کھیل
Time 02 اکتوبر ، 2022

360 ڈگری تو دور کی بات پاکستانی بیٹرز کو 180 ڈگری پر تو کھیلنا چاہیے: وسیم اکرم

ہمارے بلے باز روایتی بیٹنگ سے ہٹ کر کچھ نیا کرنے کی کوشش بھی نہیں کرتے: سابق کپتان قومی ٹیم۔ فوٹو فائل
ہمارے بلے باز روایتی بیٹنگ سے ہٹ کر کچھ نیا کرنے کی کوشش بھی نہیں کرتے: سابق کپتان قومی ٹیم۔ فوٹو فائل

قومی ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم نے انگلینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز میں جدید تقاضوں کے مطابق بیٹنگ نہ کرنے پر قومی ٹیم کے بیٹرز کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔

پاکستان کے بیٹنگ کوچ محمد یوسف سے ٹیلی ویژن پر گفتگو کرتے ہوئے وسیم اکرم نے کہا کہ کھلاڑیوں کو 360 ڈگری کا بھول کر کم از کم 180 ڈگری پر کھیلنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

وسیم اکرم نے پاکستانی کھلاڑیوں کی گراؤنڈ کے چاروں طرف باؤنڈریز لگانے کی اہلیت سے متعلق سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ بین ڈکٹ سیٹ ہو جائے تو وہ بولرز کو نہیں چھوڑتا، خاص کر اسپنر کو نہیں بخشتا اور وکٹ کے چاروں طرف اسٹروکس کھیلتا ہے لیکن ہماری ٹیم میں کوئی ایک بھی بیٹر ایسی ورائٹی نہیں رکھتا یہاں تک کہ ہمارے بلے باز روایتی بیٹنگ سے ہٹ کر کچھ نیا کرنے کی کوشش بھی نہیں کرتے۔

سابق کپتان کا کہنا تھا کہ 360 ڈگری پر کھیلنے سے متعلق پوچھنا تو بہت دور کی بات ہے ہمارے کھلاڑیوں کو 180 ڈگری پر تو کھیلنا چاہیے، اگر آپ پریکٹس کرتے ہیں تو آپ یہ کر سکتے ہیں، اگر آپ پریکٹس کرتے ہیں تو پھر میچ میں اس پر عمل ہوتا کیوں نظر نہیں آتا۔

قومی ٹیم کے بیٹنگ کوچ محمد یوسف کا کہنا تھا کہ میں بہت سنجیدگی سے اس پر بیٹرز کو محنت کروا رہا ہوں، پریکٹس کے دوران جب بیٹرز اسپنرز کو کھیلتے ہیں تو میں ان کے پیچھے کھڑا ہوتا ہوں اور انہیں مختلف شاٹس کے بارے میں بتاتا ہوں کہ کس گیند کو کس طرح کھیلنا ہے۔

محمد یوسف کا کہنا تھا سب سے پہلا اسٹیج نیٹ پریکٹس ہوتا ہے اور پھر دوسرے اسٹیج پر پریکٹس کے دوران اس پر عمل کرنا ہوتا ہے لیکن ہم بہت ساری چیزیں ایک ساتھ نہیں کر سکتے، ہم کھلاڑیوں کو بتاتے ہیں کہ اس کا کیا مقصد ہے، جدید دور کی کرکٹ میں بیٹر کو ہر قسم کی گیند پر باؤنڈری لگانا آنی چاہیے لیکن اگر کوئی گیند مشکل ہے تو پھر اس پر سنگل لیا جائے یہی جدید کرکٹ کا تقاضہ ہے، کھلاڑی اس چیز کو سمجھتے ہیں اور وہ کوشش کر رہے ہیں۔

مزید خبریں :