سمندر 50 سینٹی میٹر بلند اور بڑے شہر ڈوب کر غائب ہوسکتے ہیں: سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس چیئرپرسن سیمی ایزدی کی زیر صدارت ہوا جس میں چیئرمین این ڈی ایم اے اور سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی نے بریفنگ دی/ فائل فوٹو
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس چیئرپرسن سیمی ایزدی کی زیر صدارت ہوا جس میں چیئرمین این ڈی ایم اے اور سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی نے بریفنگ دی/ فائل فوٹو

اسلام آباد: سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی کا کہنا ہےکہ سمندر 36 سے 50 سینٹی میٹر بلند ہوسکتا ہے اور بڑے بڑے شہر ڈوب کر غائب ہو سکتے ہیں۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس چیئرپرسن سیمی ایزدی کی زیر صدارت ہوا جس میں چیئرمین این ڈی ایم اے اور سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی نے بریفنگ دی۔

چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سندھ اور بلوچستان میں شدید بارشیں ہورہی  ہیں جب کہ شمالی علاقہ جات میں گلیشیئر پھٹنے کے 18 واقعات ہوچکے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ موسمیات کی جانب سے کی جانے والی پیش گوئی کے بعد این ڈی ایم اے نے پہلی مون سون کی تیاری کے لیے کانفرنس بلائی۔

اجلاس میں شامل سیکریٹری وزرات موسمیات تبدیلی آصف حیدر شاہ نے کہاکہ 10لاکھ افراد دریاؤں کے کنارے پر رہتے ہیں جو نکلنے کو تیار نہیں ہوتے اس لیے نقصان ہوتا ہے۔

سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی کا  کہنا تھا کہ جو کچھ دیکھا اس سے متعلق جلدہی کابینہ کوآگاہ کرنے جارہے ہیں، سمندر 36 سے 50 سینٹی میٹر بلند ہوسکتا ہے، بڑے بڑے شہر ڈوب کر غائب ہو سکتے ہیں، صاف پانی کے پینے کی قلت ہو سکتی ہے، ہمیں وزارت آبی وسائل کے ساتھ ملکر کام کرنا ہوگا۔

اس موقع پر وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان نے کہا کہ محکمہ موسمیات ایوی ایشن کے ماتحت ہے اور وہ وارننگ دے دیتے ہیں، اصل میں صوبوں کے اندر پلاننگ کا فقدان ہے، موسم کسی کے کنٹرول میں نہیں ہے۔

مزید خبریں :