16 اگست ، 2022
پاکستان فٹبال فیڈریشن (پی ایف ایف) نے پاکستان ویمن فٹبال ٹیم کو مضبوط کرنے کیلئے فلپائن کا فارمولا اپناتے ہوئے بیرون ملک مقیم پاکستانی فٹبالرز سے رابطہ شروع کردیا ہے۔
فیفا قوانین کے مطابق دوہری شہریت کے حامل فٹبالرز اپنے پیدائش یا اپنے آبائی ملک میں نہ رہتے ہوئے بھی وہاں کی نمائندگی کرنے کے اہل ہوسکتے ہیں۔ اس قانون سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پی ایف ایف نے برطانیہ، یونان، متحدہ عرب امارات اور امریکا میں مقیم پاکستانی نژاد پلیئرز سے رابطہ کرکے ان سے پوچھا ہے کہ آیا وہ پاکستان کی نمائندگی کرنا چاہیں گی ؟
متحدہ عرب امارات میں مقیم ماریہ خان پاکستان کی نمائندگی کیلئے فوری دستیاب ہیں، انہیں لاہور میں جاری کیمپ میں شامل کرلیا گیا ہے اور وہ ساف چیمپئن شپ کھیلیں گی۔
ذرائع کے مطابق برطانیہ کے ڈون کاسٹر روورز کلب کی نادیہ خان بھی پاکستان کی نمائندگی کیلئے تیار ہوگئیں ہیں تاہم ان کی فوری دستیابی غیر یقینی ہے۔
ویسٹ بروم کی مریم محمود سے بات چیت ابتدائی مراحل میں ہے تاہم معاملات تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ مریم محمود کو اگلے سال سے پاکستان ویمن فٹبال سیٹ اپ میں شامل کیا جاسکتا ہے۔
برمنگھم سٹی کی لیلیٰ بنارس، اسٹیون ایج کی شکیلہ حسین، برٹن ایلبیون کی ہانیہ اور ہاجرہ سے بھی رابطہ کیا گیا ہے جبکہ یونان کے کلب ایوانٹس سے کھیلنے والی اقصیٰ مشتاق سے بھی پاکستان فٹبال فیڈریشن کا رابطہ ہوا ہے ۔
ذرائع کے مطابق امریکا میں کھیلنے والی عالیہ اسکاٹ اور کائلہ صدیقی بھی پی ایف ایف کے ریڈار پر ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ایف ایف نے فلپائن کی مثال کو سامنے رکھتے ہوئے بیرون ملک مقیم پلیئرز کو بلانے کی حکمت عملی پر کام شروع کیا ہے۔
فلپائن نے حال ہی میں پہلی مرتبہ ورلڈ کپ کیلئے بار کوالیفائی کیا جس میں اہم کردار اسکواڈ میں شامل دوہری شہرت کے حامل کھلاڑیوں نے ادا کیا تھا۔