وہ قوانین اور اصول جنھیں برطانوی شاہی خاندان کو توڑنے کی اجازت ہے

برطانوی شاہی خاندان / اے پی فوٹو
برطانوی شاہی خاندان / اے پی فوٹو

ویسے تو برطانوی شاہی خاندان کو متعدد اصولوں، قوانین اور شاہی پروٹوکول کی پابندی کرنا ہوتی ہے۔

مگر بادشاہ چارلس سوئم اور ان کے خاندان کو متعدد مراعات بھی حاصل ہیں۔

درحقیقت چند قوانین ایسے ہیں جن کا اطلاق بادشاہ یا شاہی خاندان پر نہیں ہوتا۔

ایسے ہی قوانین اور اصولوں کے بارے میں جانیں جن کو برطانوی تخت کے مالک فرد یا اس کے خاندان کو توڑنے کی اجازت ہے۔

برطانوی بادشاہ / ملکہ کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا

بادشاہ چارلس کو مکمل استثنیٰ حاصل ہے، یعنی انہیں کسی سول یا فوجداری مقدمے میں ملزم نامزد نہیں کیا جاسکتا۔

گاڑی کی رفتار کی پروا کرنے کی ضرورت نہیں

جب بادشاہ یا شاہی خاندان کے دیگر افراد گاڑی چلا رہے ہوتے ہیں تو وہ اس کی رفتار اپنی مرضی کے مطابق زیادہ یا کم رکھ سکتے ہیں اور ان پر حد رفتار کی پابندی کے قانون کا اطلاق نہیں ہوتا۔

پاسپورٹ کی ضرورت نہیں

ملکہ الزبتھ دوم کے عہد میں برطانیہ میں جو بھی پاسپورٹ جاری ہوتا تھا وہ ملکہ کے نام سے ہوتا تھا، جس کے باعث انہیں بیرون ملک سفر کے لیے پاسپورٹ کی ضرورت نہیں تھی۔

اب بادشاہ چارلس کے تخت سنبھالنے کے بعد ان کے نام سے پاسپورٹ، کرنسی نوٹ اور ڈاک ٹکٹ جاری ہوں گے تو انہیں بھی پاسپورٹ کی ضرورت نہیں ہوگی۔

ڈرائیور لائسنس کی بھی ضرورت نہیں

ملکہ برطانیہ کو اپنی زندگی میں کبھی ڈرائیونگ ٹیسٹ یا لائسنس کی ضرورت نہیں پڑی کیونکہ انہیں اس حوالے سے استثنیٰ حاصل تھا۔

اسی طرح وہ بغیر نمبر پلیٹ کے بھی گاڑی کو چلانے کی مجاز تھیں۔

اب بادشاہ چارلس کو بھی ڈرائیونگ لائسنس کی ضرورت نہیں ہوگی۔

پورے نام کو استعمال کرنے کی ضرورت نہیں

شاہی خاندان کو اپنےقانونی نام کے آخری جزو کو استعمال کرنے کی ضرورت نہیں۔

ویسے 1917 سے قبل برطانوی شاہی خاندان کا کوئی خاندانی نام نہیں تھا مگر ملکہ الزبتھ اور شہزادہ فلپ کی اولاد کے ناموں کے آخر میں ماؤنٹ بیٹن ۔ ونڈسر لکھا جاتا ہے۔

پوتے پوتیوں اور نواسے نواسیوں کے قانونی سرپرست

برطانوی تخت کے مالک کو اپنے بچوں کے بچوں کا قانونی سرپرست ہوتا ہے۔

شہزادہ ولیم اور شہزادہ ہیری کے بچوں کی سرپرستی اب بادشاہ چارلس کے پاس ہوگی۔

ویسے تو یہ امکان نہیں کہ بادشاہ ان بچوں کو والدین سے چھین کر اپنے پاس رکھ لیں مگر یہ قانون ضرور موجود ہے، جس کو وہ توڑنا زیادہ پسند کرتے ہیں۔

مخصوص معاملات میں ٹیکس ادائیگی سے استثنیٰ

برطانوی تخت کے مالک کو قانونی طور پر ٹیکس ادا کرنے کی ضرورت نہیں مگر ملکہ الزبتھ دوم رضاکارانہ طور پر اپنی آمدنی، اثاثوں اور قیمتی اشیا کا ٹیکس ادا کرتی تھیں۔

اسی طرح شاہی خاندان جیسے پرنس آف ویلز کی مخصوص جائیدادوں کی آمدنی کو بھی ٹیکسوں سے استثنیٰ حاصل ہے، مگر وہ اسے رضاکارانہ طور پر ادا کرسکتے ہیں۔

جیوری سے الگ ہوسکتے ہیں

برطانوی شاہی خاندان کے افراد کے لیے عدالتی جیوری کا فرض ادا کرنا ضروری نہیں، ویسے برطانیہ میں جیوری کے فرائض ادا نہ کرنے پر ایک ہزار پاؤنڈ جرمانے کی سزا ہوتی ہے، مگر شاہی خاندان کے لیے ایسی کوئی پابندی نہیں۔

2 بار سالگرہ

ملکہ الزبتھ دوم ہر سال 2 بار سالگرہ مناتی تھیں، ایک ان کی حقیقی سالگرہ جو 21 اپریل کو ہوتی تھی اور دوسری آفیشل برتھ ڈے جو جون کے دوسرے ہفتے میں منائی جاتی تھی۔

بادشاہ چارلس کی سالگرہ نومبر کو ہوتی ہے تو انہیں بھی اپنی والدہ کی طرح جون میں دوسری سالگرہ منانا ہوگی، البتہ ابھی اس کی تصدیق نہیں کی گئی۔

اظہار رائے کی آزادی کے قانون سے استثنیٰ

شاہی خاندان پر فریڈم آف انفارمیشن ایکٹ کا اطلاق نہیں ہوتا کیونکہ وہ پبلک اتھارٹی نہیں۔

اس سے شاہی خاندان کو اپنے روزمرہ کے معمولات اور مالی معاملات میں زیادہ پرائیویسی مل جاتی ہے۔