20 ستمبر ، 2022
ٹوئٹر پر ایک ویڈیو نے دعویٰ کیا تھا کہ شمالی پاکستان میں بہتے پانی میں پھنسے 5 افراد کو سرکاری ہیلی کاپٹر سابق وزیراعظم عمران خان کی مصروفیات میں زیر استعمال ہونے کے باعث بچایا نہ جاسکا ۔
مختصر کلپ
وائرل کلپ میں پانچ لوگوں کو خیبر پختونخواہ کے کوہستان میں ایک چٹان پر پھنسے ہوئے دکھایا گیا، کلپ کو 26 اگست کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا گیا تھا۔ اس کے بعد اس ویڈیو کو صرف ٹوئٹر پر ہی 200،000 سے زائد دفعہ دیکھا جا چکا ہے۔
سوشل میڈیا صارفین نے الزام لگایا کہ ان افراد کو 4 گھنٹوں کے لیے لاوارث چھوڑ دیا گیا اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ کو ہیلی کاپٹر کے لیے بھیجی گئی درخواستوں کو نظر انداز کردیا گیا کیونکہ ہیلی کاپٹر عمران خان استعمال کر رہے تھے۔
دعویٰ کیا گیا کہ 5 میں سے 4 آدمی بعد میں مر گئے تھے۔
جیو فیکٹ چیک نے دعوے کی سچائی کا تعین کرنے کے لیے ریسکیو آپریشن میں شامل اہلکاروں سے بات کی۔
کوہستان کے اسسٹنٹ کمشنر کیال ثاقب نے جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ وہ افراد چار گھنٹے کے بجائے صرف ڈھائی گھنٹے کے لیے پھنسے رہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ ان کے دفتر کو سب سے پہلے 25 اگست کی صبح 9 بج کر 45 منٹ پر واقعے کی اطلاع ملی، 15 منٹ کے اندر ریسکیو 11ور 2 کو متحرک کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ اس مقام کی طرف جانے والے تمام7 پل ٹوٹ چکے تھے اس لیے ٹیم کو وہاں پہنچنے میں مشکل کا سامنا کرنا پڑا۔
افسر نے بتایا کہ "انسانی طور پر آگے بڑھنا ممکن نہیں تھا، پھر بھی ہم نے کوشش کی اور جب ہم راستے میں تھے تو صبح 11:30 پر ہمیں اطلاع ملی کہ 5 میں سے 4 افراد بہہ گئے تھے۔
ثاقب نے کہا کہ اس درمیان جب مقامی لوگوں نے ان کو بتایا کہ ان افراد تک پہنچنے کا کوئی اور راستہ نہیں تو اس نے ذاتی طور پر صبح 11 بجے سرکاری واٹس ایپ میں ان افراد کو بچانے کے لیے سرکاری ہیلی کاپٹر کی درخواست کی تھی، ان کی درخواست کو مسترد کر دیا گیا کیونکہ اس وقت مسلسل بارش ہورہی تھی جس کی وجہ سے ہیلی کاپٹر کا ریسکیو کرنا مشکل ہوجاتا۔
لوئر کوہستان کے ڈپٹی کمشنر شکیل احمد نے بھی جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ موسم نے ہیلی کاپٹر کے انخلاکی اجازت نہ دی، انہوں نے مزید 25 اگست کی صبح ابر آلود آسمان کی تصاویر شیئرکیں۔
جیو فیکٹ چیک اس کے بعد سڑک اور موسم کے خراب ہونے کے ریسکیو میں رکاوٹ کے سرکاری دعووں کی تصدیق کے لیے مقامی لوگوں تک پہنچی۔
کوہستان کے ایک سرکاری استاد شاہ میر خان نے تصدیق کی کہ شدید بارش کی وجہ سے اس دن موسم "کافی خراب" تھا ، خان نے کہا، "ریسکیو 1122 کی ٹیم کے لیے جائے وقوعہ تک پہنچنے کا کوئی راستہ نہیں تھا کیونکہ تمام سڑکیں ٹوٹ پھوٹ چکی تھیں۔"