکی افسر — فوٹو: فائل

2011 میں القاعدہ کے بانی اسامہ بن لادن کے ہلاکت کے بعد القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری بھی امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔

روئٹر سے بات کرتے ہوئے  القاعدہ سربراہ کی  شناخت اور ہلاکت پر ایک امریکی افسر کا کہنا تھا کہ ایمن الظواہری کی کھوج لگانا اور ان کی ہلاکت بہت ہی احتیاط، صبر اور مسلسل کوششوں کا نتیجہ ہے۔

روئٹرز کے مطابق ایمن الظواہری کی ہلاکت اور امریکی افواج کے آپریشن کے حوالے  سے ایک امریکی افسر نے بتایا کہ کچھ سالوں سے امریکی حکام باخبر تھے کہ القاعدہ نیٹورک ایمن الظواہری کی مدد کر رہا ہے جس کے بعد سے حکام نے مسلسل افغانستان میں القاعدہ کی سرگرمیوں پر نظریں جمائی ہوئی تھیں۔

ایمن الظواہری کوکابل کے سیف ہاؤس میں کب لایا گیا تھا اس حوالے سے حکام بلکل بے خبر تھے لیکن پھر امریکی انٹیلیجنس نے ایمن الظواہری کے خاندان کی کھوج لگائی اور ان کی اہلیہ، بیٹی اور ان کے بچوں کو شناخت کر لیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ مزید انٹیلیجنس سے معلوم ہوا کہ ایمن الظواہری خود بھی اپنے خاندان کے ساتھ کابل کے اسی سیف ہاؤس میں موجود تھے، اور انہیں اپنے سیف ہاؤس کی گیلری میں شناخت کیا گیا تھا جہاں وہ اکثر آکر کھڑے ہوتے تھے۔

ایمن الظواہری کو اپنے سیف ہاؤس کی گیلری میں شناخت کیا گیا تھا جہاں وہ اکثر آکر کھڑے ہوتے تھے — فوٹو:  بی بی سی
ایمن الظواہری کو اپنے سیف ہاؤس کی گیلری میں شناخت کیا گیا تھا جہاں وہ اکثر آکر کھڑے ہوتے تھے — فوٹو:  بی بی سی

مہینوں کی انٹیلیجنس کے بعد حکام نے یقین کر لیا کہ انہوں نے ایمن الظواہری کی درست شناخت کی ہے جس کے بعد نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر سمیت اعلیٰ امریکی حکام کو اپریل کے آغاز میں اس معاملے پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ انٹیلیجنس حکام کی جانب سے خفیہ امریکی آپریشن یقینی طور پر محفوظ بنانے کے لئے سیف ہاؤس کی طرز تعمیر، اس میں استعمال شدہ مواد، گھر میں رہنے والے افراد اور آس پاس کی دیگر اہم معلومات جمع کی گئی تاکہ عمارت کی انٹیگرٹی اور سویلینز کے نقصان کو کم سے کم سطح پر رکھا جا سکے۔

امریکی افسر کا کہنا تھا کہ تمام معلومات جمع ہو جانے کے بعد امریکی صدر جوبائیڈن اور ان کی کابینہ کو سی آئی اے ڈائریکٹر ولیم برنس کی موجودگی میں اس پورے معاملے پر بریفنگ دی گئی۔

خفیہ امریکی آپریشن یقینی طور پر محفوظ بنانے کے لئے سیف ہاؤس کی طرز تعمیر، اس میں استعمال شدہ مواد، گھر میں رہنے والے افراد اور آس پاس کی دیگر اہم معلومات جمع کی گئی: امریکی افسر — فوٹو: روئٹرز
خفیہ امریکی آپریشن یقینی طور پر محفوظ بنانے کے لئے سیف ہاؤس کی طرز تعمیر، اس میں استعمال شدہ مواد، گھر میں رہنے والے افراد اور آس پاس کی دیگر اہم معلومات جمع کی گئی: امریکی افسر — فوٹو: روئٹرز

 یکم جولائی کو امریکی صدر کو آپریشن کی جزئیات پر بریفنگ دی گئی، جہاں امریکی صدر نے ہماری معلومات کے ذرائع اور ان کے مستحکم ہونے، سیف ہاؤس، موسم، حالات، افغان طالبان سے تعلقات پر ہونے والے اثرات اور آپریشن کی کامیابی کے امکانات کے حوالے سے تفصیلی سوالات پوچھے۔

امریکی افسر نے بتایا کہ اس بریفنگ کے بعد سینئر انٹر ایجنسی وکلا کی ٹیم نے پوری معلومات کی سخت اسکروٹنی کی اور ایمن الظواہری کی موجودگی کے حوالے سے تمام معلومات کا تفصیلی جائزہ لیا۔

25 جولائی کو صدر جو بائیڈن کو حتمی بریفنگ دی گئی، جس میں کافی بحث اور سوالات کے بعد امریکی صدر نے انتہائی محتاط ہوائی حملے کی مشروط منظوری دی  کہ آپریشن کے دوران سویلین نقصان کو کم سے کم ترین سطح پر رکھا جائے گا۔

امریکی صدر نے انتہائی محتاط ہوائی حملے کی مشروط منظوری دی  کہ آپریشن کے دوران سویلین نقصان کو کم سے کم ترین سطح پر رکھا جائے گا: امریکی افسر — فوٹو: الجزیرہ
امریکی صدر نے انتہائی محتاط ہوائی حملے کی مشروط منظوری دی  کہ آپریشن کے دوران سویلین نقصان کو کم سے کم ترین سطح پر رکھا جائے گا: امریکی افسر — فوٹو: الجزیرہ

امریکی افسر کے مطابق امریکی صدر سے منظوری کے بعد 30 جولائی 2022 کو ٹھیک 9 بجکر 48 منٹ پر ‘ہیل فائر’ نامی ڈرون حملہ کیا گیا جس میں القاعدہ سربراہ ایمن الظواہری ہلاک ہوئے۔

مزید خبریں :