14 اگست ، 2022
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہےکہ آئی ایم ایف کی شرط کے مطابق دوست ملکوں سے4 ارب ڈالر حاصل کرنےکا انتظام کرلیا ہے، پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی دینے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔
جیو نیوز کے پروگرام’نیاپاکستان ‘ میں مفتاح اسماعیل سے جب میزبان نے پوچھا کہ 'کیا کل پیٹرول کی قیمت کم ہونے جارہی ہے؟ کیونکہ انٹرنیشنل مارکیٹ میں قیمتیں کمی ہوئی ہیں اور روپیہ بھی تگڑا ہوا ہے؟' اس پر ان کا کہنا تھا کہ نہ ایک روپےکا ٹیکس لگے اور نہ لیوی لگےگی، وزارت خزانہ کی جانب سے کوئی اضافہ نہیں ہوگا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی دینےکے متحمل نہیں ہوسکتے، ہم نقصان برداشت نہیں کرسکتے۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے قرضےکے لیے پہلے4 ارب ڈالرکا بندوبست کہیں اور سےکرنےکی شرط لگائی تھی، دوست ملکوں سے 4 ارب ڈالر حاصل کرنےکا انتظام کرلیا ہے، آئی ایم ایف کو کل تک لیٹر آف انٹینٹ پر دستخط کرکے بھیج دیں گے، ہم سب کو بیٹھ کر چارٹر آف اکانومی کرنا ہوگا، تیل کی 1بلین ڈالرکی خبر میں نہیں سعودی عرب تصدیق کرے تو بہتر ہے۔
دکانوں پر فکس ٹیکس پر ان کا کہنا تھا کہ مجھ سے غلطی ہوئی تھی کہ چھوٹی دکان پر بھی 3 ہزار روپے ٹیکس لگ گیا تھا، ایف بی آر نے 3 ہزار کی جگہ 6 ہزار روپے ٹیکس لگادیا، بجلی کے بل پر ٹیکس لگانے سے بجلی کے بل کی کلیکشن کم ہوگئی،دکانداروں کا فکس ٹیکس ختم کرنے سے 15 ارب روپے کم ہوں گے۔
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 1950 میں بھارت انسٹی ٹیوٹ بنا رہا تھا ، آپ گلی ڈنڈے کھیل رہے تھے، یہاں پروفیسروں کی جعلی فیکٹریاں کھلی ہوئی ہیں، نظام تعلیم پر توجہ نہیں دی، آبادی پر توجہ نہیں دی، حقیقی آزادی کا نعرہ لگانے والی جماعت 48 ارب ڈالر کا خسارہ چھوڑ کرگئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف نے بجلی کی پیداواربڑھا دی، کیا ہم نے صنعتیں بڑھائیں؟ شادی ہال بڑھا دیے، کرپشن کا ادارہ بنایا تو شریف آدمیوں کوپکڑ کر جیل میں ڈال دیا گیا۔