14 ستمبر ، 2022
اسلام آباد: عہدے میں مزید توسیع قبول نہ کر کے شاید آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو مایوس کر دیں گے۔ دفاعی ذرائع نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ جنرل باجوہ نومبر کے آخر تک ریٹائر ہونا چاہتے ہیں، اور وہ مزید توسیع نہیں لیں گے۔
رواں سال اپریل میں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ آرمی چیف جنرل باجوہ کوئی توسیع لینا چاہیں گے اور نہ وہ اسے قبول کریں گے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے سیاسی جماعتوں اور عوام سے بھی کہا تھا کہ پاک فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹا جائے۔
تاہم، موجودہ آرمی چیف کے عہدے میں توسیع یا نئے آرمی چیف کے تقرر کا معاملہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان متعدد مرتبہ اٹھا چکے ہیں۔ عمران خان نے پیر کی رات ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا تھا کہ آئندہ آرمی چیف کا تقرر نئی حکومت کو کرنا چاہئے، جس سے یہ تاثر ملا کہ جنرل باجوہ کو الیکشن اور نئی حکومت کی تشکیل تک توسیع دی جانی چاہئے۔
انہوں نے سوال کیا کہ ایک بھگوڑا شخص قومی اسمبلی میں 85؍ نشستوں کے ساتھ کیسے آرمی چیف کا انتخاب کر سکتا ہے؟ اگر یہ لوگ (حکومت میں بیٹھے افراد) الیکشن جیت جاتے ہیں تو یہ لوگ آرمی چیف کا انتخاب کر سکتے ہیں مجھے کوئی مسئلہ نہیں۔
ٹی وی پروگرام کے میزبان نے عمران خان سے سوال کیا کہ الیکشن 90؍ دن میں ہوں گے کیونکہ اس سے پہلے کرانا ممکن نہیں، تو کیا آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ جنرل باجوہ کی ریٹائرمنٹ کے دن کیا ہونا چاہئے؟ اس پر عمران خان نے جواب دیا کہ اس کا طریقہ تلاش کیا جا سکتا ہے، یہ کوئی بڑی بات نہیں،ملک کی بہتری کیلئے اس کا طریقہ تلاش کیا جا سکتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ وکلاء نے مجھے طریقہ بتایا ہے جس کے تحت نئی حکومت یہ فیصلہ کر سکتی ہے۔ اگرچہ پی ٹی آئی لیڈر شیرین مزاری نے منگل کو کہا تھا کہ عمران خان نے آرمی چیف کے حوالے سے جو کچھ کہا اس کے بارے میں سینئر اینکر نے غلط حوالہ دیا، لیکن پارٹی ترجمان فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان نے تجویز دی تھی کہ آئندہ الیکشن تک ملٹری اسٹیبلشمنٹ میں اسٹیٹس کو (صورتحال جوں کی توں) برقرار رکھا جائے۔
عمران خان آرمی چیف جنرل باجوہ کا نام لیے بغیر آئندہ انتخابات اور نئی حکومت کے قیام تک انہیں عہدے میں توسیع دینے کی بات کرتے ہیں لیکن کہا جاتا ہے کہ آرمی چیف کو دلچسپی نہیں اور وہ رواں سال نومبر کے بعد کام نہیں کریں گے۔ عجیب بات ہے کہ عمران خان جو چاہتے ہیں کہ نئی حکومت کی جانب سے آرمی چیف کے تقرر تک موجودہ آرمی چیف عہدے پر کام کرتے رہیں، لیکن وہ جنرل باجوہ کا نام لیے بغیر ان پر تنقید کے ساتھ الزامات عائد کرتے رہے ہیں اور کہتے رہے ہیں کہ انہیں وزیراعظم کے عہدے سے ہٹانے کے ذمہ دار وہی ہیں۔
کوئی وضاحت نہیں کی گئی کہ عمران خان نے اب یہ نیا یو ٹرن کیوں لیا ہے۔ اپنی حکومت کے قیام سے قبل، عمران خان سروسز چیف کو عہدے میں توسیع دینے کے مخالف تھے۔ انہوں نے پہلا یو ٹرن موجودہ آرمی چیف کو عہدے میں توسیع دے کرلیا، اپنی حکومت میں وہ آرمی چیف کی تعریف کرتے رہے ہیں۔
تاہم، رواں سال اپریل میں وزارت عظمیٰ کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد سے انہوں نے موجودہ اسٹیبلشمنٹ اور عسکری ہائی کمان کے حوالے سے یو ٹرن لے لیا اور ان پر ہر طرح کے الزامات عائد کیے۔ اب، وہ چاہتے ہیں کہ جنرل باجوہ آئندہ انتخابات پر عہدے پر کام کرتے رہیں تاکہ نئی حکومت نئے آرمی چیف کا تقرر کر سکے۔