22 ستمبر ، 2022
عمران خان نے خاتون جج کو دھمکی دینے پر عدالت سے معافی مانگ لی جس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے فردِ جرم عائد نہیں کی۔
دوران سماعت عمران خان نے خاتون جج سے ذاتی حیثیت میں معافی مانگنے کی استدعا بھی کردی اور کہا کہ اگرعدالت سمجھتی ہے کہ میں نے حدود پارکی تو میں خاتون جج سے جا کر معافی مانگنے کو تیار ہوں۔
چیئرمین تحریک انصاف نے مزید کہا کہ کبھی بھی عدلیہ کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی نیت نہیں تھی، یقین دلاتا ہوں آئندہ کبھی بھی ایسا عمل نہیں ہوگا۔
اس موقع پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ کا بیان ریکارڈ کرتے ہیں، فرد جرم عائد نہیں کر رہے، آپ نے اپنے بیان کی سنگینی کو سمجھا، آپ کی عدالت ہے، ہم آپ کےعدالت میں بیان کو قدرکی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کو حلف نامہ جمع کرانے کیلئے 29 ستمبر تک کی مہلت دی اور کیس کی سماعت 3 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا گیا۔
تحریری حکمنامے میں کہا گیا ہےکہ عمران خان کی جانب سے معافی پر مطمئن ہیں، عمران خان بیان حلفی دیں تو اسے زیر غور لایا جائےگا، عمران خان نے بیان دیا ان کا جج ڈسٹرکٹ کورٹ کو دھمکانےکا کبھی کوئی ارادہ نہ تھا، عمران خان نے بیان دیاکہ کارروائی کے دوران محسوس ہوا کہ انہوں نے ریڈ لائن کراس کی ہو، عمران خان نے بیان دیا ان کے بیان کے پیچھے قانونی کارروائی کا حوالہ تھا، عمران خان نے کہا ایسی نیت نہیں کہ عدالت کے وقار اور کام میں مداخلت کریں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کے معافی کے بیان پر اطمینان کا اظہارکیا اور عمران خان کی روسٹرم پر کی گئی مکمل گفتگو حکمنامےکا حصہ بنا دی گئی۔
آج سماعت کیلئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان، شاہ محمود قریشی، شبلی فراز اور عمران خان کے وکیل حامد خان اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچےتھے جبکہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
اس موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے اور کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو احاطہ عدالت میں جانے کی اجازت نہیں تھی۔
یاد رہے کہ خاتون جج کو دھمکیوں سے متعلق توہین عدالت کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئر مین پی ٹی آئی کو غیر مشروط معافی مانگنے کیلئے دو مواقع فراہم کیے تھے تاہم عمران خان نے غیر مشروط معافی مانگنے کے بجائے اپنے الفاظ واپس لینے اور آئندہ محتاط رویہ اختیار کرنے کا جواب عدالت میں جمع کرایا۔