جیوفیکٹ چیک: وزیر اعظم نےجنرل اسمبلی میں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے پر بھارت کا ذکر کیا

ایک ٹیلی ویژن اینکر کی سوشل میڈیا پوسٹ میں دعویٰ کیا کہ وزیراعظم نے اقوام متحدہ میں اپنی تقریر میں بھارت کی جانب سے 2019 میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کا ذکر نہیں کیا

وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں 23 ستمبر کو  خطاب کیا۔

اس خطاب کے حوالے سے سوشل میڈیا پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تقریر میں 2019 میں بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کا ذکر نہیں کیا۔

ایک ٹیلی ویژن اینکر کی سوشل میڈیا پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ وزیراعظم نے اقوام متحدہ میں اپنی تقریر میں بھارت کی جانب سے 2019 میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کا ذکر نہیں کیا۔

لیکن ان کا یہ دعویٰ جھوٹا ہے۔

دعویٰ

وزیراعظم شہباز شریف نے 23 ستمبر کو اقوام متحدہ کی 77ویں جنرل اسمبلی سے خطاب کیا۔ یہ خطاب پاکستانی ٹیلی ویژن چینلز پر رات 10:18 سے 10:48 بجے تک نشر کیا گیا۔

تقریر نشر ہونے کے تقریباً 30 منٹ بعد ایک ٹیلی ویژن اینکر سمیع ابراہیم نے اپنے 10 لاکھ سے زائد فالوورز کو ٹوئٹ کیا کہ وزیراعظم نے 5 اگست 2019 کا کوئی حوالہ نہیں دیا، جب بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو دی گئی خصوصی مراعات کو ختم کر دیا تھا۔

— فوٹو: اسکرین گریب
— فوٹو: اسکرین گریب

اس ٹوئٹ کو اب تک 4 ہزار سے زیادہ ری ٹوئٹس اور تقریباً 13،000 لائکس موصول ہوئے ہیں۔

حقیقت

وزیر اعظم شہباز شریف نے اس بات کا حوالہ دیا ہے کہ وادی کشمیر میں بھارت کے اس اقدامات نے خطے میں امن کو کس طرح متاثر کیا۔

وزیراعظم کی تقریر کا ایک حصہ ذیل میں دوبارہ پیش کیا جاتا ہے:

’تاہم، جنوبی ایشیا میں پائیدار اور امن اور استحکام جموں اور کشمیر کے تنازع کے منصفانہ اور دیرپا حل پر منحصر ہے۔ اس دیرینہ تنازع کی اصل وجہ کشمیر ی عوام کے حق خود ارادیت کے ناقابل تنسیخ حق سے انکار ہے۔

جموں و کشمیر کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ’متنازع‘ حیثیت کو تبدیل کرنے اور مقبوضہ علاقے کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کیلئے 5 اگست 2019 کے بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات نے امن کے امکانات کو مزید نقصان پہنچایا اور علاقائی کشیدگی کو ہوا دی‘۔

ٹیلی ویژن شخصیت کا دیا گیا بیان غلط اور حقیقت کے منافی تھا۔

نوٹ: ہمیں @GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگر ہمارے قارئین کو کسی غلطی کا پتہ چلتا ہے تو ہم ان کی [email protected] پر ہم سے رابطہ کرنے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔