علی حیدر زیدی نے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ’’قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے والے ارکان پارلیمنٹ کو کوئی تنخواہ نہیں مل رہی، ان کے بینک اکاؤنٹس میں آخری تنخواہ اپریل 2022 میں جمع ہوئی تھی۔‘‘
03 اکتوبر ، 2022
سیاست دان علی حیدر زیدی نے کہا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کےایم این ایز کو اپریل کے بعد قومی اسمبلی سے تنخواہیں اور الاؤنسز نہیں ملے۔
ان کا یہ بیان درست ہے۔
27 ستمبر2022 کو پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے امریکا میں قائم تھنک ٹینک ووڈ رو ولسن سینٹر میں ایک تقریر کے دوران کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کو میرا مشورہ ہےکہ ’’ جمہوریت کا احترام کریں، جمہوری اداروں کا احترام کریں، اپنا کام کریں، آپ کے پاس ایم این ایز کی ایک بھاری تعداد موجود ہے، جو ابھی تک اپنی تنخواہ لےرہے ہیں اور پچھلے کئی ماہ سے پارلیمنٹ میں آنے سے انکار کر رہے ہیں۔‘‘
جب یہ بیان ٹوئٹر پر شیئر کیا گیا تو عمران خان کی سیاسی جماعت پی ٹی آئی کے ایک سینئر رکن علی حیدر زیدی نے ایک ٹوئٹ میں جواب دیا کہ ’’قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے والے ارکان پارلیمنٹ کو کوئی تنخواہ نہیں مل رہی، ان کے بینک اکاؤنٹس میں آخری تنخواہ اپریل 2022 میں جمع ہوئی تھی۔‘‘
قومی اسمبلی کے میڈیا آفیسر میر محمد شاہ نے علی حیدر زیدی کے اس بیان کی تصدیق کی۔
انہوں نے جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ ’’ پی ٹی آئی کے ایم این ایز کی تنخواہیں اس وقت سے جاری نہیں کی گئیں، جب سے انہوں نے استعفیٰ دیا ہے۔ ‘‘
قومی اسمبلی میں فنانس اینڈ اکاؤنٹس کے سیکشن آفیسر سعید بھٹی نے بھی اس بات کی تصدیق کی اور کہاکہ ’’استعفیٰ کے بعد سے ان کو سیلری نہیں مل رہی۔‘‘
11 اپریل کو عمران خان کو عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد پی ٹی آئی کےتقریباً 125 اراکین قومی اسمبلی نے استعفیٰ دیا تھا۔
جیو فیکٹ چیک نے میانوالی سے پی ٹی آئی کے سابق رکن اسمبلی امجد علی خان سے بھی رابطہ کیا، امجد علی خان نے کہا کہ ’’بات یہ ہے کہ جب سے ہم نے ریزائن کیے تھے، اس وقت سے لے کر آج تک ، نو الاؤنسز، نو سیلریز،تقریباً 9 اپر یل سے اب تک۔ ‘‘
اس کے علاوہ پی ٹی آئی کے علی حیدر زیدی نے جیو فیکٹ چیک کے ساتھ اپنی بینک اسٹیٹمنٹ بھی شیئر کی، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ انہیں 31 مارچ کو قومی اسمبلی سے 2 لاکھ 37 ہزار 634 روپے کی آخری تنخواہ ملی۔
انہوں نے جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ ’’اس کے بعد آج تک کوئی لین دین نہیں ہوا ۔‘‘
نوٹ: ہمیں @GeoFactCheck پر فالو کریں۔
اگر آپ کو بھی کسی غلط کا پتہ چلے تو ہم سے [email protected] پر رابطہ کریں