جیو فیکٹ چیک : شیریں مزاری کا شیئر کردہ سی این این کا آرٹیکل 2021کا ہے، 2022 کا نہیں

پاکستان کے فوجی سربراہ کے امریکا کے حالیہ دورے کا تعلق دونوں ممالک کے درمیان پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرنے کے معاہدے سے ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ایک سینئر رہنما نے ایک پرانی خبر کو ٹوئٹ کیاہے۔

جس میں بتایا گیا کہ پاکستان کے فوجی سربراہ کے امریکا کے حالیہ دورے کا تعلق دونوں ممالک کے درمیان پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرنے کے معاہدے سے ہے۔

یہ دعویٰ بالکل جھوٹا ہے۔

پاکستان کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ امریکا کے سرکاری دورے پر ہیں، جس کا اعلان فوج کی میڈیا ونگ نے 2 اکتوبر کو اپنی ویب سائٹ پر کیا۔

دعویٰ

ایک دن بعد یعنی 3 اکتوبر کو  پی ٹی آئی کی شیریں مزاری نے لکھا: ’’ تو وہاں آپ کے پاس ہے! اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کے امریکی اڈوں کے بارے میں ’بالکل نہیں‘ کہنے کے بعد امریکی انجینئرڈ حکومت کی تبدیلی کی سازش کیوں؟ کیا اسی لیے ابھی وی آئی پی امریکا کا دورہ کرتے ہیں؟

کیا @OfficialDGISPR اس پر کچھ روشنی ڈال سکتا ہے؟‘‘

ٹوئٹ میں انسانی حقوق کی سابق وزیر نے سی این این کا ایک مضمون بھی شیئر کیا ،جس کا عنوان تھا: ’’امریکا افغانستان میں فوجی کارروائیوں کے لیے پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرنے کے لیے  باقاعدہ معاہدے کے قریب ہے۔‘‘

اس ٹوئٹ کو تقریباً 500 ری ٹوئٹس اور 812 لائکس ملے۔

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ 


حقیقت

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ 

گمنام ذرائع پر مبنی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ افغانستان میں فوجی کارروائیوں کے لیے اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کے لیے پاکستان کے ساتھ باضابطہ معاہدے کے قریب ہے۔

مضمون شائع ہونے کے فوراً بعد گزشتہ سال پاکستان کے دفتر خارجہ نے اس رپورٹ کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس طرح کا کوئی سمجھوتہ نہیں ہوا تھا۔‘‘

یہ سوال اپریل میں پاکستانی فوج کے میڈیا ونگ کے ڈائریکٹر جنرل سے بھی کیا گیا تھا، جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’’انہوں (امریکیوں)نے کبھی اڈے نہیں مانگے۔‘‘

اکتوبر 2021  سے اب تک دونوں ممالک کے درمیان کسی رسمی معاہدے کی کوئی خبر سامنے نہیں آئی ہے۔

شیریں مزاری نے بعد میں اپنا ٹوئٹ ڈیلیٹ کر دیا اور پھر ٹوئٹر پر لکھا کہ انہوں نے 2021 کی رپورٹ شیئر کی تھی تاکہ پوچھا جا سکے کہ ’’امریکا اس معاہدے کے لیے کس سے بات کر رہا تھا،جب جون 2021 میں اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان نے ڈرون سہولیات اور اڈوں کے بارے میں’ بالکل نہیں‘کہا تھا؟‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’’اب امپورٹڈ حکومت اور اس کی کٹھ پتلیاں اقتدار میں ہیں ، کیا معاہدہ آگے بڑھے گا؟‘‘

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ 

انسانی حقوق کی سابق وزیر نے 30 ستمبر کو بھی ایسا ہی الزام لگایا تھا، جب انہوں نے ٹوئٹ کیا تھا کہ ’’امریکی حکومت کی تبدیلی کی سازش‘‘ کا ایک حصہ یہ بھی تھا کہ ’’امریکا کے اہم دورے کے بعد ہم فضائی حدود کے استعمال کے ساتھ ساتھ اڈے حاصل کرتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں۔‘‘

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ 

نوٹ: ہمیں @GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگر آپ کو بھی کسی غلط کا پتہ چلے تو ہم سے [email protected] پر رابطہ کریں۔