سیاستدانوں اور سوشل میڈیا صارفین کا دعویٰ کیا تھا سندھ میں پی پی پی کی سینیئر قیادت کو تنقید کا نشانہ بنانے پر ایک بوڑھے شخص کو گولی مار دی گئی ہے
30 ستمبر ، 2022
سیاستدانوں اور سوشل میڈیا صارفین کا دعویٰ ہے کہ سندھ میں حکمران پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سینیئر قیادت کو تنقید کا نشانہ بنانے پر ایک بوڑھے شخص کو گولی مار دی گئی۔
لیکن یہ دعویٰ بالکل غلط ہے۔
23 ستمبر کو فیس بک اور ٹوئٹر صارفین کے ساتھ ساتھ مخالف سیاسی جماعت کے سیاستدانوں نے دو ویڈیوز شیئر کیں۔ ایک ویڈیو میں سیلا ب سے متاثر بوڑھے شخص کو ایک مقامی چینل سے بات کرتے ہوئے دکھایا گیا جس میں اس نے پی پی پی کو حکومت کی خرابی اور بدانتظامی کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
اس کے بعد انہوں نے سابق وزیراعظم عمران خان کی حمایت میں نعرے لگائے۔
دوسری ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک بوڑھے شخص کو کچھ لوگ گالیاں دیتے ہوئے لاٹھی سے بے دردی سے مار رہے ہیں۔
سابق رکن قومی اسمبلی کنول شوذب نے کیپشن کے ساتھ ویڈیوز شیئر کی ہیں کہ چونکہ سیلاب زدگان نے سندھ میں پیپلز پارٹی کے 14 سالہ دور حکومت کے خلاف آواز اٹھانے کی ’غلطی‘ کی ہے جس کی انہیں سزا دی گئی۔
ان کی پوسٹ کردہ ویڈیو کو اب تک 336000 سے زیادہ ویوز مل چکے ہیں۔
شوذب کے جواب میں ان کی پارٹی کی ایک اور رکن شیریں مزاری جو انسانی حقوق کی سابق وزیر تھیں، نے لکھاکہ ’بوڑھے آدمی نے بلاول پر تنقید کی اور اس کی سزا انہیں ملی۔ انتہائی شرمناک اور قابل مذمت ہے۔ خاندانی مافیا کی سیاست‘۔
بلاول بھٹو زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور پاکستان کے وزیر خارجہ ہیں۔
جبکہ خیبرپختونخوا کے وزیر خزانہ نے اسے ’سندھ میں پیپلز پارٹی کا انتقام‘ قرار دیا۔
اس ویڈیو کو دیکھتے ہوئے کئی ٹیلی ویژن اینکرز نے ویڈیو بلاگز بھی بنائے جس میں انہوں نے سندھ پر پی پی پی کی حکمرانی کے بارے میں شکایت کرنے والے ایک بوڑھے شخص پر تشدد کرنے کا الزام بھی لگایا۔
پہلی ویڈیو میں نظر آنے والا سیلاب متاثرہ شخص اللہ جوریو لاشاری ہے اور وہ سندھ کے ضلع نوشہرو فیروز میں ایک 71 سالہ کسان ہے۔
اس ماہ کے شروع میں لاشاری نے سندھ ٹیلی ویژن نیوز کو ایک انٹرویو دیا جس میں اس نے صوبے میں حکومت کی خرابی پر پی پی پی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
جیو فیکٹ چیک نے انٹرویو ریکارڈ کرنے والے رپورٹر بچل ھنگوروسے رابطہ کیا۔ انہوں نے تصدیق کی کہ انہوں نے ضلع میں سیلاب زدگان کے احتجاج کی کوریج کے دوران لاشاری سے بات کی۔
جیو فیکٹ چیک پھر لاشاری تک پہنچا جس نے بتایاکہ اس نے سندھ ٹیلی ویژن نیوز کو انٹرویو ریکارڈ کروایا تھا لیکن دوسری ویڈیو میں جو شخص ہے، وہ کوئی اور ہے۔
انہوں نے فون پر جیو فیکٹ چیک سے بات کرتے ہوئے کہا کہ، ’نہیں، نہیں، سر! وہ میرے کو مار نہیں رہے ہیں۔ باقی حق کی بات میں نے کہی ہے۔ میرے ساتھ لڑائی جھگڑا کوئی نہیں کر رہا، میں آزاد کھڑا ہوں۔ اپنے ٹینٹ کے سامنے کھڑا ہوں‘۔
71 سالہ لاشاری نے مزید کہا کہ ’ہم شہید ذوالفقار علی بھٹو کے بڑے کارکن ہیں، بڑی ہم نے تحریکیں چلائی ہیں‘۔
یہ واضح نہیں ہے کہ حملہ آور شخص کی دوسری ویڈیو کہاں ریکارڈ کی گئی ہے یا ویڈیو میں موجود شخص کون ہے؟
تاہم جیو فیکٹ چیک اس بات کا پتہ لگانے میں کامیاب رہا کہ ویڈیوز میں موجود دونوں افراد ا الگ الگ تھے۔
نوٹ: ہمیں @GeoFactCheck پر فالو کریں۔
اگر آپ کو بھی کسی غلطی کا پتہ چلے تو ہم سے [email protected] پر رابطہ کریں۔