Time 01 اکتوبر ، 2022
پاکستان

ناقص تفتیش: کراچی میں اسٹریٹ کرمنلز کی مقدمات میں بریت کی شرح 97 فیصد ہوگئی

رواں سال اب تک صوبے کی ضلعی عدالتوں نے اسٹریٹ کرائم کے ایک ہزار 261 مقدمات کا فیصلہ سنایا ہے جن میں ایک ہزار 214 ملزمان بری ہوچکے— فوٹو:فائل
رواں سال اب تک صوبے کی ضلعی عدالتوں نے اسٹریٹ کرائم کے ایک ہزار 261 مقدمات کا فیصلہ سنایا ہے جن میں ایک ہزار 214 ملزمان بری ہوچکے— فوٹو:فائل

کراچی کی ضلعی عدالتوں میں اسٹریٹ کرائم میں دی جانے والی سزاؤں کا تناسب آٹے میں نمک کے برابر ہے جبکہ اسٹریٹ کرمنلز کی بریت کا تناسب تقریباً 97 فیصد ہے۔

کراچی کی ضلعی عدالتوں میں تفتیشی افسران کی نااہلی کا اندازہ یوں لگایا جاسکتا ہے کہ وہ اسٹریٹ کرمنلز کے خلاف 97 فیصد مقدمات ثابت کرنے میں ناکام رہے جبکہ ملزم ہنستے کھیلتے رہا ہوگئے۔

ماہرین کے مطابق اس کی بڑی وجہ ناقص اورروایتی طریقہ تفتیش ہے جس میں پولیس الزامات کا خطرناک چالان تو بنالیتی ہیں مگر ان الزامات کو ثابت نہیں کرپاتی۔ 

سرکاری اعداد وشمار کے مطابق اسٹریٹ کرائم کے مقدمات میں محض تین فیصد ملزمان کو سزائیں ہوسکی ہیں، سال 2020 میں اسٹریٹ کرائم کے 1124 مقدمات نمٹائے گئے، ایک ہزار 83 ملزمان باعزت بری ہوئے، محض 41 مقدمات میں ملزمان کو سزائیں ہوئیں۔

سال 2020 میں اسٹریٹ کرائم کے مقدمات میں سزاؤں کا تناسب 3 اعشاریہ 65 فیصد رہا جبکہ ملزمان کی بریت کا تناسب 96 اعشاریہ 35 فیصد رہا۔

سال 2021 میں اسٹریٹ کرائم میں اضافے کے بعد مقدمات کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا، اس سال اسٹریٹ کرائم کے ایک ہزار 699 مقدمات نمٹائے گیے جن میں ایک ہزار 647 مقدمات میں ملزمان کو ناکافی شواہد کی بنا پر بری کردیا گیا جبکہ 52 مقدمات میں ملزمان کو سزائیں سنائی گئیں۔

سال 2021 میں ملزمان کی بریت کا تناسب 96 اعشارہ 94 فیصد رہا جبکہ سزاؤں کا تناسب 3 اعشاریہ 06 فیصد رہا۔

رواں سال اب تک صوبے کی ضلعی عدالتوں نے اسٹریٹ کرائم کے ایک ہزار 261 مقدمات کا فیصلہ سنایا ہے جن میں ایک ہزار 214 ملزمان بری جبکہ 47 مقدمات میں ملزمان کو سزائیں ہوچکی ہیں۔

رواں سال اسٹریٹ کرائم کے مقدمات میں ملزمان کی بریت کا تناسب 96 اعشاریہ 27 فیصد جبکہ سزاؤں کا تناسب 3 اعشاریہ 73 فیصد ہے۔

قانونی ماہرین کے مطابق تفتیش کا روایتی طریقہ تبدیل کرکے اسے سائنسی بنیادوں پراستوار اور جدید ٹیکنالوجی استعمال کرنی ہوگی۔ 

مزید خبریں :