16 اگست ، 2022
چین کے متعدد حصوں میں اس وقت درجہ حرارت 40 سینٹی گریڈ سے تجاوز کرچکا ہے اور محکمہ موسمیات نے آئندہ 25 دن تک شدید گرمی کا الرٹ جاری کیا ہے۔
چینی محکمہ موسمیات کے مطابق 2022 کے موسم گرما کے دوران چین کو 6 دہائیوں کی سب سے شدید ہیٹ ویو کا سامنا ہوا ہے اور زیادہ عرصے تک گرم موسم برقرار رہنا مستقبل میں معمول بن جائے گا۔
درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافے کے بعد صوبہ سیچوان میں تمام فیکٹریوں کو 6 دن تک بند رکھنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں تاکہ بجلی کی قلت کو کم کیا جاسکے۔
سیچوان سیمی کنڈکٹر اور سولر پینلز انڈسٹریز کا اہم مرکز ہے اور فیکٹریوں کی بندش سے دنیا کی بڑی الیکٹرونکس کمپنیوں بشمول ایپل سپلائر فوکس کون اور انٹیل کے متاثر ہونے کا امکان ہے۔
چین کے متعدد شہروں میں درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ہونے کے بعد گھروں اور دفاتر میں ائیر کنڈیشنرز کا استعمال بڑھ گیا ہے، جس سے بجلی کی کمی ہورہی ہے۔
شدید گرمی کے ساتھ دریائی پانی کی سطح گھٹ گئی ہے جس سے ہائیڈرو پاور پلانٹس سے بھی بجلی کی پیداوار کم ہوگئی ہے۔
بجلی کی قلت کے باعث ہی سیچوان میں 15 سے 20 اگست تک فیکٹریاں بند کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے تاکہ گھریلو صارفین متاثر نہ ہوسکیں۔
خشک سالی سے چین کے مختلف حصوں میں فصلوں کی کاشت متاثر ہونے کا خطرہ ہے جس سے مہنگائی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
چینی محکمہ موسمیات نے 14 اگست کو شدید گرمی کے حوالے سے ریڈ الرٹ جاری کیا تھا اور اس وقت چین کے 10 سے زیادہ صوبوں میں درجہ حرارت 42 سے 42 سینٹی گریڈ کے درمیان پہنچ چکا ہے۔
شدید گرمی کے باعث کچھ سیاحتی مقامات کو بھی بند کردیا گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے قبل 2013 میں چین میں ہیٹ ویو کا دورانیہ 62 دن تک برقرار رہا تھا مگر 2022 میں 14 اگست کو ہی ہیٹ ویو کے 62 دن مکمل ہوگئے اور یہ امکان بھی ہے کہ 2013 کا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت کا ریکارڈ بھی آنے والے دنوں میں ٹوٹ جائے۔