فیکٹ چیک: وزیراعلیٰ پنجاب نے اب تک 32 سیاسی معاونین کی تقرر یاں کیں

وزیر اعلیٰ کے میڈیا پرسن رفیع اللہ نے جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے تقریباً 10 سے 12 سیاسی معاونین ہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کی جانب سے تعینات کیے گئے سیاسی معاونین کی کل تعداد کے بارے میں سماجی اور روایتی میڈیا پر مختلف اندازے سامنے آئے ہیں، جن میں بارہ سے چوبیس تک سیاسی مشیر شامل ہیں۔

دعویٰ

ستمبر میں شائع ہونے والی مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق پچھلے دو ماہ میں وزیر اعلیٰ پنجاب نے اپنی سہولت کے لیے 30 سے زائد سیاسی معاونین کو نامزد کیا ہے۔

جب کہ وزیر اعلیٰ کے میڈیا پرسن رفیع اللہ نے جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے تقریباً 10 سے 12 سیاسی معاونین ہیں۔

اس کے بعد 3 اکتوبر کو ایک ٹوئٹ نے سیاسی معاونین کی تعداد 13 کردی، مزید کہا کہ انہیں سرکاری گاڑیاں بھی فراہم کر دی گئی ہیں۔

حقیقت:

26جولائی سے جب پرویز الٰہی نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب حلف اٹھایا، 10 اکتوبر تک صوبے میں 32 سیاسی معاونین کو تعینات کیا گیا ہے۔

سرکاری نوٹیفکیشنز کی کاپیاں جیو فیکٹ چیک نے دیکھی ہیں۔

نامزد سیاسی معاونین کے نام یہ ہیں: 

 عامر نواز خان، امجد محمود، آصف گوندل، ثمینہ خاور حیات، زبیر احمد خان، شکیل عطا اللہ ورک، محمد ذوالفقار، حق نواز، ذوالفقار علی گھمن، تنویر اعظم چیمہ، شکیل سکندر، محمد عمر، شاہد علی، محمد طلحہ سندھو، طارق زمان، عارف چوہدری، رضوان مختار رندھاوا، عامر ندیم، قمر حیات، صدف تنویر، میاں عبدالرشید، فراز اصغر، زین علی بھٹی، صفیہ جاوید، سلمان ظفر، سجاد حیدر چیمہ، حق نواز بھلی۔ عرفان احسان، لیاقت گوندل، عروج رضا سیامی، علی فرخ اور انس اسلم۔

نوٹیفکیشن کے مطابق ان کی تقرریاں "اعزازی اور غیر معاوضہ" کی بنیاد پر کی گئی ہیں۔

32سیاسی معاونین کے علاوہ وزیراعلیٰ کے 22 صوبائی وزراء، تین مشیر، تین معاونین خصوصی اور تین پارلیمانی سیکرٹریز ہیں۔

یہ واضح نہیں ہے کہ 32 سیاسی معاونین کا اصل کردار کیا ہوگا، تاہم گزشتہ ماہ لاہور ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ سیاسی معاونین کی تقرریاں غیر قانونی ہیں، کیونکہ قانون میں ایسی کسی پوسٹ کی وضاحت نہیں کی گئی۔

درخواست گزار نے مزید کہا کہ نوٹیفکیشن میں واضح طور پر درج ہے کہ مذکورہ تقرریاں اعزازی ہیں اور ان پر کوئی معاوضہ، مراعات اورسہولیات نہیں ملنی چاہئیں۔ "لیکن پٹیشن میں لکھا ہوا ہے کہ ذرائع کے مطابق تمام  سیاسی معاونین کو ایک سرکاری گاڑی ، دفتر، پرسنل سیکرٹری اور ڈرائیور کے ساتھ فیول سے نوازا گیا ہے۔

عدالت نے درخواست کو اس بنیاد پر خارج کر دیا کہ یہ درخواست عدالت کی نظر میں قابل سماعت نہیں ہے۔

نوٹ: ہمیں GeoFactCheck@ پر فالو کریں۔

اگر آپ کو بھی کسی غلط خبر کا پتہ چلے تو ہم سے [email protected] پر رابطہ کریں۔