جیوفیکٹ چیک: جے یو آئی (ف) کے سیاستدان نے سیلاب زدگان سے پیسے واپس نہیں لیے

20 ستمبر کو ریکارڈ کی گئی ویڈیو میں جے یو آئی کے سیکرٹری جنرل مولانا راشد محمود سومرو کو سندھ کے ضلع مٹیاری میں سیلاب متاثرین کے لیے 1000 روپے دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے

متعدد سوشل میڈیا پوسٹس میں دعویٰ کیا گیا ہےکہ ایک ویڈیو میں دکھایا گیا  کہ ایک مذہبی جماعت سے تعلق رکھنے والے سیاستدان سیلاب زدگان میں رقم تقسیم کر رہے ہیں اور پھر اسے واپس لے رہے ہیں۔

تاہم یہ دعویٰ جھوٹا ہے۔

20 ستمبر کو ریکارڈ کی گئی اصل ویڈیو میں جمعیت علمائے اسلام  کے سیکرٹری جنرل مولانا راشد محمود سومرو کو سندھ کے ضلع مٹیاری میں سیلاب متاثرین کے لیے 1000 روپے دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

اس کے بعد ایک شخص سیاست دان کے پیچھے چلتے ہوئے، سیلاب متاثرین سے کچھ واپس لے لیتا ہے۔

دعویٰ

26 ستمبر کو سوشل میڈیا پر ٹوئٹس گردش کرنے لگیں جن میں الزام لگایا گیا کہ جو رقم سومرو صاحب تقسیم کر رہے ہیں، وہ واپس لی جا رہی ہے۔ صرف ٹوئٹر پر اس ویڈیو کو 175،000سے زیادہ مرتبہ دیکھا جاچکا ہے۔

ایک پوسٹ میں، ایک سوشل میڈیا صارفین لکھتے ہیں: 'سومرو سیلاب زدگان کو 1000 روپے دے رہے ہیں تاکہ وہ اپنی ویڈیو بنوا سکیں جبکہ حقیقت میں ان کا ساتھی اس رقم کو فوری طور پر واپس لے رہا ہے'۔

سوشل میڈیا پوسٹس کا دعویٰ ہے کہ سیاستدان نے سیلاب زدگان میں رقم تقسیم کی اور پھر واپس لے لی— فوٹو: اسکرین گریب
سوشل میڈیا پوسٹس کا دعویٰ ہے کہ سیاستدان نے سیلاب زدگان میں رقم تقسیم کی اور پھر واپس لے لی— فوٹو: اسکرین گریب 

حقیقت

راشد محمود سومرو نے جیو فیکٹ چیک کے ساتھ ویڈیو کا ایک توسیع شدہ ورژن شیئر کیا۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ محمود کا ساتھی سندھ میں زندہ بچ جانے والوں سے رقم واپس نہیں لے رہا بلکہ کاغذی ٹوکن لے رہا ہے۔

سیاست دان کی طرف سے فراہم کردہ ویڈیو سے ایک تصویر جو کاغذی ٹوکن جمع کر رہے ہیں— فوٹو: اسکرین گریب
سیاست دان کی طرف سے فراہم کردہ ویڈیو سے ایک تصویر جو کاغذی ٹوکن جمع کر رہے ہیں— فوٹو: اسکرین گریب

سومرو نے جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ ان کی سیاسی جماعت کے کارکن ایک دن پہلے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرتے ہیں اور کاغذی ٹوکن تقسیم کرتے ہیں۔

سیاستدان کا اس حوالے سےکہنا تھا کہ'دو دن سے لوگ ہماری ایک ویڈیو کو لے کر غلط رُخ میں پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ ہمارا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ بدنظمی بہت زیادہ ہے، ہم اپنی مدد آپ کے تحت کر رہے ہیں تو یقیناً ہر علاقے میں ہر فرد تک پہنچانا ممکن نہیں ہے تو جس علاقے میں ہماری راشن ڈسٹری بیوشن ہوتی ہے، اس علاقے کے اندر ایک دن پہلے جمعیت علمائے اسلام کے کارکنان جاتے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے خیموں میں جو سڑکوں پربیٹھے ہوئے ہیں یا ان کے گاؤں میں دیہاتوں میں جن کے گھر تباہ ہو گئے ہیں، ان کو ایک ٹوکن دے آتے ہیں۔ وہ اس ٹوکن کے ذریعے جو مطلوبہ جگہ ہوتی ہے، اگلے دن وہاں جاتے ہیں، وہاں ان کو سامان دیا جاتا ہے، نقد رقم دی جاتی ہے، امداد دی جاتی ہے۔ 

سیاستدان نے کہا کہ جیسے ان کو امداد ملتی جاتی ہےتو ٹوکن واپس لے لیا جاتا ہے تاکہ ہمیں بھی معلوم ہو سکے کہ کتنے بندوں کو ہم نے رقم دی اور یہ اس لیے بھی ٹوکن واپس لیا جاتا ہے تاکہ کوئی ڈبل نہ لے لے۔ ٹوکن ہاتھ میں ہو گا تو ظاہر ہے وہ دعویدار رہے گا کہ جی مجھے نہیں ملاہے، اس لیے ٹوکن واپس لے لیا جاتا ہے اور وہ دوبارہ طلب نہ کرے، اس حساب سے زیادہ سے زیادہ سیلاب متاثرین تک پہنچا جا سکے۔

کاغذی ٹوکن کی ایک تصویر جو JUI کی طرف سے دی جاتی ہے اور بعد میں واپس لے لی جاتی ہے— فوٹو: اسکرین گریب
کاغذی ٹوکن کی ایک تصویر جو JUI کی طرف سے دی جاتی ہے اور بعد میں واپس لے لی جاتی ہے— فوٹو: اسکرین گریب

جیو فیکٹ چیک لاڑکانہ میں سیلاب زدگان طارق حسین تک بھی پہنچا جسے مذہبی جماعت نے امداد فراہم کی تھی۔ طارق نے تصدیق کی کہ مذہبی جماعت امداد دینے سے ایک دن پہلے ٹوکن دیتی ہے اور بعد میں وہی ٹوکن واپس لے لیتی ہے۔

نوٹ: ہمیں @GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگر آپ کو  بھی کسی غلطی کا پتہ چلے تو ہم سے  [email protected] پر  رابطہ کریں۔