بلاگ
Time 26 ستمبر ، 2022

شہباز کرے پرواز…

شہباز شریف کو مسلم لیگ ن کا اوپننگ بیٹسمین تصور کیا جاتا ہے۔نواز شریف کی کپتانی میں شہباز شریف کی بہترین پرفارمنس کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ۔پنجاب میں مسلم لیگ ن کی جڑیں مضبوط کرنے میں شہباز گورننس ماڈل نے کلیدی کردار ادا کیا۔پاکستان کا پہلا ماس ٹرانز ٹ منصوبہ بھی شہباز شریف نے ہی لاہور میں شروع کیا۔

کراچی سمیت دیگر صوبوں سے آنے والے شہری پنجاب کو دیکھ کر رشک کرتے تھے۔شہباز شریف نے بطو ر وزیراعلیٰ پنجاب میرٹ کے نئے معیار متعارف کرائے۔لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ وفاقی حکومت کا سبجیکٹ ہے مگر شہباز شریف نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پنجاب میں توانائی کے کئی منصوبے لگائے۔

2016سے2021تک اگر ملک میں لوڈشیڈنگ نہ ہونے کے برابر رہ گئی تھی تو اس میں سب سے کلیدی کردار شہباز شریف کا تھا۔شہباز شریف کی اسی پرفارمنس کو دیکھتے ہوئے ملک کے بااثر حلقے اور عوام کی اکثریت سمجھتی تھی کہ وہ بطور وزیراعظم بھی اسی کارکردگی کے سلسلے کو آگے بڑھائیں گے۔مگر ان کی بطور وزیراعظم کارکردگی پر ناقدین شدید تنقید کرتے نظر آتے ہیں۔ سینئر صحافی انصار عباسی صاحب نے ایک تحقیقاتی اسٹوری میں ان کے انتظامی افسران پر کنٹرول کے حوالے سے بھی سوالیہ نشان لگایا تھا۔ناقدین، حکومت کی معاشی کارکردگی کوبھی غیر تسلی بخش قرار دیتے ہیں۔زبان زد عام ہے کہ بطور وزیراعظم شہباز شریف وہ کارکردگی کیوں نہیں دکھا پارہے، جو ماضی میں وہ بطور وزیراعلیٰ پنجاب دکھا چکے ہیں۔مگر یہ تصویر کا ایک رخ ہے۔

شہباز شریف نے بطور وزیراعظم انتہائی نامساعد حالات میں حکومت سنبھالی۔ایک ایسے وقت میں وزارت عظمیٰ کوگلے لگانے کا فیصلہ کیا ،جب پاکستان کی طاقتور اسٹیبلشمنٹ خود منہ سے کہہ رہی تھی کہ پاکستان جون تک دیوالیہ ہو جائے گا۔شہباز شریف جیسے قد کاٹھ کا دوسرا کوئی رہنما وزیراعظم بننے کی ہامی نہیں بھر رہا تھا۔وہ شہباز شریف جو ماضی میں غلام اسحاق خان سے لے کرنوازشریف کی نااہلی تک متعدد مرتبہ وزارت عظمیٰ لینے سے معذرت کرتے آئے تھے۔ایسے میں جب شہبا زشریف کی ہلکی سی ہامی انہیں وزارت عظمیٰ تک پہنچا سکتی تھی۔

مگر شہباز شریف نے اپنی جوانی کی وزارت عظمیٰ اپنی پارٹی اور اپنے بھائی پر قربان کی۔اسٹیبلشمنٹ کے مسیحا آج بھی ڈرائنگ رومز میں بیٹھ کر افسوس کرتے ہیں کہ شہباز شریف 20سال ہماری پالیسیوں کی وجہ سے لیٹ ہوئے ہیں۔خاکسار ایسے کئی فیصلہ سازوں کو جانتا ہے جو تسلیم کرتے ہیں کہ پچاس سالہ توانا شہباز شریف اس ملک کی کہیں بہترخدمت کرسکتا تھا۔مگر شہباز شریف ہمیشہ پارٹی اور اپنے بھائی کے ساتھ وفا کی تصویر بنے رہے۔لیکن پانچ ماہ قبل جب کوئی اسٹیبلشمنٹ کا بوجھ اٹھانے کوتیار نہیں تھا تو شہباز شریف نے وزیراعظم بننے کی ہامی بھری۔

کیرئیر کے آخری برسوں میں غیر مقبول ترین فیصلہ سیاسی خودکشی معلوم ہوتا تھا۔ناقدین کا خیال تھا کہ شہباز شریف اپنے اور شریف فیملی کے کیسز ختم کرانے کیلئے وزیراعظم بنے ،ایف آئی اے کیس میں گرفتاری نے انہیں یہ مشکل فیصلہ کرنے پر مجبور کیا۔مگر حقائق اس کے برعکس تھے،وزیراعظم بننے سے چند ہفتے قبل انہیں جو بریفنگ دی گئی تھی ،اس میں انہیں بتایا گیا تھاکہ اگر آپ نے اس مشکل وقت میں ملک کا ساتھ نہ دیا تو ریاست ڈیفالٹ کرجائے گی۔بہرحال شہباز شریف کو اس فیصلے کی جو بھی قیمت ادا کرنی پڑی، پاکستان ڈیفالٹ ہونے سے بچ گیا۔

آج ایک آڈیو ریکارڈنگ منظر عام پر آئی ہے جس میں وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے پرسنل اسٹاف کے سینئر ترین افسر ایک موضوع پر گفتگو کررہے ہیں۔کسی بھی شخص یا میڈیا ہاؤس نے اس گفتگو کے مثبت پہلو پر بات نہیں کی کہ وزیراعظم اور ان کے پرنسپل سیکرٹری ایک جائز کام کو بھی صرف اس لئے نہیں کررہے کہ جس شخص کا کام ہے وہ ان کا قریبی رشتہ دار ہے۔وزیراعظم اوران کے پرنسپل سیکرٹری ایک دوسرے سے متفق ہیں کہ ہمیں یہ کام نہیں کرنا چاہئے اور اس رشتہ دار کو سمجھا دیں گے۔لیکن ہم نے من حیث القوم طے کررکھا ہے کہ ہر چیز میں سے کرید کرید کر منفی پہلو تلاش کرنا ہے۔اپنے خاندان کے خلاف اس طرح کے سخت فیصلے کرنے کا یہ کوئی پہلا موقع نہیں ہےبلکہ شہباز شریف نے تو خاندان کی میٹنگ میں بطور وزیراعلیٰ پنجاب اپنے بیٹے اور بھتیجوں کی شوگر ملز کو سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے باوجود سبسڈی دینے سے انکار کردیا تھا۔

اپنی بیٹی کے اصرار کے باوجود اپنے نواسوں کو ایچی سن میں داخلے کے حوالے سے رعایت نہیں دی تھی اور بعد میں انہوں نے لاہور کے کسی دوسرے پرائیویٹ اسکول میں داخلہ لیا۔شہباز شریف کی میرٹ اورصرف میرٹ کے حوالے سے ایسی کئی مثالیں موجود ہیں۔لیکن ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم توشہ خانہ ،چینی اسکینڈل اور بلین ٹری میں اربوں روپے لوٹنے والے کو توہیرو بنادیتے ہیں مگر ایسے شخص کی قدر نہیں کرتے۔

واہ میرے Unsung Hero۔شہباز شریف کے سیاسی طرز عمل سے لاکھ اختلاف کیا جاسکتا ہے لیکن جس طرح گزشتہ چند ہفتوں کے دوران شہباز شریف نے بہترین سفارت کاری کی اور سیلاب میں ڈوبے کمزور معیشت والے پاکستان کا مقدمہ پیش کیا،گزشتہ تین ،چار دہائیوں میں اس کی مثال نہیں ملتی۔

یہ سفار ت کاری کی بہترین مثال ہے کہ چند روز کے وقفے سے روس اورامریکا دونوں ممالک کے صدور سے ملاقات کرکے اپنے ملک کی بات کررہے ہیں۔شہباز شریف نے گزشتہ چند ہفتوں کے دوران پاکستان کا جو چہرہ پوری دنیا کے سامنے پیش کیا ،اس پر وہ داد کے مستحق ہیں اور اگر وہ اسی جذبے سے لگے رہے تو ان کی پرواز مزید بلند ہوگی۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔