بلاگ
Time 30 اگست ، 2022

پاکستان کی سلامتی اور ریاست پر بڑا حملہ

تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کی جانب سے ایک منظم سازش کے ذریعے ریاست کو اپنے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے کے لئے معیشت پر ایک ایسا کاری وار کیا ہے جس کی بنیاد پر ملک دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گیا ہے۔

خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ تیمور جھگڑا اور پنجاب کے وزیر خزانہ محسن لغاری کی سابق وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کے ساتھ ٹیلیفونک آڈیو لیک نے عمران خان کے ریاست کے خلاف عزائم کا بھانڈہ پھوڑ دیا۔لیکن ٹیلیفونک گفتگو کے دوران محسن لغاری کے شوکت ترین سے اس سوال سے کہ 'کیا آئی۔ایم۔ایف کو خط لکھ کر معاہدہ منسوخ کرانے کا اقدام ریاست کے لئے نقصان کا باعث نہیں ہو گا؟'

ملک میں امید کی ایک شمع روشن کر دی ہے لیکن تحریک انصاف کی اس قیادت کےلئے ایک سوال چھوڑا ہے جو ملک کی سلامتی کو عمران خان کی منفی نظریات سے بالا تر سمجھتے ہیں کہ انہیں عمران خان کی اندھی پیروی کرنی چاہیۓ؟۔ کیا عمران خان اس حقیقت کاعلم نہیں کہ ان کی خواہش کے مطابق آئی۔ایم۔ایف سے معاہدہ ختم ہو جانے کی صورت میں اس ملک کے دیوالیہ ہونے کے بعد کیا حشر ہو گا۔ پاکستان کی تاریخ کے بدترین سیلاب کے نتیجے میں اشیاء خورونوش کی قلت تو متوقع ہے لیکن آنے والے وقتوں میں ڈالر کی اڑان دسترس سے نکل جائے گی۔۔ اور عمران خان کی خواہش کے مطابق ملک میں سلامتی کے خطرے کی گھنٹیاں بجنے لگیں گی۔۔ اور تحریک انصاف کا پاکستان کو سری لنکا کا ’’درجہ‘‘ دلانے کا مشن پورا ہو جائے گا۔

عمران خان کی جانب سے کیا جانے والا ایک کے بعد دوسرا حملہ اور ہر حملہ ریاست اور ملک کی سلامتی کے خلاف کیوں؟ اس کا جواب تحریک انصاف کے ایک جذباتی نوجوان نے اپنے قائد عمران خان کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے کہا ’’گرتی ہوئی دیواروں کو ایک دھکا اور دو۔‘‘ کیونکہ عمران۔خان کا مقصد صرف اقتدار حاصل کرنا ہے۔ ملک رہے نہ رہے، انہیں اس کی پرواہ نہیں۔

عمران خان کے ریاستی اداروں پر حملوں کو اب سیاسی اور سماجی حلقے اب شک کی نظر سے دیکھ رہے ہیں۔یہ تاثر عام ہو رہا ہے عمران خان کا طرز سیاست صرف ریاست کو کمزور اور ملک کو معاشی بدحالی کے ذریعے غیر مستحکم اور دیوالیہ کرنا ہے۔ اصل مقصد اس مرحلے پر تحریک انصاف کے قائد کے وژن کے مطابق حکومت اور اسٹیبلشمنٹ پر فوری الیکشن کرانے کے لئے انتہائی دباؤ ڈالا جائے۔۔

تحریک انصاف کی قیادت کو قوی یقین ہے کہ پی۔ٹی۔آئی انتخابات میں دو تہائی اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔جس کے بعد آئین کی ان شقوں میں ترامیم سے "حقیقی آزادی" حاصل کرنے کا غیر محسوس طور پر آغاز کردیا جائے گا۔۔ اور رفتہ رفتہ "حقیقی آزادی" کا مطلب اور مقصد لوگوں کی سمجھ میں آنےلگےگا لیکن تب وقت ہاتھ سے نکل چکا ہوگا۔۔ کہتے ہیں یہ وہ مقاصد ہے جنہیں قبول کرنا اس ملک کے راسخ العقیدہ عوام کے لئے ممکن نہیں ہوگا۔۔ یہیں سے عمران خان کے زوال کی ابتداء ہو گی۔

ریاست کے چاروں ستون عمران خان کی خود غرضی، بے حسی، آمرانہ اور متکبرانہ ذہنیت کے سامنے بے اختیار، لاچار ہاتھ باندھے خاموش کھڑے ہیں۔ ایسا محسوس ہوتا ہے ریاست اپنی سلامتی کر بھیک مانگ رہی ہو..کیونکہ ایک عام تاثر ہے کہ عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ یا تو عمران کے لیے نرم گوشہ رکھتی ہیں یا پھر ان کی عوامی طاقت سے خوفزدہ ہیں..حتیٰ کہ کسی ایسے شخص کے خلاف جو سرعام توہین مذہب کرتا ہو اسے قانون کی گرفت میں لانے کی کسی میں ہمت نہیں لیکن پنجاب پولیس نے توہین مذہب کے جرم کا ارتکاب کرنے والے رہنما کی نشاندہی کرنے والے نامور صحافی وقار ستی کے خلاف تعزیرات پاکستان کے دفعات 500 اور A-295 کے تحت توہین رسالت کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔مدعی مقدمہ کا مؤقف ہے کہ وقار ستی نے عمران خان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے ۔لیکن لمحہ فکریہ ہے کہ ریاست کی عمارت ان حالات میں کب تک کمزور ستونوں پر کھڑی رہے گی؟

چاروں صوبوں میں بارشوں نے تباہی مچا دی۔ گلیاں، بازار، سڑکیں، میدان اور صحرا بپھرے ہوئے دریاؤں اور ندی نالوں میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ پانی کا تیز بہاؤ کچے مکانوں اور اونچی عمارتوں کو عمران خان کی ’’سونامی‘‘ کی طرح بہا لے جا رہا ہے۔ اور عمران خان کی "سونامی" اسی طوفانی شدت سے ریاستی اداروں کو غرقاب کر رہی ہے۔۔جس کی تباہی سے عدلیہ، مقننہ، افواج اور شعبہ صحافت بھی محفوظ نہیں۔ لیکن ’’نیوٹرلز‘‘ خاموشی سے اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔

ایک المیہ یہ ہے کہ تحریک انصاف نے ملک کی بڑی سیاسی پارٹی ہونے کے باوجود عملی طور پر بڑا ہونے کا ثبوت نہیں دیا۔۔سیلاب میں بہتے سینکڑوں بچوں، عورتوں، بزرگوں اور نوجوانوں کو ڈوبتے ہوئے دیکھنے کے باوجود عمران خان یا پارٹی کے کسی راہنما کا دل نہیں پسیجا۔۔قائد تحریک اگر واقعی عوام کی تکلیف محسوس کرتے ہوتے تو اپنے لاکھوں کارکنوں کو سیلاب زدہ علاقوں میں مشکلات میں پھنسے لوگوں کی مدد کرنے کا حکم دیتے یا ان کے لئے پارٹی کی سطح پر فنڈ ریزنگ کرنے کی ترغیب دیتے۔۔

لیکن انہوں نے پانیوں میں ڈوبے بے سہارا پاکستانیوں کی مدد کرنے کی بجائے عین اسی روز جب ہزاروں لوگ ڈوب رہے تھے، نیویارک میں مقیم پاکستانی کمیونیٹی کو ایک وڈیو پیغام میں "حقیقی آزادی" کے لئے دل کھول کر فنڈنگ کرنے کی ہدائت کی لیکن سیلاب میں گھرے لوگوں کی مدد کرنے کے لئے فنڈ ریزنگ میں کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کی۔۔محسوس ہوتا ہے کہ عمران خان کو اس بات کا علم نہیں کہ سیلاب میں جانبحق ہونے والوں میں 359 بچے شامل ہیں۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔