وہ شارک مچھلی جو چند نوالوں میں وہیل کو کھاسکتی تھی

یہ شارک مچھلی 16 میٹر لمبی ہوتی تھی / اے پی فوٹو
یہ شارک مچھلی 16 میٹر لمبی ہوتی تھی / اے پی فوٹو

شارک  کو اپنے ارگرد دیکھ کر بیشتر افراد دہشت زدہ ہوجاتے ہیں مگر موجودہ عہد کی مچھلیاں زمانہ قدیم کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں۔

درحقیقت کروڑوں سال قبل سمندروں میں اتنی بڑی شارک مچھلیاں گھومتی تھیں جو کلر وہیل کو محض 5 نوالوں میں نگل سکتی تھی۔

یہ بات ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی جس میں فوسل شواہد کو استعمال کرکے ہر دور کی سب سے بڑی شکاری میگا لوڈون شارک مچھلی کا تھری ڈی ماڈل تیار کیا گیا۔

اس ماڈل کے مطابق یہ شارک مچھلی 16 میٹر لمبی ہوتی تھی یعنی کسی بس سے بھی بڑی اور موجود عہد کی گریٹ وائٹ شارک سے 2 یا 3 گنا بڑی۔

جرنل سائنس ایڈوانسز میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ میگا لوڈون کے جبڑے اسے بڑی مچھلیاں کھانے میں مدد فراہم کرتے ہیں اور پیٹ بھرنے کے بعد وہ مہینوں تک سمندر میں تیرتی رہتی تھی۔

اس مچھلی کے تیرنے کی رفتار بھی موجودہ عہد کی شارک سے بہت زیادہ تیز تھی۔

محققین نے بتایا کہ وہ اپنے عہد کی ایسی شکاری مچھلی تھی جس کا اپنے علاقے میں راج ہوتا تھا اور کوئی بھی اس کا مقابلہ نہیں کرسکتا تھا۔

برطانیہ کے رائل ویٹرنری کالج کی اس تحقیق میں شامل ماہرین کے لیے اس کا ماڈل تیار کرنا مشکل تھا کیونکہ فوسلز بھی آسانی سے دستیاب نہیں۔

محققین نے مچھلی کے جبڑوں کا تعین دانتوں کے فوسل سے کیا، اس کا ایک دانت ایک انسانی ہاتھ جتنا بڑا ہوتا تھا جبکہ باقی کام موجودہ گریٹ وائٹ شارکس کے اسکینز سے مکمل کیا گیا۔

اس ماڈل کی بنیاد پر محققین نے تخمینہ لگایا کہ اس مچھلی کا وزن 70 ٹن ہوگا یا یوں کہہ لیں کہ 10 ہاتھیوں سے بھی زیادہ۔

ایک اندازے کے مطابق میگا لوڈون 2 کروڑ سے 26 لاکھ سال قبل سمندروں پر راج کرتی تھی۔

مزید خبریں :