Time 14 اگست ، 2022
صحت و سائنس

چکن گونیا کیا ہے اور اس مرض کی علامات کیا ہوتی ہیں؟

اس بیماری سے ہلاکت کا امکان تو بہت کم ہے مگر طویل المعیاد مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے / فائل فوٹو
اس بیماری سے ہلاکت کا امکان تو بہت کم ہے مگر طویل المعیاد مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے / فائل فوٹو

چکن گونیا ایک ایسا وائرس ہے جو مچھروں کے ذریعے پھیلتا ہے اور ایک سے دوسرے فرد میں منتقل نہیں ہوسکتا۔

اسے اب تک دنیا کے 60 سے زیادہ ممالک میں دریافت کیا جاچکا ہے۔

چکن گونیا سے متاثر مریضوں کی ہلاکت کا امکان نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے مگر اس کی علامات کی شدت زیادہ ہوسکتی ہے جبکہ طویل المعیاد بنیادوں پر مختلف منفی اثرات کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔

علامات

مچھر کے کاٹنے کے بعد اس بیماری کی علامات 3 سے 7 دن کے دوران نظر آتی ہیں۔

یہ علامات مچھروں سے پھیلنے والی دیگر بیماریوں جیسے ڈینگی بخار سے ملتی جلتی ہوتی ہیں۔

بخار، جوڑوں میں تکلیف، سردرد، مسلز میں درد، خارش اور جوڑوں کے ارگرد سوجن وغیرہ چکن گونیا کی عام ترین علامات ہیں۔

مگر خسرہ جیسے دانے، قے اور متلی بھی اس کی ایسی علامات ہیں جن کا سامنا کم افراد کو ہوتا ہے۔

تشخیص

درحقیقت ڈینگی یا دیگر امراض سے ملتی جلتی علامات کے باعث چکن گونیا کی تشخیص صرف خون کے ٹیسٹ ہی ممکن ہوتی ہے۔

چونکہ ڈینگی بخار زیادہ جان لیوا مرض ہے جس کا علاج نہ ہو تو موت کا خطرہ 50 فیصد تک بڑھ جاتا ہے تو اس موسم میں بخار ہونے پر خون کا ٹیسٹ کرانا ضروری ہے جب مچھروں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے۔

علاج

اس وائرس سے اموات کی شرح محض 0.1 فیصد ہے مگر علامات بہت تکلیف دہ ثابت ہوسکتی ہیں۔

بیشتر مریضوں کا بخار ایک ہفتے میں ٹھیک ہوجاتا ہے مگر جوڑوں میں تکلیف کا تسلسل کئی ماہ بلکہ ایک سال تک برقرار رہ سکتا ہے۔

چکن گونیا کے علاج کے لیے کوئی مخصوص دوا موجود نہیں، اس لیے ڈاکٹروں کی جانب سے آرام اور زیادہ پانی پینے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔

البتہ بخار اور جوڑوں کی تکلیف میں کمی کے لیے ڈاکٹر مختلف ادویات تجویز کرسکتے ہیں۔

اس بیماری سے بچاؤ کے لیے ابھی کوئی ویکسین تیار نہیں ہوسکی مگر امریکا میں اس حوالے سے ایک ویکسین کی آزمائش کی جارہی ہے۔

اس کا نام چکن گونیا رکھنے کی وجہ کیا ہے؟

چکن گونیا کا لفظ افریقا کی Makonde زبان سے نکلا ہے جو سطح مرتفع Makonde میں بولی جاتی ہے، جہاں یہ مرض سب سے پہلے دریافت ہوا تھا۔

اس کا مطلب کمر جھکا کر چلنا ہے، جو مریض کے جوڑوں میں ہونے والی تکلیف کو دیکھتے ہوئے رکھا گیا۔

مزید خبریں :