حکومت نے الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی کیخلاف استعمال کیا، عمران خان

فوٹو: اسکرین گریب/ جیو نیوز
فوٹو: اسکرین گریب/ جیو نیوز

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا کہنا ہےکہ پاکستانیوں آپ الیکشن کمیشن کے ذریعے کنٹرول ہوسکتے ہیں، پیسے پر لوگ بک رہے ہیں لیکن الیکشن کمیشن نے کوئی ایکشن نہیں لیا، حکومت نے الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی کے خلاف استعمال کیا۔

 پی ٹی آئی کی جانب سے الیکشن کمیشن دفاتر کے باہر احتجاج سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ  ان سب نے سوچا تحریک انصاف کا جنازہ نکل گیا، اللہ کا کرم ہے وہ لوگوں کے دلوں میں کنٹرول کرتاہے، اللہ نے لوگوں کے دلوں میں بیداری پیدا کی وہ سڑکوں پر نکل آئے، عوام 25مئی کو سڑکوں پر نکلی، انہوں نے جو کچھ کیا وہ کبھی نہیں بھولوں گا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ عوام میں خوف پھیلانا چاہتے تھے، پنجاب میں ضمنی الیکشن کروائے انہوں نے سمجھا آرام سے دھاندلی کریں گے، یہ دھاندلی کےباوجود ہار گئے ہر جگہ دھاندلی کی، انہوں نے پیسا لگایا تاکہ ہماری پارٹی ٹوٹ جائے،  یاد رکھیں یہ ہمیشہ اداروں کو استعمال کرتے ہیں، بھٹو کا جوڈیشل قتل کیا گیا تو یہ لوگ تھے جو پیپلزپارٹی کے ساتھ آج بیٹھے ہیں۔

 الیکشن کمیشن آرام سے کنٹرول ہوسکتا ہے، عمران خان

ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ کا وفد الیکشن کمیشن کے پاس جاتا ہےکہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ کرو، ان کو ڈر ہے قوم ان کے کنٹرول سے نکلتی جارہی ہے، الیکشن کمیشن ایک طریقہ ہے جس سے لوگوں کو غلام بنانا ہے، الیکشن کمیشن آرام سے کنٹرول ہوسکتا ہے، ڈھائی سال کوشش کرتا رہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین آئے،  ای وی ایم کے ذریعے دھاندلی نہیں ہوسکتی تھی، ای وی ایم سے دھاندلی کے 130 طریقے ختم کیے جاسکتے ہیں،  دونوں جماعتوں کے ساتھ الیکشن کمیشن ملا ہوا تھا، الیکشن کمیشن نے کوشش کی کہ ان سے مل کر ای وی ایم نہ لائی جائے۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ  الیکشن کمیشن کو شرم نہیں آئی، ایم این ایز اور  ایم پی ایز  بک رہے ہیں، خانیوال الیکشن ہوا، الیکشن کمیشن کو کوئی فرق نہیں پڑا،  عوام کی رائے کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، یہاں لوگ سمجھتے ہیں ہمارے ووٹ سےفرق نہیں پڑےگا،اس لیے نہیں نکلتے، حقیقی جمہوریت کا مقصد حقیقی آزادی ہے۔

انہوں نےکہا کہ سیاسی جماعت پیسے کےبغیرکیسے چل سکتی ہے؟ دو مافیاز کی پارٹیوں کے پاس پیسا ہے، 14 سال تک ہماری پارٹی چھوٹی رہی، ہمارے لیے پیسا اکٹھا کرنا مشکل تھا، بڑے بڑے لوگ اور نام آئے جنہوں نے سیاسی جماعتیں بنائیں،  یہ جماعتیں اس لیے نہیں چل سکیں کہ ان کے پاس پیسا نہیں تھا، ان دونوں جماعتوں کے پاس پیسا ہے، نواز شریف پیسا دے کر سیاست دان بنا، شوکت خانم کے لیے میں پیسے اکٹھا کرتا تھا، انہی لوگوں نےکہا آپ کی پارٹی کو بھی پیسا دیں گے، ان دونوں پارٹیوں سے پوچھیں فنڈ ریزنگ کیوں نہیں کرتے، ان دونوں پارٹیوں کو فنڈ کوئی نہیں دے گا۔

'الیکشن کمیشن کے مطابق بیرون ملک پاکستانی پیسا دیں تو یہ فارن فنڈنگ ہے'

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ بیرون ملک پاکستانیوں میں شعور ہے ان کو پتا ہے جمہوری نظام کیا ہوتا ہے، بیرون ملک پاکستانیوں نے سب سے پہلے مجھے سپورٹ کیا،  الیکشن کمیشن نے دونوں پارٹیوں کی فنڈنگ کے کیسز نہیں سننے،  ہمارے پاس 40 ہزار ڈونرز ہیں،  پی ٹی آئی امریکا اور پی ٹی آئی برطانیہ ہے، الیکشن کمیشن کہہ رہا ہےکہ یہ فارن فنڈنگ ہے، یہ بتائیں جو پاکستانی 31ارب ڈالر بھیجتے ہیں وہ کیا ہے؟ الیکشن کمیشن یہ کہہ رہا ہےکہ بیرون ملک پاکستانی پیسا دیں گے تو یہ فارن فنڈنگ ہے، باہر سے پیسا قانونی طور  پر ملک میں آتا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ پولیٹیکل پارٹی ایکٹ 2017 میں آیا، رپورٹ میں کہا گیا کہ  ووٹن کرکٹ کلب سے پیسا آیا،  ووٹن کرکٹ کلب کا مالک عارف نقوی تھا،  2012 میں ہم پیسے لیتے ہیں اور فراڈ کا چارج 2018 میں لگتا ہے،  عارف نقوی نےمیچ فیسٹیول کیا اور پھر کھانا کیا تھا،جس میں پیسےاکٹھےکیے، قانون کے مطابق 2012 میں بیرونی کمپنی سے پیسے آسکتے تھے،2017 میں قانون بنا کہ بیرونی کمپنی سے پیسے نہیں لے سکتے،کیا مجھے خواب آتا کہ 6 سال بعد عارف نقوی نے فراڈ کیا۔

'شہباز شریف نے عدالت میں کہانواز شریف واپس آجائیگااسے حلف کہتے ہیں'

سربراہ تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا عمران خان کو نااہل کرنا چاہیے، شوکت خانم کا بجٹ آڈیٹر دیکھتے ہیں وہ اکاؤنٹ دیکھ کر کہتے ہیں آپ سائن کردیں، آڈیٹر پر اعتماد کرکے میں دستخط کرتاہوں،میں تو 18ارب کا حساب نہیں کروں گا، شہباز شریف نے عدالت میں کہا کہ نواز شریف واپس آجائے گا اسے حلف کہتے ہیں، سرٹیفکیٹ بالکل مختلف ہوتا ہے، اس میں لکھا ہوتا ہے کہ میری معلومات کے مطابق۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اور اس کے بیٹے پر 24 ارب کے کیسز ہیں، الیکشن کمیشن نے ان کو الیکشن لڑنے کی اجازت دی، کسی چور کو کیسے الیکشن لڑنے کی اجازت دی گئی، سارا ڈرامہ غلام رکھنے کے لیے ہے، یہ ڈرانے اور دھمکانے کی کوشش کریں گے، عوام کو سمجھنا ہے، یہ کنٹرول کے طریقے ہیں کہ کسی طرح ان کو کنٹرول کرلیں،  بیداری اور شعور کا بوتل سے نکلا جن اب واپس نہیں جائےگا، قوم کو میرے ساتھ مل کر جدوجہد کرنا ہوگی۔

مزید خبریں :