پاکستان
Time 03 اکتوبر ، 2022

مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست منظور

لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ ن کی نائب صدر کی درخواست منظور کرتے ہوئے مریم نواز کا پاسپورٹ انہیں واپس کرنے کی ہدایت کر دی۔
لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ ن کی نائب صدر کی درخواست منظور کرتے ہوئے مریم نواز کا پاسپورٹ انہیں واپس کرنے کی ہدایت کر دی۔

لاہور ہائیکورٹ نے مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست منظور کر لی۔

مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کے لیے درخواست پر سماعت چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ امیر بھٹی کی سربراہی میں 3 رکنی فل بینچ نے کی۔

چیف جسٹس امیر بھٹی نے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ سے استفسار کیا کہ کیا مریم نوازنے پہلے بھی پاسپورٹ واپسی کی درخواستیں دائر کی تھیں، جس پر مریم کے وکیل نے بتایا کہ موجودہ درخواست کی روشنی میں پرانی درخواستیں غیر مؤثر ہو چکیں۔

امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ مریم نواز کو پاسپورٹ جمع کرانے پر ضمانت ملی، 4 سال ہو گئے لیکن ابھی تک چوہدری شوگر ملز کا کوئی ریفرنس نہیں آیا، اگر یہ کیس فائل کرتے اور مریم اس کا دفاع کرتیں تو صورتحال مختلف ہوتی، کسی کی نقل و حرکت کو روکنا بنیادی حقوق کا معاملہ بھی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مریم چاہتی تھیں کہ یہ کیس فائل ہوتا تاکہ وہ اس کے دفاع میں آتیں، لمبی تاخیر کرنا قانون کے غلط استعمال کے مترادف ہے، لمبی تاخیر پر عدالتیں بغیر میرٹ دیکھےکیس ختم کرا دیتی ہیں۔

اللہ نے ابلیس کو بھی سزا سے پہلے مؤقف پیش کرنے کا موقع دیا تھا، وکیل مریم نواز  

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کوئی حوالہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کا بھی ہے جہاں سے سارے قوانین آتے ہیں۔

جس پر امجد پرویز ایڈووکیٹ نے جواب دیا کہ میں یہ بھی کہتا ہوں کہ اللہ تعالی نے ابلیس کو بھی سزا سے پہلے اپنا مؤقف دینےکا موقع دیا تھا، صلح حدیبیہ بھی لوگوں کے حقوق سے متعلق تھا، ہم خواہ مخواہ دائیں بائیں جاتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے سیدھا سیدھا کہا ہے کہ سننے کا موقع فراہم کیے بغیر سزا نہیں دینی، جس کیس میں سزا تھی وہ پاسپورٹ واپسی میں رکاوٹ بن سکتا تھا لیکن وہ بھی اب نہیں رہا۔

جسٹس امیر بھٹی نے پوچھا کہ عدالت نے اپنی تسلی کے لیے پاسپورٹ رکھوایا تھا کیا وہ تسلی ختم ہو گئی؟

مریم نواز کے وکیل نے جواب دیا کہ مریم نے 4 سال تک انتظار کیا ہے،کوئی ریفرنس دائر یا تفتیش نہیں کی گئی۔

پاسپورٹ واپس دینے پر کوئی اعتراض نہیں ہے، ڈپٹی اٹارنی جنرل

جسٹس امیر بھٹی نے پھر پوچھا کہ کیا ہم ضمانت کے فیصلے میں شرط والے حصےکی ترمیم کریں گے یا اس حصے کو واپس لیں گے؟ جس پر امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ عدالت مریم نواز کی ضمانت کے حکم میں ترمیم کر سکتی ہے۔

جسٹس امیر بھٹی نے پوچھا کہ وفاقی حکومت کا اس پر کیا جواب ہے؟

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہمیں پاسپورٹ واپس دینے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔

مخالفین آجائیں تو زمین آسمان ایک کر دیتے ہیں، اپنے ہوں تو زمین پر بچھ جاتے ہیں: چیف جسٹس

جسٹس امیر بھٹی نے پوچھا کہ کیا مریم کی ضمانت کے خلاف اپیل دائر کی گئی تھی؟ جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ مجھے اس بارے میں معلوم نہیں ہے، چیف جسٹس محمد امیر بھٹی نے کہا کہ تو وہ کون بتائے گا؟ یا آپ نے صرف ایک فقرہ سن لیا کہ کچھ نہیں کرنا، مخالفین آجائیں تو زمین آسمان ایک کر دیتے ہیں اپنے ہوں تو زمین پر بچھ جاتے ہیں۔

لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ ن کی نائب صدر کی درخواست منظور کرتے ہوئے مریم نواز کا پاسپورٹ انہیں واپس کرنے کی ہدایت کر دی۔

یاد رہے کہ مریم نواز نے عدالتی تحویل میں موجود اپنا پاسپورٹ واپس لینے کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔

مزید خبریں :