29 ستمبر ، 2022
ناخوش رہنا، افسردگی یا تنہائی کا احساس قبل از وقت بڑھاپے کا باعث بن سکتا ہے۔
یہ انتباہ ایک نئی تحقیق میں سامنے آیا۔
ویسے تو ہر فرد کی عمر کا تعین تاریخ پیدائش سے کیا جاتا ہے مگر طبی لحاظ سے ایک حیاتیاتی عمر بھی ہوتی ہے جو جسمانی اور ذہنی افعال کی عمر کے مطابق ہوتی ہے۔
جینز، طرز زندگی اور دیگر عناصر اس حیاتیاتی عمر پر اثرات مرتب کرتے ہیں اور یہ عمر جتنی زیادہ ہوگی مختلف امراض کا خطرہ بھی اتنا زیادہ بڑھ جائے گا۔
تحقیق کے مطابق ذہنی صحت کے مسائل بڑھاپے کی جانب سفر کو تمباکو نوشی یا مخصوص امراض سے زیادہ تیز کردیتے ہیں۔
جرنل Aging-US میں شائع تحقیق میں 4846 بالغ افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔
یہ ڈیٹا 2015 میں چین میں ایک سروے کے دوران اکٹھا ہوا تھا۔
اس ڈیٹا میں خون کے نمونے، کولیسٹرول اور گلوکوز لیول، جسمانی وزن، بلڈ پریشر اور پھیپھڑوں کے افعال کے بارے میں تفصیلات موجود تھیں۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ ناخوش رہنے، افسردگی یا تنہائی کا احساس حیاتیاتی عمر میں 1.65 سال کا اضافہ کردیتا ہے۔
محققین کے مطابق ذہنی صحت کا خیال رکھ کر آپ بڑھاپے کی جانب سفر کی رفتار کو سست کرسکتے ہیں۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ تمباکو نوشی کرنے والے افراد اس لت سے دور رہنے والوں سے 15 ماہ زیادہ بوڑھے ہوتے ہیں۔
اس کے مقابلے میں شادی شدہ ہونے سے حیاتیاتی عمر میں 7 ماہ کی کمی آتی ہے۔
ماہرین کے مطابق ڈپریشن اور تنہائی حیاتیاتی عمر کی رفتار کو بڑھانے کا باعث بننے والے عوامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نتائج سے ان شواہد کو تقویت ملتی ہے کہ مختلف عناصر جیسے تناؤ اور کم سماجی حیثیت قبل از وقت بڑھاپے کا باعث بنتے ہیں۔