25 اکتوبر ، 2022
کراچی: سندھ پولیس کے شعبہ تفتیش میں تعینات افسران اور ملازمین کے لیے مراعات کا منصوبہ بنا لیا گیا۔
جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کے دوران آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے بتایا کہ شعبہ تفتیش کا الگ کیڈر بنایا جارہا ہے، تفتیشی افسران کو ایسی مراعات دے رہے ہیں کہ شعبہ تفتیش میں جانے کیلئے پولیس افسران سفارش کریں گے، منصوبے کے تحت تفتیشی افسران کو تین سال تک انویسٹی گیشن پولیس میں ہی کام کرنا ہوگا، تفتیشی افسران کو مقدمہ پر اخراجات کے 50 فیصد ایڈوانس دیے جائیں گے۔
آئی جی سندھ نے بتایا کہ قتل کیسز کی تفتیش کیلئے ماہر پولیس افسران کو تعینات کیا جائے گا، قتل اور اغوا برائے تاوان کے کیسز کے دوران ایک ایک لاکھ روپے کیس خرچ کیلئے دیے جائیں گے، ڈی این اے اور پوسٹ مارٹم کیلئے تمام اخراجات تفتیشی افسر کو دیے جائیں گے جب کہ قوانین جانچنے کیلئے ڈی آئی جی سی آئی اے کی سربراہی میں کیمٹی بنائی ہے۔
غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ کیس پراپرٹیز اہم مسئلہ بنتا جارہا ہے، اس حوالے سے بھی اہم اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔
آئی جی سندھ نے سوال اٹھایا کہ پولیس کسی مقدمے میں 50 من چرس کا ٹرک پکڑتی ہے تو اسے ہر پیشی پر 50 من چرس اور ٹرک کورٹ لے جانا پڑتا ہے جو کہ مشکل کام ہے، اسی طرح کیس پراپرٹی کو عدالت میں پیش کرنا پڑتا ہے، آئی جی سندھ نے اس حوالے سے واضح کیا کہ حکومتی سطح پر بات کرکے قوانین میں تبدیلی کی بات کررہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ تفتیشی افسران کو ڈیجیٹل کی ٹریننگ بھی دی جائے گی، انویسٹی گیشن آفیسر روزانہ کی بنیاد پر کیس کی اپڈیٹ کرے گا، کسی کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے والے افسران کو انعام دیا جائے گا۔